• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوویڈ۔ 19 حکومت چین کے زیر کنٹرول لیبارٹری میں تیار کی گئی، ایف بی آئی کے سربراہ کی رائے

لندن (پی اے) ایف بی آئی کے سربراہ کرسٹوفر Wray نے کہا ہے معلوم ہوتا ہے کہ کوویڈ۔19 حکومت چین کے زیر کنٹرول لیبارٹری میں تیار کی گئی۔ ایف بی آئی کافی عرصے اس بات کا تجزیہ کررہا تھا کہ کورونا کی وبا کسی لیب کا حادثہ ہوسکتا ہے۔ انھوں نے فاکس نیوز سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایف بی آئی کے کلاسیفائڈ فیصلے کی پہلی مرتبہ تصدیق ہوتی ہے کہ کورونا کی وبا کیسے پھیلی۔ چین نے ووہان میں لیبارٹری سے کسی طرح کی لیک کی تردید کرتے ہوئے اسے توہین آمیز الزام قرار دیا ہے۔ ایف بی آئی کے سربراہ کا یہ تبصرہ چین میں امریکہ کے سفیر کے اس بیان کے بعد آیا کہ کوویڈ کہاں سے نکلا، دنیا کو اس حوالے سے بہت واضح ہونا چاہئے۔ Wray نے الزام لگایا ہے کہ چین پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کورونا کے پھیلنے کے اصل ذرائع کا پتہ چلانے کی عالمی کوششوں کو نقصان پہنچانے اور ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسٹڈیز سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وائرس چین کے شہر ووہان میں جانوروں، عین ممکن ہے سمندری خوراک اور جنگلی حیات کی مارکیٹ سے پھیلا۔ یہ مارکیٹ دنیا کی اہم وائرس لیبارٹری ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی، جس نے کورونا وائرس پر ریسرچ کی تھی، سے 40 منٹ کی ڈرائیو پر واقع ہے۔امریکی حکومت کی دیگر ایجنسیوں نے ایف بی آئی سے مختلف رائے قائم کی ہیں اور وہ اپنی رائے کے حوالے سے پر اعتماد ہیں۔ چین کی حکومت نے ابھی تک Wray کے تبصرے پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔ تاہم اس نے میڈیا کی ان خبروں کی تردید کردی کہ امریکہ کے محکمہ توانائی نے انتہائی کم اعتماد کے ساتھ رائے ظاہر کی ہے کہ کوویڈ کا وائرس ایک لیبارٹری سے نکلا تھا۔ ایجنسی نے ابتدائی طورپر کہا تھا کہ اس کو اس بات پر پختہ یقین نہیں ہے کہ وائرس کس طرح پھیلا۔ چین نے 2021 میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس تفتیش کی بھی تردید کی تھی، جس میں وائرس کے لیبارٹری سے لیک ہونے کا نظریہ پیش کیا گیا تھا۔ چین نے کہا تھا کہ مختلف پارٹیوں کو لیب لیک کی کہانی کو نئی شکل دینے، چین کو بدنام اور وائرس کی ابتدا کی تلاش کو سیاست کی نذر کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ عالمی ادارہ صحت کی تفتیشی رپورٹ پر شدید تنقید کی گئی تھی اور اس کے بعد اس کے ڈائریکٹر جنرل نے نئی تفتیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام طرح کی رائے اپنی جگہ موجود ہیں لیکن ان پر مزید اسٹڈی کرنے کی ضرورت ہے۔ پیر کو وہائٹ ہائوس کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن کوویڈ کی ابتدا معلوم کرنے کی حکومت کی تمام کوششوں کو سپورٹ کرتے ہیں لیکن انھوں نے کہا کہ امریکہ کو ابھی تک اس بارے میں کوئی واضح اور متفقہ رائے نہیں ملی کہ ہوا کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اگر اس حوالے سے کوئی بات سامنے آئی تو اس کا اعلان کردیا جائے گا۔ چین کے پروپگنڈا کرنے والوں نے بھی سازش کی ایک تھیوری بیان کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس واشنگٹن ڈی سی سے 80 کلومیٹر پر واقع فورٹ ڈیٹرمیں تیار کیا گیا اور وہیں سے لیک کیا گیا۔ چین کا کہنا ہے کہ امریکہ حیاتیاتی اسلحہ کے پروگرام کے تحت حال میں فورٹ ڈیٹرک میں مختلف وائرسوں پر تحقیق کی جارہی ہے، جس میں ایبولا اور چیچک کا وائرس بھی شامل ہے۔
یورپ سے سے مزید