کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال عمران خان بیانیہ سے پیچھے ہٹ گئے سیاسی اور معاشرتی تقسیم کا تدارک کیسے ہوگا؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان کی باتوں پر ان کا سیاسی احتساب ہونا چاہئے،عمران خان کا بیانیہ جمہوریت، خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی پر اثر انداز ہوا۔
ارشاد بھٹی نے کہا کہ اب کوئی شک نہیں رہا کہ ن لیگ اپوزیشن میں بھی اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں میں تھی، عمران خان غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہیں تو ذمہ داری جنرل باجوہ پر ڈال دیتے ہیں ملکی میڈیا سے بات چیت میں امریکا کو شامل کرلیتے ہیں، عمران خان کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو سب کچھ بھلا کر آگے بڑھیں۔
ریما عمر کا کہنا تھا کہ رجیم چینج سازش کی بات شروع ہوئی تو میڈیا اور سول سوسائٹی کے ایک حصے کو اس کا حصہ بتایا گیا، عمران خان نے جنرل باجوہ سے متعلق جو باتیں کیں وہ ان کی غیرملکی میڈیا سے گفتگو میں ہی سامنے آتی ہیں.
عمران خان کیسی سیاست کرتے ہیں جو اپنے لوگوں پر امریکا کے ساتھ مل کر سازشیں کرنے کا الزام لگاتے ہیں، عمران خان کی باتوں پر ان کا سیاسی احتساب ہونا چاہئے۔
ریما عمر کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص جرم کے بعد اعتراف کرلے تو اسے شاباشی نہیں سزا ہی دی جاتی ہے، عمران خان نے دس گیارہ مہینے جو زہر پھیلایا اب اگر وہ اپناجھوٹ مان رہے ہیں تو ہم انہیں شاباشی نہیں دے سکتے۔