• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ سیاسی نظام ملکی مسائل کے حل میں ناکام ہوچکا، شاہد خاقان

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ کوئی ملک امیر نہیں ہوسکتا اگر وہ آئی ایم ایف کے پروگرا م میں رہے گا،ایک فیصد اشرافیہ پاکستان کو کنٹرول کرتا ہے، سابق وزیراعظم، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ موجو دہ سیاسی نظام ملکی مسائل کے حل میں ناکام ہوچکا، کوئی سیاسی جماعت اکیلے مسائل حل نہیں کرسکتی ہم سب کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا ہوگا،سابق پرنسپل سیکریٹری ،فواد حسن فوادنے کہا کہ چھوٹے صوبوں کے عوام کو یقین دلانا ہوگا کہ وہ ریاست کا حصہ ہے،سابق سینیٹر ، مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ سیاست محض اسٹیبلشمنٹ کو راضی کرنے کا ایک کھیل رہا ان ساری چیزوں کے ساتھ ملک آگے نہیں چل پارہا،سابق وزیراعظم، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارا کوئی دعویٰ نہیں ہے اور نہ ہم یہ کہتے ہیں کہ ہر مسئلے کا حل ہمارے پاس موجود ہے لیکن جو آج ملک کے حالات ہیں اتنے تشویشناک حالات پہلے کبھی نہیں ہوئے۔ہر پاکستانی یہ بولتا ہے ملک میں کیا ہورہا ہے کیا ہوگا ہر آدمی مشکل میں ہے۔ ہم بھی جب بیٹھتے تھے یہ بات ہوتی تھی ہم نے سوچا کم از کم ایک ایسا فورم ہوجہاں پر ملکی مسائل کی بات غیر جانبدار طریقے سے ہوسکے اور ملکی مسائل کے حل کی تلاش کی کوشش کی جائے۔یہ نظام پاکستان کے مسائل کا حل نہیں دے پایا اور نہ دے سکتا ہے آج ملک کے لیڈر شپ کا فقدان ہے۔ آج جو سیاسی نظام ہے اس کے اندر وہ صلاحیت وہ قابلیت، اہلیت نظر نہیں آتی کہ وہ ملکی مسائل حل کرسکے۔بات کرنے کا فورم سیاستدان کے لئے عوامی نمائندوں کے لئے پارلیمنٹ ہوتا وہ تو مفلوج ہیں۔ پچھلے تقریباً پانچ سال سے پاکستان کی عوام کے مسائل پر بات چیت ان اسمبلیوں میں نہیں ہوئی۔یہاں سیاست آج نفرت میں دشمنی میں بدل گئی ہے سیاست ایک دوسرے کو گالی دینے کا نام ہے۔پارلیمانی آداب پارلیمانی روایات کو تباہ کردیا ہے جب یہ حالات ہوں گے تو پاکستان کے مسائل کی بات تو نہیں ہوسکے گی۔ہم نے آئین پر عمل نہیں کیا تو آئین بیچارہ تو کچھ نہیں کرسکتا۔کوئی سیاسی جماعت اکیلے مسائل حل نہیں کرسکتی ہم سب کو مل بیٹھ کر ان مسائل کا حل نکالنا کرنا ہوگا۔ سابق پرنسپل سیکریٹری ،فواد حسن فوادنے کہا کہ پاکستان کے مسائل بڑے سادہ ہیں اور سامنے ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ پاکستان کی معیشت ہے دوسرا سب سے بڑا مسئلہ وہ پاکستان کے معاشرت کی تقسیم ہے۔لوگوں میں جتنا کٹاؤ پیدا ہوگیا کوئی بھی معاشرہ اس تقسیم کے ساتھ باقی نہیں ر ہ سکتا ۔اس معاشرے کے ساتھ اور اس ریاست کے ساتھ جو آپ آخری ظلم کرسکتے تھے وہ یہ تھا کہ اس کی عوام کو درمیان میں سے پاٹ دیں وہ ہم نے کردیا ہے اس تقسیم کے ساتھ ہم آگے نہیں چل سکتے۔ ہمیں احساس کرنا چاہئے کہ فالٹ لائن کو درست کریں۔اس معیشت کے بارے میں جو یہ بات ہورہی ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام سائن ہوجائے گا تو اس کے مسئلے کا حل ہوجائے گا۔ یہ ڈیڑھ بلین ڈالر کا انجکشن اور کچھ دوست ممالک سے امداد آگئی تو وہ وقتی طور پر شاید مزید ہماری جو اشرافیہ ہیں ان کے لئے زندگی کا کچھ سامان پیدا کردے لیکن جو 22 کروڑ عوام کے مسائل کا حل ہے وہ اس سے مطمئین نہیں ہونے لگا۔اس کے لئے اس نظام میں بنیادی تبدیلی کی اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔اس کے لئے ایک ایسے structural reform کی ضرورت ہے جو آج کی موجودہ صورتحال سے مطابقت رکھتی ہو۔گلہ سب کرتے ہیں ہمیں بیورو کریسی کام نہیں کرنے دے رہی ۔معیشت کا بنیادی دھارا اس وقت تک نہیں مڑے گا جب تک حکومت وسائل کا رخ عوام کی طرف نہیں موڑے گی۔گورننس کے کنٹریکٹ کو بھی دوبارہ لکھنے کی ضرورت ہے۔ٹیکس کی ہماری صلاحیت اتنے زیادہ اخراجات برداشت نہیں کرسکتی۔سوشل کنٹریکٹ جو آئین نے طے کیا ہے اس کو دوبارہ سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ریاست کا تعلق عوام کے ساتھ جوڑنا ہوگا چھوٹے صوبوں کو قوت، یقین چاہئے۔چھوٹے صوبوں کے عوام کو یقین دلانا ہوگا کہ وہ ریاست کا حصہ ہے۔ہمارا مقصد سیاسی جماعتوں کو ان کے منشور اور مسائل کی طرف توجہ دلانا ہے۔ سابق وزیر خزانہ، مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایک فیصد اشرافیہ پاکستان کو کنٹرول کرتا ہے یا پاکستان اس کے مفادکے لئے چلتا ہے ۔آج جو معیشت کی تباہی آئی ہے اس سے متوسط طبقہ بھی پریشان ہوگیا ہے۔ پاکستان میں60 فیصد لوگ ایسے ہیں جن کی خاندانی آمدنی چھ لوگو ں کی40 ہزار سے کم ہے ۔

اہم خبریں سے مزید