• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوئنڈن میں ایک لڑکی نے تنہائی کی شکار خواتین کیلئے گرل گینگ قائم کر دیا

لندن (پی اے) سوئنڈن میں ایک لڑکی نے فرینڈ شپ قائم کرنے، خواتین کو بااختیار بنانے اور ینگ لونلی نیس سے نمٹنے کے مقصد سے اپنا گرل گینگ قائم کیا ہے ایملی کوپرمیڈ نے وائی ایف پی سوئنڈن (ینگ فیمیل پروفشنلز) قائم کیا۔ انہوں نے یہ گروپ یہ محسوس کرنے کے بعد بنایا ہے کہ ان کے ساتھ وقت گزارنے کیلئے چند فرینڈز ہیں۔ فری سوشل کلب سپیڈ فرینڈنگ جیسی سرگرمیوں کیلئے مہینے میں ایک بار ملتا ہے۔ مس کوپر میڈ نے کہا کہ وہ ایک ایسی جگہ بنانا چاہتی ہیں، جہاں خواتین کا میل ملاپ ہو سکے اور وہ ایک دوسری کے ساتھ جڑ سکتی ہوں۔ اس جگہ وہ ایک دوسری سے کچھ سیکھ بھی سکیں۔ اس گروپ کی ملاقاتیں اولڈ ٹاؤن میں میکنزیز میں ہوتی ہیں، جن میں مختلف موضوعات باڈی پازیٹیوٹی، گھرکی خریداری کے وقت کن چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے، مدرہڈ اور مصارف زندگی بحران شامل ہے۔ مس کوپر کا کہنا ہے کہ اپنی سہیلیوں کے موو کرنے اور ان کے سیٹ ہونے کے بعد وہ تنہائی کی شکار ہو گئی تھیں اور اس احساس تنہائی نے ان کے ذہن میں خواتین میں تنہائی کو دور کرنے کے سلسلے میں نئے لوگوں سے ملاقات کا موقع فراہم کرنے کی غرض سے ایک گروپ قائم کرنے خیال در آیا۔ مس کوپر میڈ سوئنڈن میں پلی بڑھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو آمنے سامنے لانے، ذاتی تعلق قائم کرنے، کہانیاں شیئر کرنے اور کمزوری کو حقیقی طاقت اور فائدے میں بدلنے کیلئے یہ گرل گینگ قائم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں آمنے سامنے گہرائی تک جانا آسان ہے، سوشل میڈیا کے ساتھ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ سوشل میڈیا پر اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ایک دوسرے کا سامنا کرتے ہیں، بردباری اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن بعض اوقات یہ دھمکی آمیز بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر میل ملاقات میں آپ اس سب کچھ کو ختم کر سکتے ہیں اور اس ذاتی ملاقات میں آپ واحد شخص ہوتے ہیں جو کسی دوسرے شخص کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں۔ مس کوپر میڈ نے اعتراف کیا کہ انہیں اس تک آنے کیلئے جرات اور حوصلے کے ساتھ جدوجہد کرنا پڑی ہے اور کچھ لوگوں کو اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکلنے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے۔ نئی ممبر ہیلی جیکسن نے کہا کہ فرینڈز بنانا اور سماجی حلقوں میں سے شاخ نکالنے کیلئے کچھ خواتین محنت اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔ یہ اس وقت سے بالکل مختلف ہے جب آپ سکول میں ہوتے ہیں، آپ کھیل کے میدان میں فرینڈز سے ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہر کوئی اپنی ذاتی زندگی اور کام میں مصروف ہو جاتا ہے۔ مس ہیلی جیکسن آٹزم کی شکار ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ مکمل طور پر میرے کمفرٹ زون سے باہر تھا اور میں نے اس تجربے کو اپنے لئے ایک چیلنج کے طور پر استعمال کیا تھا۔ ہیلی جیکسن نے کہا کہ آپ کے فون سے باہر لوگوں سے ملاقاتیں کرنا بہت مختلف اور بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے ساتھ روابط رکھنے، کہانیاں شیئر کرنے اور ایک دوسری کو بااختیار بنانے کیلئے اس طرح کی ملاقاتیں اہم ثابت ہوتی ہیں۔ پہلی بار سوشل کلب میں شرکت کے ہیرٹ روز نے اس تجربے کو تھوڑا سا ڈیٹنگ جیسا قرار دیا اور کہا کہ عورت ہونے کے ناطے اپنے آپ کو ایک ایسی جگہ میں ڈالنے کیلئے، جہاں ہم خود کو تھوڑا سا کمزور محسوس کرسکیں، ایک مشکل کام ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود کو وہاں سے باہر رکھنا اور لوگوں سے بات کرنا مشکل ہے کیونکہ خواتین میں فیصلہ کن ہونے کا بہت برا دقیانوسی تصور ہوتا ہے لیکن ہم ایسی نہیں ہیں اور ہم سب ایک ہی چیز چاہتی ہیں۔
یورپ سے سے مزید