• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں این جی اوز کو گرانٹ ان ایڈ کی تقسیم میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیاں

حیدرآباد (بیورو رپورٹ) سندھ میں این جی اوز کو گرانٹ ان ایڈ کی تقسیم میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے،آڈٹ کے دوران انکشاف ہوا کہ رقم جاری کرتے وقت وہ ضروری شرائط پوری نہیں کی گئیں جو عام طور پر ایسی گرانٹس کے ساتھ لازم ہوتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ فنانشل رولز 2023ءکے جلد اول کے باب 19 (گرانٹ ان ایڈ) کے مطابق وہ ادارے یا تنظیمیں جو حکومت سے گرانٹ حاصل کرتی ہیں ان کے لیے لازم ہے کہ وہ ان گرانٹس کے لیے علیحدہ ضمنی اکاؤنٹس (subsidiary accounts) رکھیں‘ انہیں متعلقہ محکمہ کے ذریعے محکمہ خزانہ کو آڈٹ شدہ مالیاتی گوشوارے جمع کرانا ہوں گے چاہے گرانٹ کی مالیت کچھ بھی ہو‘ یہ آڈٹ شدہ بیانات گرانٹ کے استعمال کے بعد یا حسب طلب فراہم کیے جانے لازمی ہیں۔ علاوہ ازیں گرانٹ حاصل کرنے والے تمام اداروں یا تنظیموں کے اکاؤنٹس منظوری دینے والے ادارے کے معائنے کے لیے کھلے ہونے چاہئیں اور ان کا آڈٹ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے قانون (آڈیٹر جنرل آرڈیننس 2001) کے مطابق کیا جاسکتا ہے۔ مزید یہ کہ ضرورت پڑنے پر کسی چارٹرڈ اکاونٹینٹ فرم سے بھی ان کا آڈٹ کرایا جاسکتا ہے‘ یہ آڈٹنگ کی شرط ہر گرانٹ ان ایڈ کی منظوری کے حکم نامے میں شامل ہونی چاہیے اگر گرانٹ ایک وقتی (non-recurring) ہو تو اس کے لیے ”اصل استعمال“ کا تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ جمع کرانا ضروری ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ گرانٹ مخصوص مقصد کے لیے ہی استعمال ہوئی‘ یہ شرط بھی گرانٹ کی منظوری کے احکامات میں شامل ہونی چاہیے‘ گرانٹ ان ایڈ سے مراد وہ رقوم ہیں جو حکومت مختلف عوامی اداروں‘ سوسائٹیوں‘ رضاکار تنظیموں‘ بلدیاتی اداروں‘ کلبوں اور افراد کو کسی خاص مقصد کی تکمیل کے لیے فراہم کرتی ہے۔

ملک بھر سے سے مزید