• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی ادارہ صحت کے کارکنوں پر جنسی ہراسیت کے الزامات

نیویارک ( نیوز ڈیسک)50سے زائد ممالک نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اندر جنسی ہراسیت کے واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے کے ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس میں ممالک کی جانب سے زور دیا گیا کہ ہراسیت کا نشانہ بننے والے افراد کا ساتھ دیا جائے۔عالمی ادارہ صحت کو اس انکشاف کے بعد دباؤ کا سامنا ہے کہ 2020 میں اس کے امدادی کارکن کانگو میں جنسی زیادتی کے واقعات میں ملوث رہے۔برطانوی سفیر سائمن مینلے نے 57ممالک کا مشترکہ بیان پڑھ کر سنایا جس میں زیادتی کے الزامات پر گہری تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا جو کہ مبینہ طور پر ادارے کے کارکنوں اور ٹھیکیداروں پر لگائے گئے۔ان ممالک میں یورپی یونین کے 27ممالک کے علاوہ جنوبی افریقہ، انڈیا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا، چلی، جاپان، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، میکسیکو، الجیریا، ارجنٹائن، برازیل، شمالی کوریا اور یوکرین شامل ہیں۔ممالک کی جانب سے اس امر کو تسلیم کیا گیا اور سراہا گیا کہ حالیہ برسوں کے دوران ہراسیت کا نشانہ بننے والے افراد اور غیرقانونی واقعات کی اطلاع دینے والے ’’وسل بلوورز‘‘ نے بہت بہادری سے کام کیا۔ممالک کی جانب سے کہا گیا کہ دیانت داری شفافیت اور احتساب کی بنیاد پر کام کرنے کے ماحول کو پروان چڑھانا بہت اہم ہے۔ہم عالمی ادارہ صحت کی انتظامیہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ آگے اور مثال قائم کرے جس میں ذمہ داری اور جواب دہی کے نکات شامل ہوں۔مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ڈبلیو ایچ او کی جانب سے سٹاف کی تربیت اور استعداد کار کی بہتری کے لیے ہونے والے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ اس کو متاثرین اور مجرموں کے درمیان طاقت کے فرق اور عدم مساوات کے حوالے سے بھی آگاہی پیدا کرنی چاہئے جو کہ جنسی حملوں کی جڑوں میں ہے۔ممالک کی جانب سے جنسی حملوں کے متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں پر توجہ مرکوز کرنے کا بھی مطالبہ بھی کیا گیا۔شکایات کو بروقت نوٹس لیا جائے اور اس کے ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔ ہم ڈبلیو ایچ او کے تفتیشی عمل کو مزید موثر بنانے کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ملکوں کے نمائندوں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ رکن ممالک کو فوری طور پر خفیہ رپورٹنگ فراہم کی جائے جس میں جنسی حملوں کے خلاف ایکشن کی تفصیلات بھی شامل ہوں۔34ارکان پر مشتمل ایگزیکٹیو بورڈ کا کام رکن ممالک کی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی سے مشاورت کرنا ہے جو کہ ڈبلیو ایچ او کے فیصلے کرنے والی باڈی ہے اور ان پر عملدرآمد بھی کرواتی ہے۔ایگزیکٹیو بورڈ کا ایک سو 52واں سیشن پیر سے شروع تھا اور سات فروری تک جاری رہے گا۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی جنسی ہراسیت کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی رکھتا ہے اور اس کے کسی ورکر پر ایسا کوئی الزام سامنے آئے تو فوری ایکشن لیا جاتا ہے۔

یورپ سے سے مزید