• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’معاملہ عمران خان کی ٹانگ پر چڑھے پلستر کا‘‘

اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ جس میں وہ زخمی ہوگئے تھے کم وبیش چار ماہ ہونے کو آئے ہیں اور اس تمام عرصے میں ان کی سرگرمیاں محدود تو ہوئیں لیکن جاری رہیں۔ پی ٹی آئی کے ذرائع جو اس واقعہ کو اپنے قائد پر قاتلانہ حملہ قرار دیتے ہیں ان کے مطابق حملہ آوروں کا ہدف عمران خان کو زندگی کے منظر سے ہٹانا تھا۔ تاہم مبینہ طور پر گولیاں ان کی ٹانگ میں لگیں جس باعث وہ چلنے پھرنے سے عارضی طور پر معذور ہیں اور اس تمام عرصے میں وہ لاہور میں واقع اپنے گھر سے تمام سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ عدالتوں کی جانب سے پیشی کی تاریخوں پر مسلسل غیر حاضری اور جج صاحبان کے احکامات کو نظرانداز کرنے کے بعد گزشتہ دنوں انہیں لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہونا پڑا اور وہ بھی بادل نخواستہ اس لئے کہ جج صاحبان نے مسلسل ریلیف دینے کے بعد حتمی طور پر وارننگ دے دی تھی کہ اگر وہ خود عدالت میں پیش نہ ہوئے تو انہیں کسی صورت ضمانت نہیں دی جائے گی۔ ظاہر ہے اس کا مطلب ان کی گرفتاری تھی اس لئے وہ ایک ہی دن دو عدالتوں کے روبرو پیش ہوئے تو ان کی حفاظتی ضمانت منظور کی گئی۔ عمران خان پلاسٹر چڑھی ٹانگ اور سیاسی ہنگامہ آرائیوں کے ساتھ عدالت میں آئے۔ اس سے قبل وہ عدالت میں پیش نہ ہونے کا عذر اپنی زخمی ٹانگ کے حوالے سے پیش کرتے رہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان کے سیاسی مخالفین جن میں حکومتی وزراء بھی شامل ہیں نہ صرف ان پر ’’قاتلانہ حملے‘‘ بلکہ ان کے زخمی ہونے کے بارے میں بھی بعض خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں اور اس حوالے سے تحفظات کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ ان کے خیال میں عمران خان نے معمولی زخم کو عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا جواز بنانے کیلئے ٹانگ پر پلستر چڑھایا ہوا ہے بلکہ بعض مقدمات میں یقینی گرفتاری سے بچنے کیلئے وہ مبینہ طور پر اپنی زخمی ٹانگ کی آڑ میں خود کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں ان کے یہ ’’سیاسی مخالفین اس ساری صورتحال کو ایک ڈرامہ قرار دیتے ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے ان کے مخالفین ’’کھلے لفظوں‘‘ میں تنقید کرتے ہیں تاہم اب انہیں ایک ایسا موقعہ دستیاب ہوگیا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اس حوالے سے اپنے مخالفین کو جواب دے سکتے ہیں اور یہ موقعہ انہیں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اس طرح فراہم کیا ہے کہ ایف آئی اے کے حکام نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا طبی معائنہ کرانے کیلئے بینکنگ کورٹ میں درخواست دے دی ہے۔ درخواست میں عمران خان کا پولی کلینک اسلام آباد یا پمز ہسپتال میں طبی معائنہ کروانے کی استدعا کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ دارالحکومت کے ان دونوں ہسپتالوں میں حکومت کے اعلیٰ حکام سمیت اسلام آباد میں موجود اہم شخصیات بھی علاج کیلئے ترجیح دیتی ہیں جو ہر قسم کے علاج، طبی معائنے اور دیگر رپورٹس کیلئے انتہائی بااعتماد اور بہترین ساکھ کے حامل ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی ضمانت میں توسیع کرانے کی درخواست بینکنگ کورٹ میں زیر التواء ہے، عبوری ضمانت ملنے کے بعد عمران خان ریلیف کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے جبکہ ایف آئی اے کے ساتھ تفتیش میں تعاون بھی نہیں کر رہے۔ بادی النظر میں ان کی زخمی ٹانگ کا معاملہ جو کہ آرتھو پیڈک مسئلہ ہے لیکن انہوں نے جو رپورٹ جمع کرائی ہیں وہ کینسر ہسپتال کی ہیں جیسے معتبر تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ یاد رہے کہ خود پر حملے میں زخمی اور ٹانگ کے فریکچر کی جو رپورٹیں عمران خان کی جانب سے جمع کرائی گئی ہیں وہ عمران خان کی سربراہی میں کام کرنے والے ہسپتال شوکت خانم کینسر ہاسپٹل کی ہیں۔ ایف آئی اے کے حکام نے درخواست کی ہے کہ پمز یا پولی کلینک سے عمران خان کا طبی معائنہ اور دیگر رپورٹس کو زیر غور لایا جاسکتا ہے اس لئے ان کے طبی معائنے کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔ مذکورہ ہسپتال کی طبی رپورٹس عدالت میں پیش کی جائیں۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا عمران خان ایف آئی اے کی جانب سے فراہم کردہ اس موقعہ سے فائدہ اٹھا کر اپنی سچائی ثابت کرسکیں گے یا نہیں۔

اہم خبریں سے مزید