• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہر میں ڈکیتی اوراسٹریٹ کرائمز کے بےقابو جِن کو نکیل ڈالنے میں کراچی پو لیس تاحال ناکام نظرآتی ہے۔ ڈاکو مار بھی رہے ہیں اور شہریوں کے ہاتھوں مربھی رہےہیں۔ پولیس کی کارکردگی سے مایوس اورمہنگائی کی ماری عوام نے اب اپنی ہی عدالت لگا لی ہے، جو کسی المیےسے کم نہیں۔ گزشتہ دنوں خواجہ اجمیر نگری تھانے کی حدود نارتھ کراچی ہوٹل کے قریب جبران نامی شہری سے لُوٹ مار کرنے والے2 ڈاکو محمد عمران اور نادر حسین عوام کےہتھےچڑھ گئے، جنھیں بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا دیا۔ اس میں بھی کوئی دو رائےنہیں کہ یہ عمل انتہائی قابل افسوس ہے۔

ایس ایس پی سینٹرل معروف کے مطابق ہلاک ہونے والے ڈاکووں کا کریمنل ریکارڈ بھی سامنے آیا ہے۔ ہلاک ہو نے والے ڈاکوؤں کے قبضے سے ایک 30 بور پستول،3 موبائل فونز اور ایک موٹر سائیکل برآمد ہوئی ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ شہری کب تک ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر رہ کرلٹتےاورجان گنواتے رہیں گے؟۔ بے چاری پولیس کوشب و روزمال بٹورنےاور منفی سرگرمیوں سےفرصت ملے تو وہ جرائم کوقابو کرنے پر توجہ دے۔ 

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر کراچی پولیس چیف جاویداختراوڈھو کی جانب سے یومیہ بنیاد پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو صرف 7فروری کی جرائم کی روک تھام کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے ارسال کی گئی رپورٹ میں یہ بات تسلیم کی گئی ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر بھر میں144اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جن میں 50 موبائل/نقدی چھیننے، 5 کار چوری، 4 موٹر سائیکل چھیننے اور85 چوری ہونےکی وارداتیں شامل ہیں۔ 

پولیس اور جرائم پیشہ افراد کے درمیان4 مبینہ مقابلوں میں ایک جرائم پیشہ شخص ہلاک، جب کہ 7 کو زخمی حالت میں گرفتار کیاگیا، جب کہ9 اسٹریٹ کرمنلز /چوروں کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 142ملزمان کوگرفتار کیا گیا، جن میں30 اسٹریٹ کرمنلز / ڈاکو،15 کارلفٹرز، 5 قاتل، 2بھتہ خور، 2 دہشت گرد، 19 افراد کوغیر قانونی اسلحہ رکھنے پر،17 منشیات فروش جب کہ52 دیگر جرائم میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ 

پولیس نے مختلف چھاپوں /کارروائیوں کے دوران19 غیر قانونی اسلحہ ،14 کلو گرام چرس، 314 گرام آئس،14 مسروقہ موبائل فونز اور78 مسروقہ گاڑیاں برآمد کیں گئیں ۔عوامی حلقوں کا مذکورہ رپورٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے سیکڑوں ملزمان کی گرفتاریاں ،مبینہ پولیس مقابوں میں ہلاک اورزخمی حالت میں گرفتاریوں کے باوجود شہرمیں اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہی ہو تا جارہاہ، جس کا برملا اظہار کراچی پولیس چیف اپنے نےحالیہ دورہ سائٹ ایسویسی ایشن آف انڈسڑی کے دورے کےموقع پرکہہ چکے ہیں کہ شہربھر میں اسٹریٹ کرائمزکی شرح بڑھی ہے تو اس شرح کو کم کرنے کے لیے کیا فرشتے آئیں گے؟ 

گزشتہ دنوں پی آئی ڈی سی کے قریب فینسی نمبر پلیٹ اور ٹنٹڈ گلاس والی کار نمبر BGD309روکنے پر ڈی ایس پی ڈی ایس پی ٹریفک پی آئی ڈی سی اشتیاق حسین آرائیں سے کار سوارخاتون ڈاکٹر انعم کا ہتک آمیز اور افسوس ناک واقعہ میڈیا کی زینت بن گیا، خاتون نے باریش افسر کو دھکے دیے اور طیش میں آکر تھپڑ بھی جڑدیا۔ کارمیں خاتون ڈاکٹر انعم اور ان کے بھائی اسد موجود تھے، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرعام پرآگئی دیا۔ 

ایس ایس پی سائوتھ نے واقعہ کا نوٹس لیا اور واقعہ کا مقدمہ مذکورہ ڈی ایس پی کی مدعیت میں سول لائن تھانے میں کار سرکار میں مداخلت اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی دفعات کے تحت درج کر لیا گیا، مقدمہ میں کارمیں خاتون ڈاکٹر انعم اور ان کے بھائی اسد کو نامزد کیا گیا ہے۔ تاہم خاتون اور ان کے بھائی نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتار کرالی۔

دوسری جانب ڈی ایس پی کلفٹن ڈرائیونگ لائسنس برانچ نے لائسنس برانچ آنی والی نسرین نامی خاتون سے مبینہ طور پر انتہائی ہتک آمیز رویہ اختیار ہوئے دفتر میں اس خاتون سے مبینہ ہاتھا پائی کر کے اس کی عزت نفس مجروح کی۔ باخبر ذرائع کےمطابق مذکورہ خاتون ڈی ایس پی کے کمرے سے نکل کر سیدھی کلفٹن تھانے گئی، لیکن تھانہ انچارج نے اس کی داد رسی کر نے کی بجائےصرف درخواست وصول کی، جس سے مایوس ہو کرمتاثرہ خاتون نے عدالت کا دروزہ کھٹکھٹایا ہے۔ 

ڈی ایس پی کے خلاف پٹیشن دائر کر دی ہے، لیکن ڈی ایس پی اپنی سیٹ پرتا حال موجود ہے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بااثر ڈی ایس پی کلفٹن ڈرائیونگ لائسنس برانچ کے رویہ کے خلاف کافی شکایات موجود ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو اور ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ اس واقعہ کانوٹس لیں گے۔

کراچی پولیس کی منفی سرگرمیاں کسی سے مخفی نہیں ہیں، ہم صرف حالیہ واقعات کی بات کر رہے ہیں، گزشتہ دنوں اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل کے مال خانے سے پولیس کی جانب سے دعا منگی اغوا کیس میں اغواکاروں کے قبضے تاوان کی مد وصول کیے جانے 45 لاکھ روپے میں جو پولیس نے برآمد کر کے مال خانےمیں جمع کرائی جانے والی رقم غائب ہونے کا انکشاف ہوا، ذرائع کے مطابق کیس پراپرٹی عدالت لے جانے کے بعد واپس مال خانے میں نہیں لائی گئی، رقم غائب ہونے کے انکشاف کے بعد موجودہ اور سابقہ ہیڈ محررز کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

سابق ہیڈ محرر فیاض کے مطابق پراپرٹی کی رقم کانسٹیبل فرحان عرف کالا لےکر کورٹ گیا تھا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پراپرٹی کی رقم لےکر جانے والا اہل کار 7 روز سے غائب ہے۔ اہلکار کی تلاش میں مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے گئے، رقم غائب ہونے کے انکشاف کے بعد ڈی آئی جی سی آئی اے نے شدید برہمی کا اظہار اورنوٹس لےکرایس ایس پی اے وی سی سی کو رقم فی الفور رقم برآمد کر کےواقعے میں ملوث ذمے دار اہل کاروں کے خلاف انکوائری کے بعد مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔ 

ڈی آئی جی کے حکم کا ایسا اثر پڑا کہ اینٹی وائلینٹ کرائم سیل کےمال خانے سے غائب ہونےوالے 45 لاکھ روپے کا ڈراپ سین ہوگیا اور 45 لاکھ روپے فوری مل بھی گئے، پولیس حکام کے مطابق دعا منگی کیس سمیت 3 کیسز کی پراپرٹی مال خانے میں پڑی تھی، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مال خانہ کی سیکیورٹی پر تعینات افسران و اہل کاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کردی گئی ہے اور مال خانے کومزید محفوط بنانے کے لیےٹھوس اقدام کیے جائیں گے، سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کے ساتھ لاک بھی تبدیل کئے جائیں گے۔ 

ڈسٹرکٹ ملیر انوسٹیگیشن پولیس ملیر کینٹ کی غفلت اورنااہلی کےباعث 50 لاکھ روپے کی ڈکیتی کا زخمی ملزم شاکرپولیس کی حراست سے فرار ہوگیا، جس کے بعد پولیس کی دوڈریں لگ گئیں۔غفلت ولاپروائی برتنے پرایک افسر اور 4 اہل کاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات شروع کردی گئی، پولیس تاحال مفرور ملزم کو دوبارہ گرفتار نہیں کرسکی، مذکورہ مفرور ہو نے والے ملزم کو عزیز بھٹی پولیس نے مبینہ مقابلے میں زخمی حالت میں گرفتار کیا تھا، جسے تفتیش کے لیے ملیر کینٹ پولیس کے حوالے کیا گیا تھا، ملزم کو ملیر کینٹ انوسٹی گیشن پولیس نے عدالت میں پیش کرنے کے بعد عزیز بھٹی تھانے کے قریب موجود تھے کہ اسی دوران ملزم فرار ہوگیا، پولیس نے زیر حراست پولیس افسر سمیت چاروں اہل کاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کردی ہے۔ 

کلری تھانے کی حدود لیاری آگرہ تاج کالونی، دہلی پارک کے قریب پولیس اہل کا ر حمادانصاری نےفائرنگ کر کے ساتھی پولیس اہل کار 26 سالہ پولیس اہل کار طاہر بنگش ولد خیال محمد کوقتل کردیا اور موقع سے فرار ہو گیا،مقتو ل طاہر بنگش اپنے2دوستوں پولیس اہل کار حماد انصاری اور اسماعیل بنگالی کے ہمراہ بیٹھا تھا، اطلاعات کے مطابق تینوں نشہ کررہے تھے کہ ان کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی اور حماد انصاری نے غصے میں آکر اپنے دوست طاہر بنگش کو سینے پر گولی ماری جو جان لیوا ثابت ہوئی، مقتول اہل کار طاہر بنگش ایس ایس پی کیماڑی آفس میں تعینات اور غیر شادی شدہ تھا، جب کہ ملزم اہل کار حماد انصاری کورٹ پولیس ملیر میں تعینات ہے، مقتول اور ملزم لیاری آگرہ تاج کالونی کے رہائشی اور آپس میں پڑوسی بھی تھے۔ بعد ازاں ملزم پولیس اہل کار حماد کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

 اسٹیل ملز سے لوہا اور لائنوں سے تیل چور منظم گروہ کی سرپرستی کےالزام میں ڈی ایس پی بن قاسم نظر محمد دریشک کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، ذرائع کے مطابق اسی الزام میں ایس ایچ او بن قاسم ادریس بنگش کو پہلے ہی معطل کرکے فہد حسن کو ایس ایچ اوتعینات کیا گیا ہے۔ کراچی پولیس کی منفی کارکردگی نے کئی سوالات کھڑے کردئیے ہیں۔ اب پولیس کا قبلہ درست کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید