• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیصلے بظاہر مرضی کے جج بیٹھا کر کئے جائیں تو سوال اٹھانا بنتا ہے، عظمیٰ بخاری

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان مسلم لیگ ن عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ فیصلے بظاہرمرضی کے چند جج بیٹھا کر کئے جارہے ہیں اس پر ہمارا سوال اٹھانا بنتا ہے،سینئر تجزیہ کار،اطہر کاظمی نے کہا کہ یہاں پر کسی اور کے بچے نہیں تودو خاندانوں کے بچوں کی خواہشات کے مطابق بھی اس ریاست کے فیصلے نہیں ہوسکتے،سابق صدر سندھ ہائیکورٹ بار صلاح الدین احمد چیف جسٹس کو اہم معاملات میں باقی سینئر جج صاحبان کی رائے لینی چاہئے، ججوں کے درمیان فرسٹریشن نظر آرہی ہے۔ سابق صدر سندھ ہائی کورٹ بار، بیرسٹرصلاح الدین احمد نے کہا کہ کوئی بھی سنجیدہ وکیل جس کا عدالتوں سے واسطہ پڑا ہووہ یہ بحث کرسکتا ہے کہ ارجنٹ کیس کورٹ میں لگتے نہیں ہیں دو دو مہینے کیس ہی نہیں لگتا۔بات ہمیشہ کی جاتی تھی کہ سوموٹوکیس میں آپ کے خلاف فیصلہ ہوجاتا ہے آپ کے پاس اپیل کا ایک بھی حق نہیں ہوتا۔آپ کو اب اپیل کا حق دے دیا ہے یہ کہہ دیا ہے کہ تمام بنچ تشکیل کے معاملات بجائے ایک آدمی کے ہینڈل کرنے کے سینئر ججز کی کمیٹی کرے گی۔یہ مطالبات توافتخار چوہدری کے زمانے سے بار ایسوسی ایشن بار کونسل کررہی ہیں اس پر تو کسی کو کوئی اعتراض ہو ہی نہیں سکتا۔ایشو یہ ضرور آیا ہے کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ غلط وقت پر ہورہا ہے اور غلط طریقے سے ہورہا ہے سپریم کورٹ کو خود کرنا چاہئے تھا۔قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے پارلیمنٹ نے بہت سال انتظار کیا دس سال سے سپریم کورٹ سے کہا جارہا ہے سپریم کورٹ نے اس کو سنجیدہ نہیں لیا۔ دس سال کے بعد دیر آئے درست آئے پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی یہ ان کے اختیار میں تھا۔از خود نوٹس کی پاور چیف جسٹس سے چھینی نہیں جاسکتی وہ ایک آئینی اختیا ر ہے۔
اہم خبریں سے مزید