پشاور(جنگ نیوز) صحت کے کارکنوں نے حکومت کی جانب سے سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو دگنا کرنے کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک) نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کی مالی پریشانیوں کو دور کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوگا اور حکومت کو تمباکو کی صنعت کی غلط معلومات کی مہم کے خلاف ثابت قدم رہنے کی سفارش کی ہے۔کنٹری ہیڈ مہم برائے تمباکو سے پاک بچوں ملک عمران نے کہا کہ تمباکو سے پیدا ہونیوالی بیماری سالانہ 615بلین کا معاشی بوجھ لاتی ہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6فیصد ہے۔ دوسری جانب تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی 120 ارب ہے لہٰذا ہر ایک کو حکومت کے اس فیصلے کو سراہنا چاہئے جو پاکستان کی صحت اور معیشت کے مفاد میں ہے۔ حکومت کو ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے ۔کیونکہ ماضی میں تمباکو کی صنعت نے غیر قانونی تجارت اور جعلی مصنوعات کے جھوٹے دعووں کا استعمال کرتے ہوئے تمباکو پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کی تھی۔ ان کے جھوٹ کو سننا ہمیں پیچھے دھکیل دے گا۔یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر حسن شہزاد نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ سوشل میڈیا پر سگریٹ مافیا کے لیے ناجائز ٹیکس کی حمایت حاصل کرنے کے لیے غلط معلومات کی مہم چلائی جا رہی ہے۔یورپ، امریکا، چین اور دنیا کے دیگر حصوں میں سگریٹ پر ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے۔ خاص طور پر کورونا کے بعد کے دور میںسگریٹ پر ٹیکس بڑھانا ہی واحد راستہ ہے۔سماجی سائنسدان ڈاکٹر محمد زمان نے کہا کہ پاکستانی تناظر میں اس موضوع پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ملک میں اس اہم موضوع پر معیاری تحقیقی کام نہیں کیا گیا۔ اگر سگریٹ کے نقصانات کی صحیح تحقیق کی جائے تو فیصلہ ساز یقیناً اس پر مزید ٹیکس لگائیں گے۔ڈاکٹر شہزاد نے کہاکہ یورپی یونین میں سگریٹ پر نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔ یہ سگریٹ کی قیمت میں نمایاں اضافہ کرے گا اور آمدنی پیدا کرنے کا ایک نیا طریقہ متعارف کرائے گا۔ فرانس اور جرمنی سمیت یورپی یونین کے کچھ ممالک نے حال ہی میں اس سلسلے میں یورپی یونین کے اجتماعی فیصلے کا انتظار کیے بغیر ٹیکسوں میں اضافہ کیا ہے ۔یہ امر اہم ہے کہ حالیہ ٹیکس میں اضافے کے باوجود سگریٹ کی قیمتیں خطے میں اب بھی سب سے کم ہیں۔ مثال کے طور پر کیپسٹن کی قیمت (بذریعہ پال مال) $0.8 فی پیک میں فروخت ہو رہی ہےجہاں سری لنکا میں یہی قیمت $2.22 میں فروخت ہو رہی ہے۔ اسی طرح گولڈ لیف پاکستان میں $1.9 میں فروخت ہورہی ہے لیکن بھارت میں $2.51 اور سری لنکا میں $3.90۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سگریٹ نوشی کو صحیح معنوں میں روکنے کے لیے ٹیکس کی رقم کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔