• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

درآمدی ایندھن، کھانے کی اشیاء پر پاکستان کا انحصار بڑھ گیا

اسلام آباد (مہتاب حیدر) زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر کے درمیان بجلی کی پیداوار کے لیےدرآمدی ایندھن کی فراہمی اورکھپت کے لئے کھانے کی اشیاء پر پاکستان کا انحصار بڑھ گیا ہے جیسا کہ یہ دونوں اشیاء سالانہ بنیادوں پر 20 ارب ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔ نقدی کھونے والا پاور سیکٹر اس سطح کو چھو چکا ہے جہاں یہ اب جمود کی بنیاد پر نہیں چل سکتا۔ ملک نے پیر کو پورے دن بدترین بلیک آؤٹ کا تجربہ کیا۔ انرجی مکس پاور سیکٹر کا بنیادی دائمی مسئلہ ہے جس میں درآمد پر مبنی ایندھن پر انحصار بڑھتا ہے جس کے لیے محنت سے کمائے گئے ڈالر کی ضرورت ہوتی ہے۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے یہ بڑے اعداد و شمار واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ ناقص اور غلط پالیسیوں کو اپنانے سے درآمدی ایندھن پر انحصار بڑھ گیا ۔ نظر انداز کیے گئے زرعی شعبے کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا جیساکہ زراعت پر مبنی معیشت ہونے کے باوجود کاؤنٹی سالانہ بنیادوں پر تقریباً 10 ارب ڈالرز کی قیمتی زرمبادلہ استعمال میں لارہی ہے۔ دی نیوز کے پاس دستیاب سرکاری اعداد و شمار نے اس بات کا انکشاف کیا کہ ایک تشویشناک صورتحال ایک ایسے وقت میں درآمدات پر منحصر شعبوں کی مکمل خرابی کی جانب بڑھ رہی ہے جب ملک کو ڈالر کی لیکویڈیٹی کی شدید بحران کا سامنا ہے۔ کیلنڈر سال 2021 کے سرکاری اعداد و شمار نے یہ ظاہر کیا کہ حکومت نے 4.012 ارب ڈالر کی ایل این جی، 3.159 ارب ڈالر کا فرنس آئل اور 2.316 ارب ڈالر کا کوئلہ درآمد کیا۔
اہم خبریں سے مزید