• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیو فلمز ’’دیمک‘‘ نے تاریخ رقم کردی

پاکستان کی سب سے بڑی ہارر فلم ’’دیمک ‘‘سے پاکستانی سینماؤں میں خوف کی ایک نئی لہر آگئی ہے۔ ”جیو فلمز“ کی نئی پیشکش ایک طوفان کی مانند آگے بڑھ رہی ہے۔ فلم کے ہولناک مناظر، سنسنی خیز پلاٹ اور خوفناک کرداروں نے ناظرین کو جکڑ کر رکھ دیا۔

فلم ”دیمک“  کو دیکھنے کیلئے ملک کے مختلف شہروں میں موجود سینما گھروں کے باہر لمبی قطاریں اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ ناظرین اب بھی اچھے مواد کو سراہتے ہیں چاہے وہ وحشت سے بھر پور ہی کیوں نا ہوں۔ 

فلم کے پروڈیوسر سید مراد علی شاہ اور ہدایتکار رافع راشدی نے کہا ہے کہ وہ یہ کامیابی صرف ہماری ٹیم کی نہیں، بلکہ پاکستانی سنیما کی جیت ہے، ہمیں خوشی ہے کہ ”دیمک“نے نا صرف کاروباری لحاظ سے تاریخ رقم کی ہے بلکہ فلم انڈسٹری میں ہارر موویز کے لیے نیا خوف بھی پیدا کردیا ہے۔

ریلیز کے صرف 16 دن میں حیرت انگیز طور پر 12 کروڑ 78 لاکھ روپے سے زائد کا بزنس کر کے نا صرف نقادوں بلکہ باکس آفس کو بھی چونکا دیا ہے۔ ہمیں توقع ہے آنے والے دنوں میں یہ فلم مزید ریکارڈ توڑ سکتی ہے، اس فلم نے پاکستانی سنیما میں ہارر فلموں کے لیے ایک نئے دور کا آغاز کردیا ہے۔

فلم کے مرکزی کردارفیصل قریشی، سونیا حسین، ثمینہ پیر زادہ، جاوید شیخ، بشریٰ انصاری نے جاندار اداکاری سے فلم بینوں کے لہو کو گرما دیا ہے۔ یاد رہے کہ ”جیوفلمز“ اس سے قبل بھی کئی مشہور اور شاہکار فلمیں اپنے ناظرین کیلئے پیش کر چکا ہے۔ اِن میں ”خدا کے لیے، بول، طیفا اِن ٹربل، دی لیجنڈ آف مولا جٹ، ڈونکی کنگ اور گلاس ورکر“ شامل ہیں۔

پاکستان میں ہارر فلموں کی تاریخ اتنی خاص نہیں، ماضی میں ایسی فلمیں بنانے کی کوششیں کئی مرتبہ کی گئیں، مگر کامیاب نہ ہوسکیں۔ ایک فلم بین کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں پاکستان کی ہارر فلم دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ پہلے پہل تو یہ خیال دل میں آیا کہ ہارر فلم پاکستانیوں کے بس کی بات نہیں لیکن جب ٹریلر دیکھا اوراس میں منجھی ہوئی اداکارہ ثمینہ پیرزادہ جو کی اداکاری دیکھی تو اس فلم کو دیکھنے کی تمنا جاگ اٹھی اور میں فیملی کے ساتھ فلم دیکھنے سینما گیا، اور یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ بے شمار لوگ اس فلم کو دیکھنے کیلئے ٹکٹ کے حصول کیلئے قطار میں کھڑے ہیں، طویل انتظار کے بعد پاکستانی ہارر فلم دیمک کا بڑے پردے پر آغاز ہوا۔ فلم جیسے جیسے آگے بڑھتی رہی، لوگوں میں تجسس بڑھتا گیا، خوف بھی طاری رہا، وحشت اور جذبات بھی اُبھرتے دکھائی دیئے، اچھے سین پر ناظرین نے تالیاں بجا کرداد دی۔

فلم دیمک کے مرکزی اداکاروں میں سونیا حسین اور فیصل قریشی کے ساتھ ساتھ سینئر فنکار ثمینہ پیرزادہ، جاوید شیخ، عاریز اور عنایہ عباس شامل ہیں۔ ناظرین نے منفرد کہانی، جان دار اداکاری، دلکش سنیماٹوگرافی اور خوف کی فضا کو حقیقت سے قریب ترین قرار دیتے ہوئے اسے پاکستانی سینما کے لیے خوش آئند قدم قرار دیا۔یہ فلم سید مراد علی اور واہ واہ پروڈکشنز کی پیشکش ہے، جب کہ میڈیا پارٹنر جیو فلمز اور تقسیم کار مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ ہیں۔

مصنفہ عائشہ مظفر کی تحریر کردہ یہ فلم ایک سپرنیچرل ہارر کہانی ہے جو ٹراما اور چھپے رازوں کے بھیانک انجام کو موضوع بناتی ہے۔ فلم کا ٹریلر پہلے ہی جنوبی ایشیائی سنیما کے لیے ہارر کی نئی راہیں کھولنے والا قرار دیا جا چکا ہے۔ رافع راشدی سے ہمارا غائبانہ تعارف فون کی حد تک تھا۔ وہ مہتاب اکبر راشدی کے فرزند ارجمند ہیں جو کسی تعارف کی محتاج نہیں۔

جب رافع سےبالمشافہ ملاقات ہوئی تو اندازہ ہوا ،وہ بہت باصلاحیت اور بہترین انسان تو ہیں ہی ، خوش اخلاق بھی ہیں۔ سونیا حسین کا کہنا ہے کہ ’’میں ہمیشہ سے ہارر فلم میں کام کرنا چاہتی تھی، مگر صحیح ٹیم کا انتظار تھا۔ جب رافع راشدی نے مجھے فلم ’’دیمک‘‘ کی آفر دی اور میں نے دیکھا کہ کاسٹ میں ثمینہ پیرزادہ، جاوید شیخ، بشریٰ انصاری اور فیصل قریشی جیسے لیجنڈری فنکار شامل ہیں، تو مجھے اندازہ ہو گیا کہ یہ پراجیکٹ بہت خاص ہے۔ میںن ے فوری پیش کش قبول کرلی۔ فلم میں سب نے دل و جان سے کام کیا ہے ناظرین کو جوکچھ فلم میں نظر آرہا ہے، وہ ہماری محنت کا نچوڑ ہے۔

اداکار فیصل قریشی کا کہنا تھا ’’دیمک‘‘ میں ایک ایسی دنیا کی جھلک ہے جو ہمیں دکھائی نہیں دیتی، مگر ہماری زندگیوں کو متاثر کرتی ہے۔ پاکستان میں ایک نئی سوچ اور بہتر معیار کے ساتھ زندہ کرنا وقت کی ضرورت تھی، یہ فلم صرف ڈرائے گی نہیں بلکہ سوچنے پر بھی مجبور کرے گی۔

’’ہدایتکار رافع راشدی کا فلم کے بارے میں کہنا ہے کہ ’’ایک ہدایتکار کے طور پر میرا مقصد یہ تھا کہ ہم ایسے موضوعات کو ہارر کے عدسے سے دیکھیں جو معاشرے میں نظر انداز ہوتے ہیں، جیسے نسلی صدمات اور ذہنی صحت۔ دیمک دراصل خوف سے نکلنے اور نسل در نسل زہریلے رویوں کو توڑنے کی کہانی ہے۔

ایگزیکٹو پروڈیوسر سید مراد علی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’دیمک صرف ایک ہارر فلم نہیں بلکہ اس مٹی سے محبت کا اظہار ہے۔ یہ فلم مکمل طور پر پاکستان میں بنائی گئی ہے۔ ہمارے اداکار، ٹیکنیشنز، کہانی اور فلم کے ہر فریم میں پاکستان کی خوشبو بسی ہوئی ہے۔ آئیں، پاکستانی سینما کا ساتھ دیں، دیمک میری طرف سے قوم کے لیے عیدی ہے۔

"لیجنڈری اداکارہ ثمینہ پیرزادہ کا کہنا تھا کہ "دیمک‘‘ ایک فیملی کی ٹوٹ پھوٹ کی داستان ہے جو منفی سوچ اور اندرونی زخموں کا شکار ہو جاتی ہے۔ یہ فلم ناظرین کو نا صرف خوفزدہ کرے گی بلکہ آنکھیں بھی نم کر دے گی۔ یہ محض ایک فلم نہیں، بلکہ ایک خواب کی تعبیر ہے۔ 

فلم بینوں نے ’’دیمک‘‘ کو ’’ایک خوفناک حد تک منفرد تجربہ‘‘ اور فلم کی پراسرار فضا، گہرے کردار اور آواز اور ویژول ایفیکٹس کو پاکستانی سینما کے معیار کو بلند کرنے والا قرار دیا۔ فلم ’’دیمک‘‘ عید الاضحی کے موقعے پر ملک کے سینما گھروں میں ریلیز کی گئی۔ اور باکس آفس پر ریکارڈ توڑنے کے ساتھ ساتھ ناظرین کی بھرپور پذیرائی بھی سمیٹ رہی ہے۔

پاکستانی ہارر فلم ’’دیمک ‘‘نے شنگھائی تعاون تنظیم فلم فیسٹیول ایوارڈ اپنے نام کرلیا

جیو فلمز کی سنسنی خیز اور کامیاب ہارر فلم ”دیمک“ نے بین الاقوامی سطح پر بھی سب کو حیران کر دیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) فلم فیسٹیول 2025 میں نا صرف باضابطہ طور پر شرکت کی، بلکہ بیسٹ ایڈیٹنگ کا ایوارڈ بھی اپنے نام کر لیاہے۔ 

فلم کے ہدایتکار رافع راشدی اور فلم کا مرکزی کردار سونیا حسین نے چین کے شہر چونگچنگ میں ایک پروقار تقریب میں ایوارڈ وصول کیا۔ اس موقع پر رافع راشدی کا کہنا تھا کہ ”یہ ہمارے لیے باعثِ فخر ہے کہ فلم ”دیمک“ کو عالمی سطح پر سراہا جارہا ہے۔ فلم کو عالمی سطح پر پذیرائی ملنا پاکستانی سینما کے روشن مستقبل کی نوید ہے۔ فیسٹیول میں 10 رکن ممالک اور 2 مبصر ممالک نے شرکت کی۔

فن و فنکار سے مزید
انٹرٹینمنٹ سے مزید