شہر میں رَواں برس بھی جہاں ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہریوں کا ہلاکت کا سلسلہ جاری ہے، وہیں کُھلے عام ڈاکوؤں کی لُوٹ مار کا سلسلہ بھی تھمنے میں نہیں آرہا ہے۔ آئے روز بے خوف ڈاکو شہریوں کو ان کی قیمتی اشیاء سے محروم کر رہے ہیں، پہلے ملزمان چھوٹے ہتھیاروں سے وارداتیں کرتے تھے، تاہم اب بڑے ہتھیاروں سے بھی سِرے عام لُوٹ مار کی وارداتیں معمول بن گئی ہیں۔ ضلع ایسٹ، کورنگی،سینٹرل اور ویسٹ میں وارداتوں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے، گوکہ پولیس نے درجنوں ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ تاہم شہریوں سے لُوٹ مار کی وارداتیں کم ہونے میں نہیں آرہی ہیں، ہر شہری خوف کا شکار ہے، بینکوں سے پیسے لے کر نکلنے والے شہری ہوں یا لیپ ٹاپ اور قیمتی موبائل فون رکھنے والے شہری، سبھی ڈکیتوں کے ہاتھوں کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ لوٹے جانے کے خود کاشکار ہیں۔
پولیس کی جانب سے اسٹریٹ کرائمز سے نمٹنے کے لیے کئی فورسز اور یونٹس بنائے گئے۔ تاہم حالات جوں کہ توں ہیں۔ گزشتہ چند روز میں ہی ڈاکوؤں نے کئی مقامات پر کُھلے عام لُوٹ مار کی وارداتیں کی ہیں۔ ڈاکو اب خواتین ،بچوں اور بزرگوں سے بھی لُوٹ مار کرتے نہیں ہچکچاتے، ملزمان بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو بھی بخشنے کو تیار نہیں ہیں۔ گزشتہ دنوں ڈاکوؤں نےامریکا سے واپس کراچی آنے والے شہری کو گلستان جوہر لطیفی سوسائٹی کے قریب لُوٹ لیا۔
واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرعام پر آگئی۔ مسافر ایئرپورٹ سے اپنے بھائی ہمراہ گاڑی میں سوار ہو کر گھر گلستان جوہر بلاک 15 روانہ ہوا، گاڑی میں سوار ملزمان مسافر اور اس کے بھائی کا تعاقب کرتے ہوئے گلستان جوہر پہنچ گے۔ مسلح ملزمان نے گلستان جوہر لطیفی سوسائٹی کے قریب اپنی گاڑی مسافر کی گاڑی کے آگے بلاک کرکے روک لی۔ مسلح ملزمان اپنی گاڑی سے اتر کر مسافر کی گاڑی تک پہنچے اور مسافر پر اسلحہ تان لیا،مسلح ملزمان مسافر سے ڈالر طلب کرنے لگے۔مسلح ملزمان مسافر کے 2 بڑے سفری بیگ اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔ متاثرہ مسافر نے واردات کامقدمہ شارع فیصل تھانے میں درج کروادیا، پولیس کے مطابق مسلح ملزمان مسافر سے موبائل فون، لیپ ٹاپ، نقدی ، پرفیوم، بچوں کے کھلونے دیگر قیمتی سامان اور دستاویزات لوٹ کر فرار ہو گئے۔
سائٹ بی تھانے کی حدود سائٹ ایریا غنی چورنگی کے قریب ٹےلی نار فرنچائز میں دن دیہاڑے تین رکنی ڈکیت گینگ نے دھاوا بولا اور فرنچائز سے چار لاکھ روپے نقدی، نصف درجن سے زائد موبائل فون لوٹ لیے اور فرار ہونے لگے، اس دوران سیکیورٹی گارڈ یوسف نے بہادری کا مظاہرہ دکھاتے ہوئے ملزمان سے مقابلہ کیا، دو بدو فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم زاہد الرحمن کو زخمی حالت میں پکڑلیا، جب کہ دو ساتھی لوٹا ہواسامان لے کر رفوچکر ہوگئے، اطلاع ملنے پرپولیس موقع پر پہنچی اور زخمی ملزم کو حراست میں لے کر اسے علاج کے لیے سول اسپتال منتقل کیا، ملزم کے قبضے سے برآمد ہونے والا نائن ایم ایم پستول اور ایک موٹرسائیکل بھی پولیس نے اپنی تحویل میں لے لی۔
ڈی ایچ اے فیز فائیو کے اپارٹمنٹ میں نقب زنی کی بڑی واردات ہوئی، جہاں ملزمان نے بین الاقوامی مصور ریاض رفیع کے گھر کا صفایا کر دیا،متاثرہ مصور ریاض رفیع نے بتایا کہ نامعلوم ملزمان گھر کا تالا توڑ کر اندر داخل ہوئے اور مجموعی طور پر کرنسی سمیت سوا کروڑ سے زائد مالیت کی چوری ہوئی۔
ریاض رفیع کا کہنا تھا کہ ملزمان نے 83 لاکھ سے زائد کا 45 تولہ سونا ، 17 لاکھ روپے پاکستانی کے ڈالر اور 7 لاکھ روپے پاکستانی کے پاؤنڈ لوٹے۔ انھوں نے بتایا کہ ملزمان ڈیڑھ لاکھ روپے کیش چیک بک اے ٹی ایم کارڈ بھی لوٹ کر لے گئے، جب کہ نقب زنی کے دوران لاکھوں مالیت کی چار قیمتی گھڑیاں بھی چوری ہوئیں۔ ریاض رفیع نے مزید بتایا کہ میں بین الاقوامی آرٹسٹ ہوں،گھر پر بیوی اور والدہ کا زیور رکھا ہوا تھا، بیش قیمت گھڑیاں تھیں، جن کی قیمت نہیں لگا سکتا۔
دوسری جانب کورنگی میں واقع سیمنٹ ڈپو سے ملزمان لوٹ مار کر کے فرار ہو گئے۔ واردات کورنگی نمبر 6 میں ہوئی،واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے،ایک موٹر سائیکل پر سوار 3 ملزمان نے واردات کی،پینٹ شرٹ میں ملبوس ڈاکوؤں نے ماسک لگا کر چہرے چھپائے،ملزمان چند سیکنڈز میں کیش لوٹ کر فرار ہوگئے، اس ابرے میں پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔ کلفٹن میں مسلح ملزمان لوٹ مار کے لیے سب رجسٹرار آفس صدر ٹائون پہنچ گئے۔
بوٹ بیسن تھانے کی حدود کلفٹن بلاک ٹو میں واقع سب رجسٹرار آفس میں تین سے چار مسلح افراد نے ڈکیتی کی کوشش کی،ملزمان نے بلڈنگ کے فرسٹ فلور پر واقع آفس کے عملے سے لوٹ مار کی کوشش کی،جمعے کی نماز کے وقت سب رجسٹرار آفس میں موجود اسٹاف نے اندر سے دروازے بند کرکے خود کو بچالیا ،مسلح افراد دن دیہاڑے سرکاری دفتر میں موجود ملازمین کو دھمکیاں دیتے ہوئے چلے گئے ، واقعہ کی اطلاع بوٹ بیسن پولیس کو دی گئی ہے، ملازمین کے مطابق اس سے قبل بھی ہمارے دفتر میں گھس کر ڈکیتی کی گئی ہے، ملازمین نے بتایا کہ ہمارے دفتر میں روزانہ لوگ لاکھوں روپے کی ٹرانزیکشنز کرتے ہیں۔
انہوں نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ انھیں تحفظ دیا جائے۔ کشمیر روڈ کے قریب دادا بھائی نوروجی روڈ پر 4 مسلح ڈاکوؤں نے دلیرانہ ڈکیتی کی واردات کی، اچانک دو موٹر سائیکلوں پر 4 غیر مقامی ڈاکوؤں نے شکیل ڈینٹر شاپ کے باہر کھڑے افراد سے ان کے موبائل فون اور کیش لُوٹ لیا ۔ایک موٹر سائیکل پر سوار دو ڈاکو مزار قائد کی جانب اور دوسری موٹر سائیکل سوار رانگ سائڈ نکلتے ہوئے شاہ راہ قائدین کی جانب کھلے عام فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے،ڈاکوؤں کی فائرنگ سے گولیاں دکانوں کے شٹر اور ایک کار پر بھی لگی ہیں۔ واقعہ کے کئی گھنٹے بعد بھی جمشید کواٹرز پولیس موقع پر نہیں پہنچی۔ سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا تھانے کی حدود میں ٹرالی موٹر سائیکل میں سوار ڈاکو نجی فیکٹری کے گودام میں لُوٹ مار کر کے فرار ہو گئے۔
واردات سپر ہائی وے کے قریب واقع فیکٹری کے گوادم میں ہوئی۔ جدید ہتھیاروں سے لیس،ٹرالی موٹر سائیکل پر سوار ڈاکو رات کے پہر فیکٹری کی حدود میں داخل ہوئے، واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے۔ مسلح ڈاکو فیکٹری کے گودام سے قیمتی وائر لے کر فرار ہوئے ،مسلح ڈاکوؤں نے نجی فیکٹری کے گودام کے چوکیدار کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا،سی سی ٹی وی فوٹیج میں ڈاکووں کو چوکیدار پر تشدد کرتے دیکھا جاسکتا ہے، گلشن معمار میں مسلح ملزمان نے پورا کوچنگ سینٹر لوٹ لیا۔
چار مسلح ڈکیت آسانی سے کوچنگ سینٹر میں داخل ہوئے، مسلح ملزمان 15 سے زائد طلبہ و طالبات کو لوٹ کر فرار ہو گئے، واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی۔ فوٹیج میں مسلح ڈکیتوں کو کوچنگ سینٹر کے اندر خواتین سے لوٹ مار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے،مسلح ڈکیتوں نے پہلے کوچنگ سینٹر میں داخل ہونے کے بعد معائنہ کیا،ملزمان کوچنگ سینٹر سے باہر جانے کے کچھ دیر بعد دوبارہ اسلحہ لہراتے ہوئے اندر داخل ہوئے،ملزمان تمام افراد سے موبائل فون اور نقد رقوم چھین کر چند ہی لمحوں میں فرار ہوگئے۔
بلوچ کالونی میں ایکسپریس وے پر شہری سے سات لاکھ روپے لوٹ لیے گئے۔ پولیس کے مطابق سہیل نامی شہری طارق روڈ سے رقم لے کر منظورکالونی جا رہا تھا کہ تعاقب میں آنے والے دو موٹر سائیکل سوار ملزمان نے اقراء یونی ورسٹی کے قریب واردات کی، ملزمان شہری سے سات لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہو گئے۔واقعہ کی رپورٹ بلوچ کالونی تھانے میں درج کر لی گئی ہے۔ ضلع وسطی میں ڈکیتی کی بڑی واردات ہوئی، کلاشنکوف اور رپیٹر لہراتے ملزمان کئی جانور سوزوکی میں ڈال کر لے گئے۔ واردات کے دوران ملزمان نے فائرنگ بھی کی، علاقہ مکین پینتالیس منٹ تک ملزمان سے لڑتے رہے،علاقہ مکین ون فائیو پر کال کرتے رہے۔ تاہم سمن آباد اور تیموریہ پولیس موقع پر نہ پہنچ سکی، واردات بفرزون موسی ہوٹل کے قریب ہوئی،پل کے ایک طرف تیموریہ اور دوسری طرف سمن آباد تھانے کی حدود ہے۔علاقہ مکینوں نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
یہ صرف گزشتہ چند روز کے واقعات ہیں، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں کوئی شہری بھی محفوظ نہیں ہے۔ سیاسی اور پسند ناپسند کی بنیاد پر ہونی والی تعیناتیوں سے پولیس کے مورال میں بھی بہت فرق پڑا ہے۔ ان جرائم سے نمٹنے کے لیے اب تک کوئی واضح حکمت عملی دیکھنے میں نہیں آ رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تھانوں میں میرٹ کے مطابق ایس ایچ اوز کی تعیناتی سمیت جرائم پیشہ عناصر سے نمٹنے کے لیے منظم اور مربوط حکمت عملی بنائے جائے تاکہ کراچی کے شہری بھی سکون کا سانس لے سکیں۔