لندن (پی اے) برطانیہ کی ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی (ڈی ای سی) کی جانب سے ترکی اور شام میں زلزلہ زدگان کی مدد کیلئے اپیل پر فراخدلی سےعطیات کی فراہمی پر بادشاہ اورملکہ نے شکریہ ادا کیا ہے۔ پرنس اور پرنسز آف ویلز نے بھی ٹویٹ کیا کہ وہ اپیل کی حمایت کر رہے ہیں۔ ولیم اور کیٹ نے کہا کہ وہ زلزلے کے بعد خوفناک تصاویر دیکھ کر خوفزدہ ہوئے تھے۔ ڈی ای سی فنڈز سے ہزاروں افراد کو طبی امداد، رہائش، خوراک اور پانی فراہم کیا جائے گا۔ برطانیہ کی امدادی ایجنسیاں بشمول برٹش ریڈ کراس، آکسفیم اور ایکشن ایڈ فنڈز اکٹھا کرنے کے لئے مل کر کام کررہی ہیں۔ امدادی اپیل ڈی ای سی نے کی تھی جوکہ جمعرات کی شام ٹی وی پر نشر کی گئی تھی۔ زلزلے کے باعث 20000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ برطانوی حکومت نے زلزلے سے بچ جانے والوں کی مدد کے لئے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ جمعرات کی شام ایک فوجی ٹرانسپورٹ طیارہ ہزاروں تھرمل کمبل سمیت انسانی امداد لے کر ترکی کے لئے برطانیہ سے روانہ ہوا تھا۔ مزید ہنگامی امداد میں 24/7 آپریٹنگ تھیٹر کے ساتھ ایک فیلڈ ہسپتال بھی ہے، جس میں ہنگامی طبی امداد اور عام وارڈ میں مریضوں کے بستر شامل ہوں گے۔ اس قدرتی آفت نے ہزاروں عمارتیں تباہ کر دی ہیں اور امدادی کارکن ملبے سے بچ جانے والوں کو تلاش کر رہے ہیں۔ ڈی ای سی کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ گھروں سے محروم ہو گئے ہیں اور وہ شدید سردی کے موسم میں پناہ سے محروم ہیں۔ شام میں کچھ لوگ، جو پہلے ہی ملک میں تنازعات سے فرار ہونے کے بعد خیموں میں رہ رہے تھے، اب ان متاثرہ لوگوں کی میزبانی کر رہے ہیں، جن کے گھر زلزلے سے تباہ ہو گئے ہیں۔ مخیر اداروں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں صاف پانی تک رسائی مشکل ہو جائے گی اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں ایک خطرہ ہوں گی۔ برطانوی حکومت عوام کی طرف سے ابتدائی 5 ملین پونڈز کے عطیات میں اضافہ کرے گی۔ حاصل ہونے والی رقم سے محفوظ جگہوں کیلئے کمبل، گرم کپڑے اور ہیٹر بھی فراہم کئے جائیں گے۔ سکاٹش حکومت بھی 500000پونڈز کا عطیہ کر رہی ہے۔ ڈی ای سی سکاٹ لینڈ نے جمعرات کو باضابطہ طور پر اپنی اپیل کا آغاز کیا۔ فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجن نے ترکیہ اور شام کے مناظر کودل دہلا دینے والے قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس زلزلے سے بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، جسے آنے والے کچھ عرصے تک محسوس کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر کی جانے والی کوششوں میں مدد کی فوری ضرورت ہے اور ہنگامی خدمات پہلے ہیشروع کر دی گئی ہیں۔ سٹرجن نے مزید کہا کہ ڈی ای سی کی اپیل پر عطیہ کی گئی رقم سے متاثرہ افراد کو طبی دیکھ بھال، پناہ گاہ، خوراک اور صاف پانی فراہم کیا جائے گا۔ ڈی ای سی کے چیف ایگزیکٹیو صالح سعید نے ترکیہ اور شام کے مناظر کو دل دہلا دینے والے قرار دیا، جہاں ہزاروں لوگوں نے اپنے پیاروں کو اچانک انتہائی افسوسناک طریقوں سے کھو دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہاں برطانیہ میں بہت سے لوگوں کے لئے رقم کی تنگی ہے کیونکہ ضروریات زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کا بحران جاری ہے لیکن اگر آپ مدد کر سکتے ہیں، تو براہ کرم اس مہلک آفت میں پھنسے لوگوں کی مدد کے لئے چندہ دیں۔ مسٹر سعید نے بی بی سی بریک فاسٹ کو بتایا کہ ڈی ای سی کے ارکان 10 سال سے شام میں خانہ جنگی کی وجہ سے کام کر رہے ہیں، جس نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان چیلنجوں کے باوجود، جن کا اب وہ سب سامنا کر رہے ہیں، امداد پہنچ رہی ہے اور اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ترکیہ کے شہر غازی انتپ میں قائم اسلامک ریلیف خیراتی ادارے سے تعلق رکھنے والے صلاح ابوالغاسم نے مزید کہا کہ اس وقت ترجیح ملبے کو صاف کر کے جانیں بچانا ہے۔ اگلی ترجیح ان لوگوں کی مدد کرنا ہے جو اپنے گھر کھو چکے ہیں اور بڑے صدمے سے گزرے ہیں۔ لوگوں کو ادویات اورسردی سے بچاؤ کی ضرورت ہے۔ چیخ و پکار ہے، لوگ رشتہ داروں کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ کاروں میں سو رہے ہیں کیونکہ وہ آفٹر شاکس کی وجہ سے عمارتوں میں واپس جانے سے ڈر رہے ہیں۔ یورپ کے لئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے علاقائی ڈائریکٹر ڈاکٹر ہنس کلوگ نے بی بی سی ریڈیو 4 کے ٹوڈے پروگرام کو بتایا کہ ملبے میں پھنسے صرف 22 فیصد لوگ زلزلے کے 72 گھنٹے بعد زندہ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہر منٹ کا شمار ہو رہا ہے کیونکہ جان بچانے کی امید تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ سیو دی چلڈرن کے ڈائریکٹر ایڈوکیسی اینڈ میڈیا کمیونیکیشن نے کہا کہ آفت کے شکار بچوں کو جلد از جلد سیکھنے تک رسائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بی بی سی بریک فاسٹ کو بتایا کہ بچوں کو جلد از جلد معمول پرلانے کی ضرورت ہے۔ فائر فائٹرز اور طبی عملے پر مشتمل یوکے انٹرنیشنل سرچ اینڈ ریسکیو کے تقریباً 77 مرد اور خواتین بدھ کی سہ پہر ترکی پہنچے اور ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے میں پہلے ہی مدد کر چکے ہیں۔ ڈی ای سی کی اپیل بی بی سی، آئی ٹی وی، چینل 4، چینل 5 اور اسکائی پر نشر کی گئی۔ ڈی ای سی کے 15 میں سے چودہ اراکین ترکی اور شام میں یا تو امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں یا اس کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ڈی ای سی نے اس سے قبل پاکستان میں سیلاب کے متاثرین اور روس کے ساتھ جنگ سے بے گھر ہونے والے یوکرینی باشندوں کے لئے فنڈز اکٹھا کرنے کیلئے اسی طرح کی اپیلیں کی تھیں۔