• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی پاکستان سے منظور تحفظ ناموس صحابہؓ و اہل بیتؓ بل کی حمایت کرتے ہیں، رہنما برطانوی مسلم تنظیمات

اولڈہم (پ ر) برطانوی مسلم تنظیموں کے رہنماؤں نے پاکستان کی قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے تحفظ ناموس صحابہؓ و اہل بیتؓ بل کی کھل کر حمایت کی ہے۔ ڈیوز بری سے جمعیت علمائے برطانیہ کے سرپرست اعلٰی مولانا عبدالرشید ربانی نے کہا کہ ناموس صحابہؓ و اہل بیتؓ بل کے خلاف واویلا شرمناک ہے،مذکورہ بل کسی بھی مذہب یا فرقے کے خلاف نہیں ، بل میں موجود سزائیں پاکستان کے قانون میں پہلے سے موجود تھیں، اب ان میں جماعت اسلامی کے ایم این اے مولانا عبد الاکبر چترالی نے اضافہ منظور کروایا ہے، افسوس کا مقام ہے کہ وہ لوگ جو ٹاک شوز میں کہتے ہیں کہ ہم توہین صحابہ کرامؓ کو حرام سمجھتے ہیں وہی لوگ اس متفقہ بل جو توہین کے مرتکب مجرموں کو سزا دینے کیلئے منظور کیا گیاہے،اس کے خلاف بول رہے ہیں،سمجھ نہیں آتی ان کی کس بات کا اعتبار کیا جائے، بل کو پڑھے اور سمجھے بغیر اس کے خلاف ہرزہ سرائی قابل مذمت ہے۔ برمنگھم سے ختم نبوت ایجوکیشن سنٹر کے ڈائریکٹر مولانا امداد الحسن نعمانی نے کہا کہ اس بل میں اصحابؓ و اہل بیتؓ رسول میں سے کسی ایک کی بھی توہین کرنے والے کیلئے زیادہ سزا منظور کروائی گئی ہے تاکہ آئے روز مقدس شخصیات کی توہین کا سلسلہ قانون کے ذریعے روکا جاسکے۔ یہ اقدام ملک و ملت کے مفاد میں ہے اور جسے پاکستان کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔ سواد اعظم اہل سنت برطانیہ کے رہنما قاری عبدالرشید نے کہا کہ اس بل سےخوف زدہ وہ لوگ ہیں جو توہین کا سودا بیچتے ہیں لہٰذا سواد اعظم اہل سنت برطانیہ پاکستان کے سیکورٹی اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ قومی اسمبلی سے متفقہ منظور ہونے والے اس بل اور ہمارے قومی نمائندوں کےخلاف سوشل میڈیا پر جاری مہم کو روکا جائے۔ پاسبان صحابہ برطانیہ کے چیئرمین محمد عمر توحیدی نے کہا کہ مذکورہ بل کے حق میں پاکستان میں مذہبی و سیاسی یکجہتی مکمل طور پر موجود ہے، ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ناموس صحابہؓ و اہل بیتؓ بل کے حوالے سے کسی بھی قسم کا دباؤ مسترد کر کے اس بل کو سینیٹ سے فی الفور منظور کروا کے نافذ العمل کیا جائے تاکہ مذہبی حوالے سے پاکستان میں جاری انتشار کا خاتمہ ہو سکے۔

یورپ سے سے مزید