• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امن و امان کی صورتِ حال کو بحال رکھنے میں پولیس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ سندھ پولیس آج بھی مسائل اور مشکلات سے دوچار دکھائی دیتی ہے۔ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے باتیں اور اعلانات تو کئے جاتے ہیں، لیکن حقائق کو سامنے رکھا جائے، تو سندھ میں آج بھی نفری ، جدید اسلحہ ، گاڑیوں کی کمی اور تھانوں کی خستہ حال عمارتوں سمیت متعدد مشکلات کا سامنا ہے اور اگر گزشتہ سال کی بات کی جائے تو سندھ بھر میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا گیا، 2023 میں حکومت سندھ پولیس کے مسائل اور مشکلات کا کس قدر ازالہ کرتی ہے اور پولیس کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا ؟ 

یہ کہنا قبل از وقت ہے، کیوں کہ اس وقت پولیس چیف غلام نبی میمن جو کہ پیشہ ورانہ بہترین پولیسنگ اور اینٹی ڈکیٹ آپریشن کی مہارت رکھتے ہیں، ان کے اور حکومت کے درمیان مکمل ہم آہنگی بھی نظر آرہی ہے، بہت زیادہ امید ہے کہ 2023 میں پولیس کی اپ گریڈیشن ہوسکے گی۔ ان نامساعد حالات میں بھی سندھ پولیس محدود وسائل کے ہوتے ہوئے ڈاکووں جرائم پیشہ عناصر منشیات فروشوں کے ساتھ معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کرنے میں مصروف عمل دکھائی دیتی ہے۔ 

سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کی بات کی جائے ،جہاں 2022 میں ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک نے ریکارڈ کام یابیاں اپنے دامن میں سمیٹیں۔ ضلع کو جرائم سے پاک کرنے اور عوام دوست پولیسنگ کے لیے جو کوششیں اور کاوشیں کی گئیں، وہ قابل تعریف ہیں، کسی بھی ضلع میں امن و امان کی فضا بحال رکھنے اور جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی میں آپریشن کمانڈر اور اس کی حکمت عملی کا کلیدی کردار ہوتا ہے اور جس ضلع میں آپریشن کمانڈر بلند حوصلوں کے ساتھ کچھ کرنے کی لگن اور جستجو میں مگن ہوں، تو وہ نامساعد حالات میں بھی مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، جیسا کہ سکھر میں ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک نے ایک سال میں ڈاکوؤں جرائم پیشہ عناصر منشیات فروشوں، معاشرتی برائیوں کے خلاف متعدد کام یاب ٹارگیٹڈ آپریشن کئے، جس کے دوران پولیس کڑوروں روپے کی منشیات مسروقہ سامان گاڑیاں موٹر سائیکلیں و دیگر اشیاء برآمد کیں اور تمام مسروقہ سامان اصل مالکان کے حوالے کیا گیا۔ 

ترجمان پولیس کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایس ایس پی سکھر کی تعیناتی کے ایک سال سے بھی کم عرصے کے دوران سکھر پولیس نے سال 2022 کو اپنی فرض شناسی سے کئی قابل ستائش کامیابیاں کامرانیاں حاصل کیں، موثر حکمت عملی اور عوام دوست پالیسیوں کے تحت شہر میں امن امان کی فضا گزشتہ سالوں سے کئی درجے بہتر رہی اور پولیس نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں و ہمت ولولہ کی بدولت شہر کو امن کا گہوارا بنایا، سال 2022 میں سکھر پولیس نے ضلع میں جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر کے خلاف زمیں تنگ کرتے ہوئے جرائم پیشہ افراد کی کمین گاہوں کا بڑی حد تک خاتمہ کیا گیا، ایک سال کے دوران سکھر میں 1505 مختلف کیسس رپورٹ ہوئے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے انتہائی کم ہیں ، جس میں 1274 کی تصدیق ہوئی اور 952 چالان کئے گئے۔ 

ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن میں کچے کے جنگلات شاہ بیلو باگڑجی بیلہ اور دیگر علاقوں میں 156 سے زائد پولیس مقابلے ہوئے، جن میں 10 بدنام زمانہ ڈاکو ہلاک ہوئے اور41 ڈاکوؤں کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا، مختلف سنگین نوعیت کے مقدمات میں مطلوب 426 خطرناک ڈاکو گرفتار بھی کئے گئے۔ گرفتار ڈاکوؤں میں ایسے بدنام ڈاکو بھی شامل ہیں، جن پر حکومت سندھ کی جانب سے انعام مقرر تھا، مختلف جرائم ڈکیتی چوری اغواء برائے تاوان میں ملوث41 ڈاکوؤں کے گینگز پکڑے گئے، جن سے بڑی تعداد میں اسلحہ اور چوری شدہ مال برآمد کیا گیا، جو اصل مالکان کے حوالے کردیا گیا۔ ضلع میں مختلف مقدمات میں مطلوب 244 سے زائد اشتہاری ملزمان گرفتار ہوئے اور انہیں عدالتی کارروائی کے بعد جیل بھیج دیا گیا ،جب کہ 532 روپوش ملزمان بھی گرفتار ہوئے جو سکھر پولیس کو قتل اقدام قتل ڈکیتی چوری نقب زنی و جرائم کی دیگر وارداتوں میں مطلوب تھے۔

جرائم پیشہ عناصر سے اسلحے کی برآمدگی میں سکھر پولیس کی کارکردگی رینج میں نمایاں رہی، سکھر ضلع میں غیر قانونی بغیر لائسنس اسلحہ کے 131 کیس درج ہوئے۔ 131 افراد کو گرفتار کیا گیا، برآمد کئے گئے اسلحے میں 8 کلاشنکوف 4 رائفلز 20 شوٹ گنز 2 ریوالور 125 پسٹل 70 رائونڈس 55 کارٹیجز برآمد کیے گئے۔ ایس ایس پی سکھرکی جانب سے موٹر سائیکل گاڑیاں چوری اور چھینے میں ملوث گروہ کے گرد گھیرا تنگ اور ان کا نیٹ ورک توڑنے کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی، جس میں پولیس کمانڈوز جدید اسلحہ آلات اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا اورجرائم پیشہ عناصر کے نیٹ ورک کو توڑا گیا، پولیس نے ایک کڑور روپے سے زائد مالیت کی 18 مسروقہ کاریں اور 102 موٹر سائیکلیں برآمد کرکے اصل مالکان کے حوالے کیں، جبکہ دیگر 32 گاڑیاں برآمد کرکے مالکان کے حوالے کی گئیں۔ 

پولیس میں رپورٹ نہ ہونے والے بلائنڈ 12 سے زائد کیس حل کیے ، جس میں ایک بچے کا قتل کیس اور دادو میں تیزاب گردی کے واقع کیس کا مکمل معمہ سامنے لانے کے بعد اصل ملزمان کو گرفتار کیا گیا، ڈاکوؤں جرائم پیشہ عناصر کے ساتھ منشیات فروشوں کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈاون کئے گئے۔ ہیروئن کے 4 مقدمات درج ہوئے 4 ملزمان کو گرفتار کرکے 102 گرام ہیروئن برآمد کی گئی، چرس کے 245 مقدمات درج ہوئے 269 ملزمان گرفتار ہوئے۔ 625 کلو چرس برآمد کی گئی۔ بھنگ کے 25 مقدمات درج ہوئے۔ 37 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ 1050 کلو بھنگ برآمد کی گئی۔ 

شراب کے 58 مقدمات درج ہوئے81 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ 1081 شراب کی بوتلیں برآمد کی گئیں، منشیات کے دھندے میں ملوث 36 گینگ کا خاتمہ کرکے ان میں شامل ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ جوا کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران 585 ملزمان کو گرفتار کرکے 105 مقدمات درج ہوئے۔ آپریشنل کمانڈر ایس ایس پی سکھر کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایات پر جرائم کے ساتھ ہماری نوجوان نسل اور اس کے مستقبل کو نقصان پہنچانے والے گٹکا ماوا، پان پراگ بنانے اور فروخت کرنے والے عناصر کے خلاف بھرپور اور کام یاب کریک ڈاون کیے گئے، جس کے دوران مختلف کارروائیوں میں گٹکے میں ملوث 187 ملزمان کو گرفتار کرکے 164 مقدمات درج ہوئے 8 ہزار 233 کلو 570 گرام گٹکہ برآمد کیا گیا، گٹکے کے خلاف 2022 میں جو بھرپور کارروائیاں کی گئیں ہماری کوشش ہوگی کہ اس تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے رواں سال اس ناسور مضر صحت نشہ آور مصنوعات گٹکا ماوا اور دیگر ممنوعہ اشیاء کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں، جس کے لیے مزید ٹھوس بنیادوں پر حکمت عملی مرتب کی گئی ہے، جس میں پولیس کے ساتھ سادہ لباس پولیس اہل کاروں کی خدمات اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، تاکہ ایسے عناصر کی مکمل سرکوبی کو یقینی بنایا جاسکے۔ 

سکھر پولیس کی پیشہ ورانہ خدمات اور بروقت کاروائیوں اور جرائم ہر چھوٹے بڑے واقعے پر ایس ایس پی سکھر کی ذاتی دل چسپی اور تاجروں صنعت کاروں سے روابط اور پولیس کے اقدامات پر ایوان صنعت و تجارت سکھر کے صدر بلال وقار خان نے بھی سراہا اور کہا کہ ایس ایس پی سکھر، جس طرح نامساعد حالات کم نفری اور دیگر درپیش مسائل کے ہوتے ہوئے پولیس فورس کی بہتر انداز میں کمانڈ کررہے ہیں، جو قابل تحسین ہے ،کیوں کہ معاشی ترقی صعنت اور تجارت کے فروغ کے لیے امن و امان کی صورت حال کا بحال ہونا انتہائی ضروری ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پولیس بہتر انداز میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں مصروف ہے۔ چند روز قبل سائیٹ ایریا میں ایک واردات کے فوری بعد پولیس کی جانب سے چند لمحوں میں ملزمان کی گرفتاری اور سخت ایکشن سے یہ بات واضح ہوئی کہ پولیس ہمہ وقت الرٹ اور کسی دباؤ میں آئے بغیر اپنے فرائض احسن انداز سے ادا کررہی ہے۔ 

ایس ایس پی سکھر کا کہنا ہے کہ عوام دوست پولیسنگ انتہائی ضروری ہے ، اس کے ذریعے آپ محدود وسائل میں جرائم اور معاشرتی برائیوں پر قابو پاسکتے ہیں، تجاوزات ٹریفک کے مسائل حل کرسکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سکھر کے صنعت کار تاجر مختلف مکاتب فکر کے لوگ عوام اور پولیس ایک پیج پرہیں، اس میں بہتری لانے کے لیے مزید کوششیں جاری رہیں گی۔ سکھر پولیس کی جانب سے مختلف ڈاکوؤں کی اغواء برائے تاوان کی ایسی کاروائیوں، جن میں ڈاکو لوگوں کو مختلف بہانوں کام کاج یا پھر نسوانی آواز کے جھانسے میں پھنسا کر اغوا کرنے کی وارداتیں انجام دیتے ہیں، ان پر بڑی حد تک قابو پایا گیا ہے اور گزشتہ سال میں متعدد مرتبہ ڈاکوؤں کے اغوا برائے تاوان کے منصوبے خاک میں ملا کر مغویوں کو باحفاظت بازیاب کرایا گیا۔

گزشتہ ماہ چند روز قبل سکھر پولیس نے شکارپور کچے کے علاقے سے 4 مغویوں کو بازیاب کرایا، جنہیں ڈاکوؤں نے کھانا پکانے کے بہانے بلا کر اغوا کرلیا تھا اور ورثاء سے تاوان طلب کررہے تھے۔ تاہم ایس ایس پی سکھر نے بہتر حکمت عملی اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مغویوں کا سراغ لگایا ، پولیس کمانڈوز کے ہمراہ شکارپور کچے کے علاقے میں کارروائی کے بعد چاروں مغویوں کو حفاظت کے ساتھ بازیاب کرالیا گیا، سکھر کے رہائشی چار نوجوانوں کو شکارپور کے کچے کے علاقے باغ سے بازیاب کرایا گیا، ڈاکووں نے دوماہ قبل ایک نوجوان عبداللہ کمبوہ کو نسوانی آواز دلفریب آواز کے جادو میں جکڑ کر شادی کا جھانسہ دیگر کندھ کوٹ بلایا اور اسے اغوا کرلیا،جب کہ صالح پٹ کے رہائشی تین نوجوانوں کو جو پکوان کا کام کرتے ہیں ، انہیں شادی کے پروگرام میں کھانا بنانے اور روٹیاں پکانے کی غرض سے شکارپور بلوایا گیا اور پھر کچے میں لے جاکر اغواء کرلیا۔ 

ایس ایس پی سکھر نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے چاروں نوجوانوں کو شکارپور کے کچے کے علاقے محمد باغ سے بازیاب کرالیا، بازیاب نوجوانوں میں عبداللہ کمبوہ، گلزار شاہ، غلام مرتضی اور ندیم شیخ شامل ہیں، چاروں نوجوانوں کی بازیابی پران کے اہلِ خانہ خوش تھے اور نوجوانوں کی بازیابی پر ایس ایس پی سکھرکا شکریہ ادا کیا اور انہیں پھولوں کے ہار پہنائے۔

سکھر پولیس کی یہ بڑی کام یابی تھی کہ چار نوجوانوں کو دو ماہ بعد بازیاب کرالیا گیا ، جس کے بعد ایس ایس پی نے سوشل میڈیا پر لوگوں کو یہ پیغام دیا کہ وہ سوشل میڈیا پر یا کسی موبائل فون کال پر مویشیوں، پرندوں، گاڑیوں یا دیگر اشیاء کی خریداری کے اشتہار دیکھ کر خریدنے یا کسی کام کے بہانے یا لڑکی کی دلفریب آواز میں آنے والی موبائل کال پر دوستی نہ کریں اور ان کے بلانے پر ہرگز نہ جائیں، ورنہ وہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا ہو جائیں گے، جس سے ان کے اہل خانہ عزیز و اقارب دوست احباب پریشان ہوں گے اور پولیس کے لیے بھی مشکلات پیدا نہ کریں، کیوں کہ مغوی خوشی سے جاکر خود ڈاکوؤں کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں۔ پولیس کے لیے ان کی باحفاظت اور بغیر تاوان واپسی ایک چیلنج بن جاتی ہے، جس پر سکھر پولیس پورا اتری ہے اور بہتر انداز میں اپنے فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے تمام مغویوں کو بازیاب کرایا، لیکن ہماری اپیل ہے کہ عوام خاص طور پر نوجوان پولیس کے ساتھ تعاون کریں، تاکہ ڈاکوؤں کے اغواء برائے تاوان کے منصوبوں کو خاک میں ملایا جاسکے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید