راولپنڈی (جنگ نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نےکہا ہے کہ آئی ایم ایف کی آنکھیں بند نہیں ہیں،یوٹرن کا بادشاہ ملک تباہ کرنا چاہتا ہے اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی،قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، گزشتہ حکومت میں فاشسٹ طریقے سے نیب کے قوانین کو آرڈیننس کے ذریعے تبدیل کیا گیا،آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی سےعالمی سطح پر پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچا، پاکستان کے عظیم تر مفاد میں سیاسی قائدین ایک ساتھ بیٹھتے تھے،ہم نے ریاست بچائی ہے سیاست قربان کر کے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب میں مدد کرنے پر تمام دوست ممالک کا مشکور ہوں، کوئی شک نہیں کہ پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے، یوکرائن کرائسز کی وجہ سے پاکستان میں بھی امپورٹڈ مہنگائی ہے، یوکرائن کرائسز کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک شدید متاثر ہوئے۔شہباز شریف نے کہا کہ سابق دور میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا مگر اس پر عملدرآمد نہ ہوا، جس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی، اقتدار میں آتے ہی ہمارے پاس دو راستے تھے، ایک راستہ تھا کہ سبسڈیز دیتے یا ذمہ داری اٹھاتے، ہم نے مشاورت سے ریاست کو محفوظ کرنے کا راستہ اپنایا، ہم نے کفایت شعاری اپنائی، حکومتی اتحاد جماعتوں کے سربراہان نے کہا کہ ریاست بچانی ہے سیاست قربان کر کے۔وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی سےعالمی سطح پر پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچا، بڑا انسان وہ ہوتا ہے جو اپنی غلطی تسلیم کر لے، خطا کار انسان ہوں بے پناہ خطائیں کی ہوں گی، اللہ سے دعا ہے وہ پاکستان کو بہتری کی طرف لے جائے۔شہباز شریف نے کہا کہ شیری رحمان نے سیلاب میں بہت کام کیا، شیری رحمان نے سیلاب سے متاثر ہونے کا بہتر بیانیہ بنایا، ماضی میں شدید اختلافات کے باوجود پاکستان کے عظیم تر مفاد میں سیاسی قائدین ایک ساتھ بیٹھتے تھے، ماضی میں قائدین نے مسائل پر گفت و شنید کی اور اسکا حل نکالا۔وزیراعظم نے کہا کہ معزز ایوان کو گواہ بنا کر کہتا ہوں پاکستان کے عظیم مقصد کے لیے سیاست قربان کر دیں تو کوئی معنی نہیں رکھتی، اللہ نے چاہا تو آئی ایم ایف پروگرام ہو جائے گا، پاکستان کی تاریخ میں 25 پروگرام ہو چکے ہیں، ایک ہمسایہ ملک نے 1988 کے بعد آئی ایم ایف کا رخ نہیں کیا، ہماری صورتحال یہ ہے قرض ملنے پر شادیانے بجاتے ہیں، اس طرح قومیں نہیں بنتیں، بطور قوم ہم سب کو سر جوڑ کر فیصلے کرنا ہوں گے، اکنامک ریفارمز پر پوری لیڈرشپ کو سرجوڑ کر بیٹھنا ہو گا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 2018 میں بطور اپوزیشن لیڈر چارٹر آف اکانومی کی بات کی تو مذاق اڑایا گیا اور ٹھکرا کر چور، ڈاکو کے الفاظ سے نوازا گیا، ابھی بھی وقت ہے ہم ہوش کے ناخں لیں، مل بیٹھ کر فیصلے کریں، چند دن بعد 23 مارچ کی آمد آمد ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پوری صورتحال پلٹ دی گئی، کس طرح کہا گیا کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے اور اس کے پیچھے امریکہ ہے، یہ بات مان لی گئی تھی، مگر اگلے دن یوٹرن کے بادشاہ نے یوٹرن لیا، میری بطور وزیراعظم ذمہ داری ہے کہ حقائق سامنے رکھوں، ہم سب کو مل بیٹھ کر اپنے مسائل کا حل نکالنا ہو گا، ابھی بھی پورا وقت ہاتھ سے نہیں نکلا، وقت ہے کہ بیٹھ جائیں۔