• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PTI چاہتی ہے ان کیلئے الگ معیار اور باقیوں کیلئے الگ ہوں، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال کیا تحریک انصاف کی غیر ملکی اداروں سے حکومت کی شکایت کی حکمت عملی درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے چاہتے ہیں کہ ان کے لئے الگ معیار ہوں اور باقیوں کے لئے الگ ہوں،ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ ہمیں بھولنا نہیں چاہئے افغانستان میں اس وقت منتخب حکومت نہیں ہے ،عمران خان زن بیزار سوچ رکھتے ہیں۔ تجزیہ کاربینظیر شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی یہ موقف لیتی تو آئی ہے کہ اپوزیشن سیاسی جماعتوں کوڈپلومیٹس سے نہیں ملنا چاہئے لیکن پی ٹی آئی یو ٹرن بھی بہت زیادہ لیتی آئی ہے۔یہ جو خط لکھے جارہے ہیں اور یہ جو میٹنگ ہورہی ہیں اس لئے ہورہی ہیں کہ اس وقت پی ٹی آئی کے زیادہ آپشنز نہیں ہیں کیوں کہ یہ بات تو ٹھیک ہے کہ ان کے کارکنان کے خلاف اور ان کی لیڈر شپ کے خلاف کچھ ایسے مقدمات ہیں جو آپ کو پتہ ہی نہیں ہوتا۔ کیس کیا ہے کس نے بنایا کون اٹھاکر لے گیا کہاں رکھا ہوا ہے کئی کئی دن ان کے کارکنان ان کی لیڈر شپ غائب رہتی ہے۔اس حکومت میں پی ڈی ایم کے دور میں بھی بہت انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہیں۔ایک سوال ضرور ہم سب کے ذہن میں آتا ہے کہ کیا انہوں نے اپنی ماضی کی غلطیوں سے کچھ سیکھا ہے کہ اگر یہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو کیا یہ دوبارہ وہ کریں گے جوانہوں نے پہلے کیا۔ اس سب کا جواب ہم جانتے ہیں میں سو فیصد یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ یہ وہی کریں گے ۔یہ چاہتے ہیں کہ ان کے لئے الگ معیار ہوں اور باقیوں کے لئے الگ ہوں۔ تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ یہ بات پی ٹی آئی کے موقف کی نہیں ہے یہ بات پی ٹی آئی کی یو ٹرن کی نہیں ہے یہ غیر معمولی صورتحال ہے یہ غیر معمولی حالات ہیں۔صرف عمران خان پر چالیس مقدمات ہیں کیا نواز شریف ، زرداری، بلاول بھٹو، مریم نواز، شہباز شریف پانچوں کو ملا لیں عمران خان نے ان پانچوں پر چالیس مقدمات قائم کئے ۔ لانگ مارچ مولانا اور بلاول بھی لائے تھے اس طرح کریک ڈاؤن ہوا ریلیاں یہ بھی نکالتے تھے اس طرح ریلیوں پر کریک ڈاؤن ہوا ۔کسی نے کہا کہ ہمیں برہنہ کرکے تشدد کیا گیا ۔ صحافیوں پر پندرہ پندرہ مقدمے بغاوت کے مقدمے دہشت گردی کے مقدمے اور ارشد شریف شہید۔ کریک ڈاؤن اور گرفتاریاں آج بھی جاری ہیں ایسا ہوا۔ انہوں نے حد پار کردی ہے کبھی ایسا آمریت کے دور میں بھی نہیں ہوا۔ تجزیہ کارمظہر عباس نے کہا کہ بہت سیدھی سی بات ہے مقدمات اگر جھوٹے ہیں کل جھوٹے تھے وہ وہ کل بھی غلط تھاآج جھوٹے ہیں وہ آج بھی غلط ہے مگر فرق کیا ہے ۔ فرق صرف یہ ہے کہ کسی کو تواچھی مثال قائم کرنی چاہئے تھی ۔چیز یہ ہے کہ جو پی ٹی آئی کی ماضی میں پالیسی تھی وہ غلط تھی اس لئے کہ اگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں ۔

اہم خبریں سے مزید