اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) پنجاب حکومت نے گندم کے پرمٹوں کا اجراء روک دیا۔ اسکے نتیجے میں اوپن مارکیٹ میں گندم کی سپلائی محدود رہے گی۔ گندم کی رسد کم اور طلب زیادہ ہونے کے نتیجے میں گندم کی فی چالیس کلو گرام قیمت جو اختتام ہفتہ اکیاون سو روپے سے تجاوز کر چکی ہے اس میں مزید اضافہ ہو گا اور فلور ملز مالکان اوپن مارکیٹ سے گندم کی خریداری کر کے پندرہ کلو آٹے کے جو تھیلے تیار کر کے دکانداروں کو پہنچائیں گے انکی قیمت میں بھی اضافہ ہو گا۔ ادہر گندم کی بین الاضلاعی نقل و حمل پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ نگران حکومت کے سیکرٹری خوراک زمان وٹو نے اپنے ڈائریکٹر فوڈ شوزب سعید کے ذریعے تمام ڈویژنوں کے ڈپٹی ڈائریکٹرز اور انکے اپنے اپنے اضلاع کے ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز کو ٹیلی فون پر اس پابندی کے نفاذ کی اطلاع دی ہے جبکہ حکومت پنجاب محکمہ خوراک نے کوئی نوٹیفکیشن یا تحریری حکم نامہ پورے پنجاب میں نہیں بھیجا۔ تمام ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز نے ماضی کی روایات کے مطابق اپنے اپنے علاقے کے فلور ملز مالکان کو ہفتے کے روز تاحکم ثانی گندم کی انٹر ڈسٹرکٹ ٹرانسپورٹیشن پر پابندی عائد کرنے سے آگاہ کر دیا ہے جس سے فلور ملنگ انڈسٹری میں شدید بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔ اس غیر تحریری گندم کی نقل و حمل پر پابندی کے فیصلے سے صوبہ بھر میں گندم کے ذخیرہ اندوزوں کی چاندی محکمہ خوراک کی کالی بھیڑوں نے کرا دی ہے چونکہ اُنہوں نے اپریل 2022ء میں بائیس سو روپے فی چالیس کلو گرام کے ریٹ پر اربوں روپے کی گندم کا غیر قانونی ذخیرہ بنایا ہوا ہے جسے وہ کئی ہفتوں مہینوں سے 2ہزار سے 28سو روپے فی چالیس کلو گرام ناجائز غیر قانونی منافع لیکر اوپن مارکیٹ میں گندم فروخت کر رہے ہیں مگر ان نان سٹیک ہولڈرز (گندم مافیا) کو کوئی حکومت ہاتھ ڈالنے کی طاقت نہیں رکھتی اور ملک میں آنے والے دنوں‘ ہفتوں میں آٹے کی گرانی اور قلت کا سنگین بحران جنم لینے والا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن شمالی پنجاب کے سابق وائس چیئرمین عاطف ندیم مرزا نے جنگ سے ایک خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ جب اُن سے پوچھا گیا کہ اتنا بڑا فیصلہ نگران حکومت کے محکمہ خوراک نے کیا ہے مگر اُس کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا تو اُنہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک کی ہفتوں مہینوں کی نہیں سالوں کی یہ روایت ہے کہ وہ سوائے گندم کی اجرائی پالیسی کے باقی سارے کام ٹیلیفون پر اپنے ڈائریکٹرز‘ ڈپٹی ڈائریکٹرز‘ ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز کے ذریعے جاری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی فصل ابھی آئی نہیں ہے‘ راولپنڈی ڈویژن کے اضلاع اٹک‘ راولپنڈی‘ جہلم‘ چکوال وغیرہ میں ضرورت کے مطابق گندم کی فصل نہیں ہوتی اسلئے راولپنڈی ڈویژن سمیت دوسرے اضلاع میں گندم کی قلت پیدا ہونے لگی ہے‘ اس کا ثبوت جو گندم جنوری فروری حتیٰ کہ مارچ میں ساڑھے تین ہزار سے چار ہزار روپے فی چالیس کلو گرام تک ذخیرہ اندوزوں نے چھپا رکھی تھی‘ اب اسکی قیمت ہفتے کے روز اکیاون سو روپے تک ہو گئی ہے۔ ہمیں تو خوف اس بات کا ہے کہ گندم کی دستیابی میں رخنہ پڑے گا۔