• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یُوں تو سندھ میں جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے ،دن دھاڑے موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں کے علاوہ مسلح جتھوں کی جانب سے لوگوں کو یرغمال بنا کر ان کو جمع پونجی سے محروم کرنا معمول بن کر رہ گیا ہے۔ گزشتہ روز حیدرآباد سے نواب شاہ آنے والی ایک بس میں سوار پانچ مسلح ڈاکوجو کہ مسافروں کے روپ میں سفر کر رہے تھے، سکرنڈ بائی پاس پر ایک ویران جگہ میں وین کو روک کر اس میں سوار خواتین سے زیورات اور دیگر مسافروں سے موبائل فون اور نقدی چھین کر فرار ہوگئے۔ ملک کالونی میں ایک تاجر عبدالحمید راٹھور سے مسلح افراد، ساڑھے تین لاکھ لوٹ کر فرار ہو گئے، بدامنی کی نئی لہر میں بڑے تاجروں کے علاوہ عام افراد بھی بُری طرح لپیٹ میں ہیں۔

اس کا مظاہرہ مریم روڈ پر یُوں ہوا کہ ایک فوڈ کمپنی میں کام کرنے والے ملازم سے تین مسلح افراد نے اس کی موٹر سائیکل، جو کے اس کے کاروبار کا ذریعہ تھی ،اسلحہ کے زور پر چھین لی اور فرار ہوگئے ۔ نواب شاہ جہاں پر سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے شہر کو کرائم سے پاک کرنے کے لیے تین کروڑ روپے کی لاگت سے سی سی ٹی وی کیمرہ کے ذریعے شہر کو محفوظ بنانے کے لیے سیف سسٹم لگایا گیا، جس میں دو سو سے زائد کیمرے شہر کے مختلف مقامات پر نصب کیے گئے اور پولیس لائن میں اس کا مانیٹرنگ روم بنایا گیا، اس سلسلے میں پولیس کا یہ دعویٰ تھا کہ یہ پروجیکٹ جرائم کی روک تھام کے لیے معاون و مددگار ثابت ہوگا۔ 

تاہم شہر میں جرائم پیشہ افراد کی جانب سے دیے گئے دھرنے والی وارداتوں کے بعد سیف سٹی پروجیکٹ سوالیہ نشان بن گیا۔ اس سلسلے میں کچہری روڈ پرمقامی یوٹیلیٹی اسٹور پر موجودہ ملازمین کو یرغمال بنا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور لاکھوں روپے نقدی لُوٹ کر ملزمان بآسانی فرار ہو گئے۔ ادھر ملک کالونی میں ایک تاجر عبدالحمید راٹھور سے مسلح افراد سازھے تین لاکھ روپے اورپیالے تک لے گئے۔ ایس ایس پی شہید بینظیر آباد امیر سعود مگسی نے ضلع کو کرائم فری کرنے اور فوری انصاف کی فراہمی کے منشور کے تحت شھید بینظیر آباد پولیس نے سال 2022 کے دوران گیارہ بڑے گینگز کا خاتمہ کیا۔24 پولیس مقابلے کیے13ملزمان زخمی حالت میں گرفتار ہوئے۔ایک ملزم پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ 91 اسٹریٹ کرمنلز گرفتار ہوئے21 رہزن بین الصوبائی کرمنلز کو گرفتار کیا گیا۔

اغواء کی وارداتوں میں ملوث پانچ ملزمان گرفتار ہوئے،دیگر جرائم میں مطلوب61 اشتہاری ملزمان 839 روپوش مفرور ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ مختلف کارروائیوں کے نتیجے میں218 کرمنلز کو گرفتار کرکے ان کے خلاف 218 مقدمات درج کیے گئے۔گرفتار ملزمان کے قبضے سے برآمد اسلحہ کی۔ تفصیلات کے مطابق کلاشنکوف شاٹ گن30رپیٹر گن 05پسٹل 165 اور بھاری مقدار میں گولیاں اور کارتوس برآمد ہوئے۔ منشیات اور نارکوٹکس کے خلاف کارروائیاں437 منشیات فروشوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف 442 کیسز داخل کئے گئے۔ منشیات فروشوں سے برآمدگی کی تفصیل 4 کلو262 گرام چرس 546 کلو آئس 300 گرام آفیم 55کلو،5587 پ لیٹر کچی شراب اور 910 وسکی پوائنٹ برآمد کی گئی۔

مضر صحت مین پوڑی اور انڈین گٹکا مافیا کے خلاف کاروائیاں 277 ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف 279 کیسز داخل کئے گئے، برامدگی کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔2512 کلو گرام گٹکا ماوا اور مین پُڑی برآمد کی گئی ہے۔دفعہ 550 Crpc کے تحت کی گئی کارروائیوں میں23 گاڑیاں 4 وہیلرزم79 گاڑیاں 2 وہیلرز بغیر کاغذات پولیس تحویل میں لے لی گئی۔ 

وہیکل لفٹر گینگ کے 11 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ وہیکل لفٹرز کے خلاف کارروائیوں میں 31 وہیکلز برآمد کی گئیں ، دوسری جانب ایک ماہ قبل 60 میل پولیس اسٹیشن کی حدود میں ایک خواجہ سرا کوئل فقیر کا قتل جو کہ معمہ بنا ہوا تھا، حل کر لیا گیا اور خواجہ سرا کے قتل کے دو ملزمان مصری بھیل اور ریاض آرائیں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ 

ملزمان کے مطابق انہوں نے کوئیل فقیر کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو جھاڑیوں میں چھپا دیا تھا۔ تاہم پولیس کی نظروں سے یہ قتل نہ چھپ سکا اور ملزمان پابند سلاسل کر لیے گئے۔ اس سلسلے میں پولیس کا کہنا ہے کہ خواجہ سرا کے قتل کی اصل وجہ سامنے نہیں آئی ہے، اس لیے کے ملزمان کو مختلف قسم کے بیانات دے رہے ہیں۔ 

ادھر دوسری جانب بخشی کا یہ دعویٰ ہے کہ پولیس شہر اور ضلع میں امن و امان کے قیام کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن دوسری جانب شیر کی مختلف تنظیموں اورسیاسی سماجی جماعتوں کی جانب سے بدامنی کے خلاف مسلسل احتجاج جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس اپنے فرائض کو انجام دینے کے لیے پوری طرح مستعد نہیں ہے ،جس کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد کو کُھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید