• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مائنس ون نہیں تو پی ٹی آئی پوری مائنس، فیصل واوڈا

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ مائنس ون نہیں تو پی ٹی آئی پوری مائنس ہوگی، اب ان کے ایکشن پر ڈبل ری ایکشن ہوگا اور یہی زبان انہیں سمجھ میں آتی ہے۔ سینئر رہنما تحریک تحفظ آئین پاکستان مصطفی نواز کھوکھرنےکہا کہ قومی ڈائیلاگ کی طرف بڑھنے کیلئے حکومت کو زیادہ ذمہ داری دکھانا ہوگی ۔ پروگرام کے آغاز میں اپنے تجزیہ میں میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ ان دنوں ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس موضوع بحث ہے۔سینیٹر فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ اب سب اچھے بچے بن گئے ہیں انہیں یہی زبان سمجھ میں آنی تھی ۔جہاں تک جلسہ کی بات ہے تو اس جلسے کی تعداد سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ تحریک انصاف کی مقبولیت خاک چاٹ رہی ہے ۔ البتہ عمران خان کو جتنی تکلیف ہوگی سوشل میڈیا پر یہ لوگ وی لاگ سے پیسے کماتے رہیں گے اور یہ پیسے اور اقتدار کی جنگ ہے۔ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ آج کے دن انہیں کچھ مہلت مل گئی ہے اور گورنر راج کچھ دنوں کے لئے آگے ہوگیا ہے۔یہ سارا جھگڑا فوج اور پی ٹی آئی کا نہیں ہے بلکہ سول سوسائٹی سیاستدان بمقابلہ سیاستدان ہے ۔ اگر ان کو جانور کا نام پسند نہیں ہے تو دوسرے نام دے دیتے ہیں۔ سختیوں کی وضاحت دیتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ سب سے پہلے نااہلی کی جائے گی ، بینڈ کیا جائے گا، نو مئی کے کیسز کو انجام تک پہنچایا جائے گا اور جتنے لوگ خیبرپختونخوا میں چھپے ہوئے ہیں اور ہندوستان سے منسلک ہیں جو دہشت گردی کر رہے ہیں اور پھر مائنس ون ہوگا۔ فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ اللہ نے ترقی کی شکل میں فیلڈ مارشل ہمیں عطا کر دیا ہے اور ترقی پیر سے شروع ہوجائے گی۔ نیا آئینی و قانونی لفظ سامنے آیا ہے ”ایسی کی تیسی“ اب یہ ہے نیا آئینی اور سیاسی لفظ اس سے ایک انچ آگے پیچھے نہیں ہوں گے۔ عمران خان کی بہنوں نے بتایا کہ عمران خان سے کوئی نہ ملے بات نہ کرے تو وہ نفسیاتی طور پر ڈسٹرب ہوجاتے ہیں۔ سینئر رہنما تحریک تحفظ آئین پاکستان مصطفی نواز کھوکھرنے کہا کہ جلسہ کرنے والی جماعت ہمیشہ کہتی ہے جلسہ اچھا ہے جبکہ مخالفین کہتے ہیں جلسہ ناکام ہوا ہے بہرحال اس کے حقیقی جج تو پاکستان کی عوام ہوتے ہیں اور پھر جلسہ میں جو بیانیہ دیا جارہا ہے وہ عوام قبول کرتی ہے یا نہیں کرتی۔
اہم خبریں سے مزید