مثبت سر گرمیاں کسی بھی معاشرے کو صحت مند رکھنے میں اہم ترین کردار ادا کرتی ہیں، ایک اچھے معاشرے کی تشکیل میں کھیلوں کے مقابلوں کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، کھیل زندہ قوموں کی پہچان ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں پچھلے کئی برسوں سے اس اہم شعبے کو ثانوی اہمیت میں شمار کیا جارہا ہے اسی لئے معاشرے میں بگاڑ نے جنم لیا، ایک دور وہ تھا جب ہم معاشی طور پر کم زور اور کھیل کے شعبے میں سہولتوں کے اعتبار سے بہت پیچھے تھے تو کھیل کے میدان میں ہم عالمی سطح پر کئی ملکوں سے بہت آگے تھے۔
پاکستان کر کٹ کا عالمی چیمپئن بنا، تو اسکواش میں ہماری بادشاہت تھی، قومی کھیل ہاکی میں ہمارا ڈنکا بج رہا تھا، اسنوکر میں ہم عالمی اعزاز کے مالک تھے، دیگر کھیلوں میں عالمی اعزازات تو ہماری جھولی میں نہیں تھے،تاہم ناکامی کے باوجود ہمارا ایک وقار تھا،مگر وقت کے ساتھ جب ہمارے پاس بے تحاشا سہولت موجود ہیں، احتساب اور کڑی نگاہ، حکمرانوں کی عدم توجہی سے ہم کھیل کے شعبے میں زوال کا شکار ہوگئے، تمام اعزازات ہمارے ہاتھوں سے طوطے کی ماند اڑ گئے، کھیلوں سے پیدا ہونے والی یک جہتی بھی پارہ پارہ ہوگئی،ہمارے کھلاڑی معاشی بد حال کا شکار ہوگئے۔
کئی کھلاڑیوں نے کھیل سے کنارہ کشی اختیار کر لی، یوں کھیل کے شعبے میں ایشیائی، اور عالمی سطح پر ہماری تباہی اور بر بادی شروع ہوگئی، کراچی شہر جس نے ہر کھیل میں نامور کھلاڑیوں کو جنم دیا، افراتفری سے دوچار ہونے کے اس شہر میں کھیلوں کی سر گرمیاں بھی ماند پر گئی،تاہم بدامنی کے خاتمے اور امن اومان کی صورت حال کی بحالی کے بعد اس شہر میں کھیلوں کے میدان اور کورٹس آباد ہونا شروع ہوگئے، 2019 میں اس وقت کے کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے کمشنر کراچی مرتھون کا نہ صرف آئیڈیا پیش کیا بلکہ اس پر عمل کر کے بھی دکھا دیا۔
ان کے تبادلہ کے بعد یہ سلسلہ جاری رہا، کورونا نے کچھ رکاوٹ ضرور ڈالی مگر موجودہ کمشنر محمد اقبال میمن کے جذبے اور لگن نے مراتھن کے انعقاد کے حوالے سے انہیں اور بھی زیادہ پر عزم بنادیا، بلاشبہ کراچی مراتھ تھون اب دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح کراچی میں ایک سالانہ ایونٹ بن چکی ہے،جس میں لوگوں کی شرکت اسے لندن، نیویارک، دہلی، پیرس، برلن ، نیروبی جیسی دنیا کی بڑی اور مقبول ترین میرا تھون کا درجہ دلانے میں کام یاب ہوچکی ہے، اس حوالے سے اگر میرا تھون کے منتظمین پاکستان ایتھلیکٹس فیڈریشن کے حکام کے ساتھ دنیا کے نامور اسپرنٹرز کو بھی مدعو کریں تو اس سے لوگوں کی دل چسپی اور اس کی اہمیت میں بھی اضافہ ہوگا۔
پی ایس ایل سے پہلے اس ایونٹ کا کراچی کے شہری شدت سے انتظار کرتے ہیں، جس میں بچے ، خواتین، نوجوان، بزرگ اوراپنے اپنے شعبے کی نامور شخصیات شرکت کو اپنے لئے بڑا اعزاز تصور کرتے ہیں، اس مراتھن میں امیر، غریب کا کوئی فرق نہیں ہوتا ہے، ہر کوئی جیت کے جذبے سے دوڑ رہا ہوتا ہے، فن کاروں اور کھلاڑیوں کی شرکت اس میں چار چاند لگا دیتی ہے، سیاسی، سماجی رہنما بھی اس میں شریک ہوکر قوم کو محبت کا پیغام دیتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کمشنر کراچی مراتھن اب اس شہر میں اخوت، محبت اور یک جہتی کا مظہر بن چکی ہے، اتوار کو چوتھی میرا تھون کا انعقاد کیا گیا ،جس میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے حصہ لیا، جن میں مرد،بچے، نوجوان اور خواتین کے علاوہ اسپیشل افراد بھی شامل تھے، مردوں میں مین آف دی میراتھون محمد اختر اور مین آف دی وومن کا اعزاز سحرش خان نے حاصل کیا۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے، ایک اندازے کے مطابق ریس میں30ہزار سے زائد افراد شریک ہوئے ان میں نامور شخصیات کے علاوہ غیر ملکی شہریوں نے بھی حصہ لیا، مختلف ملکوں کے سفارتی نمائندے بھی موجو دتھے، اس موقع پر پولیس اور رینجرز کی مدد سے سیکورٹی کے بھر پور انتظامات کیے گئے تھے،ہررجسٹرڈ رنر کو چیسٹ نمبرجاری کیا،راستہ میں یونیفارم میں ملبوس رضاکار شرکاء کی مانیٹرنگ کرتے رہے، ٹریفک پولیس نظام کنٹرول کرتی رہی جبکہ والینٹیئرز رہنمائی کے لیے موجود رہے، مختلف مقامات پر پینے کا پانی، جوس، فروٹ،فوری طبی امداد، واش روم کی سہولت فراہم کی گئی تھی، کسی بھی قسم کی ہنگامی صوتحال کی صورت میں مدد کے لیے فائر بریگیڈ اور فوری طبی امداد کی فراہمی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے، مختلف مقامات پر ایمبولینس اور ضروری طبی عملہ موجود رہا، رنگا رنگ اختتامی تقریب سے قبل میوزیکل کنسرٹ کا اہتمام کیا گیا، گلوکاروں نے اپنے فن سے شرکا کے دل موہ لیے، علاقائی رقص کو بھی پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے ریس کا افتتاح کیا،مر و خواتین کی دو مختلف کیٹیگریز، اسپیشل کیٹگیری میں 34 انعامات دئیے گئے۔
اسپیشل کیٹگری میں معذور، ڈیف اینڈ ڈمب اور بلائنڈ کے کامیاب شرکاء کو بھی انعامی رقم دیگر کیٹگری کی طرح دی گئی،مختلف ایونٹ میں سات انعاما ت غیر ملکی شرکا نے حاصل کئے ،چار کا تعلق جاپان سے ایک ،ایک کا تعلق جنوبی افریقا، روس اور انڈونیشیا سے تھاسے تھا ، فن ریس میں بچوں خواتین اور خصوصی افرادنے حصہ لیا۔ تمام کامیاب شرکا میں مجموعی طور پر14لاکھ روپے کے نقد انعامات تقسیم کئے گئے، خواتین کی دوڑ میں بھاول پور کی سحرش خان نے پہلی پوزیشن حاصل کی، مردوں کی 12 کلومیٹر انڈر 30کی دوڑ میں محمد اختر نے پہلی پوزیشن حاصل کر کے 50 ہزار روپے کا انعام حاصل کیا، علی حسن دوئم پوزیشن حاصل کر کے تیس ہزار روپے کا انعام پایا جبکہ تیسرے نمبر پر رہنے والے محمد سجاد نے 20 ہزار روپے کا انعام حاصل کیا۔
اسپیشل ویٹرن کیٹیگری میں پہلا انعام سنیئر صحافی طاہر صدیقی نے حاصل کیا طاہر صدیقی نے اب تک ہونے والی تمام چاروں مراتھون میں شر کت کی انھوں نے بارہ کلومیٹر کی مراتھون ایک گھنٹہ پانچ منٹ میں حاصل کر کے ویٹرن کیٹیگری کا پہلا پچاس ہزار روپے کا انعام حاصل کیا،کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی ، سیکریٹری شعیب احمد اور اراکین مجلس عاملہ نے طاہر صدیقی کو مبارک بادی ہے، میراتھون کے اختتام پر چیف سیکریٹری ڈاکٹر سہیل راجپوت نےانعامات تقسیم کئےاور کہا کہ مراتھون کاانعقاد صحت مند اور مثبت تفریح ہے اس سے کراچی کا مثبت امیج نمایاں ہوا ہے اس سے دنیا میں اچھا امیج قائم ہوگا بیرون ملک تاجر متوجہ ہوں گے کراچی انتظاامیہ اس قسم کی سرگرمیاں جاری کھے اس سے ملک کی معیشت کو بھی فائدہ ہو گا تجارت کو فروغ ملے گا۔
کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے کہا کہ کراچی انتظامیہ شہر میں امن کو مستحکم کرنے کے لئے مثبت سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکنہ کوششیں کر رہی ہے مراتھون کا انعقاد بھی ان ہی کوششوں کا حصہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی امن پسند شہریون کو پرامن شہر ہے یقینا اس سے بیرون ملک کراچی کا مثبت چہرہ اجاگر ہو گا نیشنل بنک کے صدر رحمت اللہ حسنی نے کہا کہ کراچی کی بہتری کے لئے نیشنل بنک آف پاکستان نے مراتھون کاانعقاد میں تعاون کیا ہے اور یہ تعاون کی ترقی اور بہتری کے لئے آئندہ بھی جاری رہے گا۔صوبائی مشیر قانون مرتضی وہاب نے چوتھی کمشنر کراچی مراتھون کے انعقاد کو سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ مراتھون میں شہریوں نے زبردست دلچسپی کا مظاہرہ کیا ، شہر کے ہر علاقہ کے افرادشریک ہوئے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کراچی کے شہری امن پسند ہیں اور وہ شہر میں مثبت سرگرمیاں چاہتے ہیں، اس موقع پرصوبائی مشیر قانون مرتضی وہاب، معروف صنعت کار مرز ا اختیار بیگ، مرزا اشتیاق بیگ،نیشنل بنک کے صدر رحمت اللہ حسنی، کریم اکرم خان، احمر پاشا اور غلام محمد خان نے بھی خطاب کیا ۔ تصاویر: زاہد رحمن