پاکستان میں ہمیشہ ہی سے فن کاروں کی اکیڈمی کی عدم دست یابی کارونا رویا جاتا تھا۔ آج بھی فن کاروں کو ایسے ثقافتی اداروں کی کمی کا سامنا ہے، جہاں پرفارمنگ آرٹ کی تعلیم دی جاتی ہو۔ رقص، موسیقی، تھیٹر اور اداکاری کے بارے میں پڑھایا جاتا ہو۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف مرحوم نے کراچی والوں کے لیے اپنے دور حکومت میں کئی تحائف دیے، ان میں سے ایک تحفہ ناپا اکیڈمی کا بھی شامل ہے۔ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس(ناپا)، عالمی شہرت یافتہ فن کار ضیاء محمد الدین مرحوم کی سرپرستی میں گزشتہ اٹھارہ برس سے پرفارمنگ آرٹس کے شعبے میں کام کرتی رہی۔
ضیاء محی الدین کے ساتھ نام ور اداکار راحت کاظمی، طلعت حسن، ارشد محمود، نیاز احمد، نفیس احمد، ڈاکٹر انور سجاد اور دیگر نے اپنی خدمات انجام دیں۔ کراچی میں تھیٹر کو زندہ کرنے میں ناپا اکیڈمی نے کلیدی کردار ادا کیا۔ ضیاء محی الدین کی سرپرستی میں چلنے والی ناپا اکیڈمی کے بھارت میں بھی چرچے ہونے لگے۔ بھارت کے نام ور ہدایت کار مہیش بھٹ، نصیر الدین اور اوم پوری نے اس اکیڈمی میں اپنے کھیل پیش کیے۔
انوپم کھیر سمیت کئی بین الاقوامی شہرت یافتہ فن کاروں نے اس کا رُخ کیا۔ درجنوں نیشنل اور انٹرنیشنل موسیقی اور تھیٹر کے کام یاب فیسٹیول منعقد کئے گئے۔ ناپا اکیڈمی سے ڈپلوما کی ڈگری حاصل کرنے والے فن کار آج ٹیلی ویژن اور فلموں میں اپنا نام روشن کررہے ہیں۔ سابق آرمی چیف اور صدر پاکستان پرویز مشرف نے ناپا اکیڈمی کا افتتاح کیا اور پھر اس کے فن کاروں میں ڈگری تقسیم کرنے کے لیے سابق وزرائے اعظم بھی آتے رہے۔ ضیا محی الدین کے انتقال کے بعد ناپا اکیڈمی کے مستقبل پر کئی سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ کیا یہ اکیڈمی اب آگے بڑھ سکے گی؟
اس کی سرپرستی کون کرے گا؟ کون حکومتی سالانہ گرانٹ کو منظور کرائے گا؟ پہلے تو یہ ہوتا تھا کہ جب بھی حکومت کی جانب سے گرانٹ روک دی جاتی تھی، تو ناپا کی انتظامیہ، ضیا صاحب کو اپنے ساتھ لے جاتی تھی اور اسی وقت مسائل حل ہوجاتے تھے، اب یہ لوگ کس کو اپنے ساتھ لے کر جائیں گے۔ تاہم نئی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم ضیا صاحب کے مِشن کو پوری توانائی کے ساتھ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں ہی اکیڈمی کا ایک سسٹم بنادیا تھا، ہم اس پر چل رہے ہیں، اکیڈمی کا بورڈ بھی ہماری بھرپور سرپرستی کررہا ہے۔ ہم ضیا محی الدین کا خواب پورا کریں گے۔‘‘
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے رواں برس31 جنوری کو ناپا اکیڈمی میں ضیا صاحب کی زندگی میں کئی وعدے کیے تھے، بعد ازاں وہ ضیا صاحب کے دنیا سے جانے بعد بھی ناپا اکیڈمی آئے اوراس ادارے کی بھرپور سرپرستی کا وعدہ کیا۔
ضیا صاحب کی زندگی ہی میں گزشتہ دو برس قبل ناپا اکیڈمی کی انتظامیہ میں تبدیلی کردی گئی تھی، ارشد محمود اور نفیس احمد سمیت کئی لوگ اپنے عہدے سے الگ ہوگئے تھے۔ اس کے بعد نئی انتظامیہ نےمنفرد اور معیاری پروگراموں کا سلسلہ شروع کیا۔ اکیڈمی کے بورڈ نے جنید زبیری کا بہ حیثیت سی ای او تقرر کیا اور پھر انہوں نے اکیڈمی کو کئی مسائل سے نکالا۔ سندھ گورنمنٹ بھی ایک زمانے میں ناپا اکیڈمی کی سخت مخالفت کرتی رہی ہے اور ہندو جم خانہ کی یہ بلڈنگ خالی کرنے کا حکم بھی کردیا تھا۔ تاہم، ضیاء محی الدین مرحوم اور جنید زبیری کی کاوششوں سے اب حکومت سندھ، ناپا اکیڈمی کی سرپرستی پر راضی ہوگئی ہے۔
گزشتہ دنوں ناپا اکیڈمی سے ڈپلوما حاصل کرنےوالے فن کاروں میں ڈگریاں تقسیم کرنے کے سلسلے میں پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’’ناپا اکیڈمی بڑی محنت سے معاشرے کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ یہ اکیڈمی اسی طرح کام یابی کی جانب آگے بڑھے۔‘‘
اکیڈمی میں کام یاب ہونے والے طلباء کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’صوبے میں پرفارمنگ آرٹس کے فروغ کے لیے فن کاروں کی حوصلہ افزائی ہماری ذمے داری ہے۔ پرفارمنگ آرٹس معاشرے کی ثقافتی زندگی کا اہم ستون سمجھا جاتا ہے۔ آرٹ نوجوانوں کو ایک مثبت تخلیقی عمل کی طرف راغب کرتا ہے۔ معاشرے میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی اور تشدد کے سدباب کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ بہتر ہو گا کہ نوجوانوں کی توانائیاں کو بامقصد سمت کی جانب گامزن کیا جائے۔ ناپا اکیڈمی کو فن و فن کاروں کی پروموٹ کرتے ہوئے اٹھارہ برس بیت گئے۔
اس اکیڈمی نے جو کام کیے، وہ ہماری توقعات سے بڑھ کر ہیں۔ اس کام یابی کا سہرا ضیاء محی الدین اور ان کی پوری ٹیم کو جاتا ہے۔ کراچی کی رونقیں بحال کرنے میں بھی ناپا اکیڈمی نے فعال کردار ادا کیا ہے۔ پرفارمنگ آرٹس کے میدان میں یہ اپنی طرز کا واحد ادارہ ہے۔ یہاں سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں سے بھی طلباء آرٹ کی تربیت لینے آتے ہیں۔ ناپا نے تھیٹراور موسیقی کے شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ سندھ کی ثقافتی روایت ’’داستان گوئی‘‘ کو بھی اس ادارے نے نئی زندگی دی ہے۔
اُمید کرتا ہوں کہ یہ ادارہ اسی طرح اپنے فن کے فروغ کی تکمیل میں جاں فشانی سے کام کرتا رہے گا‘‘۔ اس موقعے پر مراد علی شاہ نے پرفارمنگ آرٹ کے شعبے میں کام یاب فن کاروں میں ڈگریاں بھی تقسیم کیں۔ سی ای او ناپا اکیڈمی جنید زبیری نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ چار سال بعد کانووکیشن منعقد کیا گیا۔ بعدازاں کانووکیشن کے اختتام پر سربراہ ناپا اکیڈمی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
ناپا اکیڈمی کی نئی انتظامیہ بڑی سرگرمی سے کام کررہی ہے۔ گزشتہ دنوں وزیراعظم کے مشیر برائے قومی ورثہ ثقافت انجینئر امیر مقام نے اسلام آباد سے کراچی آکر خصوصی طور پر ناپا اکیڈمی کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ملک میں پرفارمنگ آرٹس کی تعلیم کے فروغ میں ناپا اکیڈمی کے کردار کو ہم سراہتے ہیں۔ فنون و ثقافت کے فروغ کے لیے ملک کے تمام صوبوں میں ناپا جیسی آرٹ اکیڈمیز کے قیام کی ضرورت ہے۔ سی ای او جنید زبیری نے بتایا کہ اکیڈمی پرفارمنگ آرٹس کی مختلف شعبوں میں ڈپلوما کورسز کروارہی ہے، جب کہ بیچلر کلاسز شروع کرنے کے لیے جامعہ کراچی سے الحاق کا عمل جاری ہے۔
اس سلسلے میں ڈگری کورس کا نصاب جامعہ کراچی میں جمع کروادیا گیا ہے اور یونی ورسٹی کی سینیٹ کی منظوری کے ساتھ ہی ناپا اکیڈمی، ملک کا پہلا ادارہ بننے جا رہا ہے، جو پرفارمنگ آرٹس میں ڈگری فراہم کرے گا۔ اکیڈمی کے 50فی صد سے زائد کا تعلق کراچی اور دیگر علاقوں سے ہے۔ جنہیں بورڈنگ کی مناسب سہولتوں کی ضرورت ہے۔ ناپا کی مستقبل کے لائحہ عمل میں ملک کے بڑے شہروں میں اکیڈمی چیپٹرز کا قیام، تھیٹر کے فروع کے لیے بین الاقوامی اور مقامی یونی ورسٹی کے ساتھ باہمی تبادلہ پروگرام اور ثقافت کے فروغ کے لیے تمام صوبوں میں رسائی کو بڑھانا شامل ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ اٹھارہ برسوں سے ناپا اکیڈمی نے پرفارمنگ آرٹس کے میدان میں مثالی خدمات انجام دی ہیں۔ اس سے قبل کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ پاکستان میں فنون کے شعبوں میں ڈگری حاصل کی جا سکیں گی۔ ہندو جم خانہ میں قائم کی گئی ناپا اکیڈمی تو ان گنت مسائل کا سامنا رہا۔
کبھی اس کی گرانٹ روک دی جاتی تھی، تو کبھی عمارت خالی کرنے کا حکومتی آرڈر آجاتا تھا۔ تاہم، اب حالات کچھ بہتر ہوگئے ہیں۔ صوبائی اور وفاقی حکومتیں، اکیڈمی کی سپورٹ کے لیے میدان عمل میں اترگئے ہیں۔ اگر اس طرح کی اکیڈمیز ملک کے تمام شہروں میں قائم کی گئیں، تو نئے آنے والے باصلاحیت فن کاروں کو باآسانی شوبزنس میں کام کے بھرپور مواقع ملیں گے۔