اس وقت بھی کراچی سے کشمور تک جرائم خاص طور پر اسٹریٹ کرائم کے بہت زیادہ واقعات سامنے آرہے ہیں، لیکن جن اضلاع میں پولیس کی بہتر حکمت عملی اور سخت اقدامات ہیں، وہاں جرائم کی وارداتوں کا تناسب کم اور کہیں انتہائی کم دکھائی دیتا ہے۔ ان میں حیدرآباد جامشورو سکھر گھوٹکی خیرپور کشمور شکارپور اور دیگر اضلاع شامل ہیں، جہاں جرائم پیشہ عناصر پر پولیس کی گرفت مضبوط دکھائی دیتی ہے اور اگر بات کی جائے سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کی، تو سکھر پولیس نے تو کمال ہی کردیا، جتنا کام سندھ کے بعض اضلاع سال میں کرتے ہیں، وہ کام سکھر کے ایس ایس پی اور آپریشن کمانڈر سنگھار ملک نے ایک ماہ میں کر دکھایا۔
ایسی کارگردگی دکھائی کہ تاجر صنعت کار اور شہری بھی ایس ایس پی آفس پہنچ گئے، ایس ایس پی سکھر کو گلے لگایا، مبارک باد دی ۔ پولیس افسران اور اہل کاروں کو نقد انعامات دیے 100 سے زائد متاثرہ افراد کو کاریں موٹر سائیکلیں اور موبائل فون دئیے گئے۔ بازیاب ہونے والے 4 نوجوانوں کے ورثاء نے ایس ایس پی کو نوٹوں اور پھولوں کے ہار پہنائے مٹھائی کھلائی، جب کہ جن کی موٹر سائیکلیں اور موبائل فون واپس ملے، ان کی خوشی بھی دیدنی تھی، پولیس نے انتہائی کم نفری محدود وسائل اور نامساعد حالات کے باوجود کچھ کرنے کا عزم نئی حکمت عملی جس کا سلوگن جرائم اور معاشرتی برائیوں سے پاک معاشرے کی تشکیل ہے، جس کے تحت حقیقت میں پولیس نے ضرورت سے زیادہ کام کیا۔ آپریشن کمانڈر ایس ایس پی سکھر دفتر کے ساتھ شہری علاقوں قومی شاہراہوں پر پیٹرولنگ اور کچے کے علاقوں شاہ بیلو سمیت دیگر میں کیمپ آفس میں رہ کر ڈاکوؤں کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن میں مصروف عمل دکھائی دیے اور ایک ماہ کے دوران جس طرح سکھر پولیس کی کاروائیاں ڈاکوؤں جرائم پیشہ عناصر پر بجلی بن کر گریں اور پولیس نے قابل تحسین کام یابیاں حاصل کیں۔
اسے تاجروں صنعت کاروں اور شہریوں نے بھی سراہا، ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک نے ایک ماہ کی کارکردگی اور برآمد شدہ مسروقہ گاڑیاں دیگر سامان اصل مالکان کے حوالے کرنے کے لیے ایک چھوٹی سی تقریب منعقد کی، جس میں سکھر ایوان صنعت و تجارت کے سابق صدر عامر علی خان غوری گرداس وادوانی، کامل فاروقی سکھر اسمعال ٹریڈرز اینڈ کاٹیںج انڈسٹری کے چئیرمین حاجی ہارون میمن جنید شیخ گولیمار انڈسٹریل ایریا ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد جاوید سمیت تاجروں اور شہریوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر پولیس کی جانب سے جن لوگوں کا مسروقہ سامان تھا، انہیں واپس کیا گیا۔
ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک نے بتایا کہ رواں سال 2023 کو سکھر پولیس نے عوام دوست مثالی امن جرائم اور معاشرتی برائیوں سے پاک معاشرے کے قیام کے طور پر منانے کے لیے حکمت عملی مرتب کی ہے، جس کے لیے پولیس کی متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں ٹیکنیکل اور کمانڈوز پر مشتمل ٹیمیں بھی شامل ہیں ان تمام ٹیموں کی سربراہی میں خود کررہا ہوں۔ پولیس نے رواں سال کے لیے جو پالیسی مرتب کی اور اس پر عمل درآمد کیا، اس کے مختصر عرصے میں حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
ایک ماہ کے دوران پولیس نے سکھر کے کچے سمیت دیگر علاقوں میں ڈاکووں کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن آپریشن کئے پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان 25 سے زائد مقابلے ہوئے، ان مقابلوں میں 6 ڈاکو ہلاک ،جب کہ 24 ڈاکوؤں کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا، مزید کارروائیوں میں پولیس نے 21 ڈاکوؤں کو گرفتار کیا، جو پولیس کو متعدد سنگین مقدمات میں مطلوب تھے۔ پولیس کی جانب سے کچے کے علاقے شاہ بیلو میں کام یاب ٹارگیٹڈ آپریشن کے بعد 4 مغویوں کو باحفاظت بازیاب کرایا گیا۔
ڈاکوؤں نے مغویوں کے ورثا سے رہائی کے لیے بھاری تاوان طلب کیا تھا۔ تاہم پولیس نے بہترین حکمت عملی اور ٹیکنالوجی کے ذریعے مغویوں کو باحفاظت بازیاب کرایا۔ پولیس کو اطلاع ملی کہ ڈاکو مغویوں کو کچے کے کسی دوسرے علاقے میں منتقل کررہے ہیں، جس پر کچے میں موجود پولیس نفری کے ساتھ پولیس کمانڈوز نے ڈاکووں کا گھیراو کیا اور پولیس مقابلے کے بعد ڈاکو مغویوں کو چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
یہ رواں سال میں پولیس کی بڑی کام یابی ہے اور اصل خوشی مغویوں کے ورثا کو ہوئی ہے، جو میں بیان نہیں کرسکتا، جب مغویوں کے ورثا اپنے بچوں سے ملے، تو رقت آمیز منظر اور خوشی کے آنسو دیکھے تو میں بتا نہیں سکتا کہ اس وقت میرے کیا جذبات تھے۔ اس کام یاب کارروائی پر میری تمام ٹیم داد کی مستحق ہے، سکھر پولیس نے رواں ماہ اس وقت ایک اور بڑی کام یابی حاصل کی جب بین الصوبائی کار اسنیچنگ، دہشت گردی ، اغواء برائے تاوان اور ڈکیت گینگ کا سرغنہ ساتھی سمیت پولیس مقابلے میں مارا گیا، حکومت سندھ کو پولیس کی جانب سے مارے گئے ڈاکو کے سر کی قیمت 1 کروڑ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
پولیس ناکے پر موجود تھی اس دوران پولیس نے ایک مشکوک کار کو روکنے کا اشارہ کیا کار سوار ملزمان ناکہ توڑ کر فرار ہوگئے۔ پولیس نے فرار ہونے والے ڈاکوؤں کا تعاقب شروع کیا اور ناکہ بندی کرادی گئی، دوسرے ناکے پر پولیس نے کار کو روکنے کی کوشش کی تاہم ملزمان یہ ناکہ بھی توڑ کر فرار ہوئے اور پولیس تعاقب کے دوران ڈاکوؤں نے پولیس پر فائرنگ شروع کردی۔ پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی اور فائرنگ کے دوران دو ڈاکو موقع پر زخمی ہوگئے، زخمی ڈاکوؤں کو طبی امداد کے لیے اسپتال روانہ کیا گیا۔
تاہم اسپتال پہنچنے پر ڈاکٹرز نے دونوں ڈاکوؤں کے ہلاکت کی تصدیق کردی۔ ہلاک ڈاکوؤں کی شناخت عبد الرسول بھٹو عرف کلیم بھٹو اور سہیل میرانی کے نام سے کی گئی ہے، مارے گئے ڈاکوؤں کے قبضے سے پستول، میگزین، گولیاں جیمر ڈیوائسس جعلی نمبر پلیٹس، اینالائٹیکل ڈیوائسز ، چابیاں، سویچ، موبائل فونز و دیگر آلات اور ایک مسروقہ کار برآمد کی گئی ہے۔ ہلاک ڈاکو اغواء برائے تاوان ، دہشتگردی ، بین الصوبائی کار اسنیچنگ، ڈکیتی چوری سمیت دیگر وارداتوں میں سندھ پنجاب اور بلوچستان پولیس کو انتہائی مطلوب تھے اور اے وی ایل سی کی جانب سے حکومت سندھ سے ہلاک ڈاکو کے سر کی قیمت 1 کروڑ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی تھی، یہ پولیس کی بڑی کامیابی تھی۔
ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک نے بتایا کہ ضلع بھر میں تمام تھانوں کی سطح پر روپوش اور اشتہاریوں کی گرفتاری کے لیے متعدد کریک ڈاون کئے گئے، جن میں 34 اشتہاری اور 59 مفرور ملزمان گرفتار کئے گئے، چوری شدہ گاڑیوں اور سامان کی برآمدگی کے لئے پولیس نے نمایاں کوششیں کیں جس کے نتیجے میں لاکھوں روپے مالیت کی 3 مسروقہ کاریں، 5 لوڈر رکشہ گاڑی، 6 رکشہ، 50 موٹر سائیکلیں اور 40 موبائل فونز برآمد کئے گئے اور ان کے مالکان کو اطلاع دیکر بلایا گیا تاکہ یہ مسروقہ سامان اصل مالکان کے حوالے کیا جاسکے۔ سکھر پولیس کی جانب سے ناجائز اسلحہ رکھنے والوں منشیات فروشوں اور معاشرتی برائیوں میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔
سکھر پولیس نے ناجائز اسلحہ کے خلاف مہم میں بھاری تعداد میں غیر قانونی اسلحہ برآمد کیا، جن میں 1 رائفل، 2 ہینڈ گرنیڈ ، 24 پستول اور 69 راؤنڈ شامل ہیں، منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہا۔ سیکڑوں منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے 12 کلو 225 گرام چرس 325 شراب کی بوتلیں اور 9 کلو 385 گرام گٹکآ و پان پراگ برآمد کیا گیا ہے۔