جوہانسبرگ (نیوز ڈیسک) جنوبی افریقا، روس اور چین کی افواج نے مشترکہ بحری مشقیں شروع کردیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق اس سے قبل مشقوں سے متعلق امریکا نے تحفظات کا اظہار کیا تھا،جب کہ یوکرین نے بھی فیصلے کی مذمت کی تھی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ 10روزہ فوجی مشقوں سے جنوبی افریقا کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ روس نے یوکرین پر حملے کو سال مکمل ہونے پر اپنے پروپیگنڈے کو فروغ دینے کے لیے ان کا انعقاد کیا ہے۔ مخالفین کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقا اب تک یوکرینی جنگ میں غیر جان دارانہ پالیسی ظاہر کرتا رہا ہے،تاہم یہ مشقیں اس کے فریق بننے کا واضح ثبوت ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق روس کا بحری بیڑا’یڈمرل گورشکوف‘ ان مشقوں میں شریک ہے۔ گورشکوف ہائپرسونک زرکون میزائلوں سے لیس ہے۔ جنوبی افریقا کے محکمہ دفاع نے کہا کہ یہ روس کے ساتھ پہلی جنگی مشق نہیں ہے ۔ اس سے قبل جنوبی افریقی فوج نے اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ بھی فوجی مشقوں میں حصہ لیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقا ایک ایسا مستقبل دیکھ رہا ہے جس میں روس اورچین دونوں بہت اہم شراکت دار ہیں، لیکن ساتھ ہی وہ اب بھی مغربی ملکوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو متوازن کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے مشقوںکو پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنوبی افریقا کو امن پسند ممالک کے ساتھ فوجی تعاون کی دعوت دیتے ہیں۔