• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رمضان المبارک کےآغازہی سے گراں فروش مافیانےغریب عوام پرمہنگائی کا طوفان کھڑا کرکے ہوشربا مہنگائی کی چکی میں پہلے ہی پسے ہوئے عوام کی کمر توڑدی ہے۔ انتظامیہ اور پولیس بھی اس مافیا کےسامنے بے بس اور لاچارنظر آتی ہے۔ یکم رمضان المبارک سے عوام اور گراں فروشوں کے درمیان تکرار، تلخ کلامی اور جھگڑے تو معمول تھے ہی، لیکن اتوار کو مافیاکی ہٹ دھرمی اور دیدہ دلیری اس وقت دیکھنے میں آئی جب صدر ایمپریس مارکیٹ میں فروٹ فروش مافیا نے نجی نیوز چینل کی ٹیم پر کوریچ کے دوران چھریوں سے حملہ کرکے انھیں زخمی کردیا۔ 

نجی ٹی وی چینل کی ٹیم فروٹ کے قیمتوں کے حوالے سے کوریج کے لیے پہنچی چینل کی ٹیم ابھی ایک خاتون سے قیمتوں کے بارے میں بات ہی کررہی تھی کہ پتھارا مافیا کے کارندوں نے اچانک خاتون اور نجی چینل کی ٹیم پر چھریوں سے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں صحافی دانیال، کیمرا مین کاشف حمید اور ڈرائیور شدید ہوگئے، مشتعل حملہ آوروں نے ایک خاتون کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا، زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا، شہریوں کا کہنا ہے کہ ایمپریس مارکیٹ کے پھل فروش مافیا کو علاقہ پولیس اور ضلع انتظامیہ کی مبینہ سرپرستی حاصل ہے۔ پولیس نے حملے میں ملوث 4 افراد کو حراست میں لے لیا۔ 

دوسری جانب اینٹی وائلنٹ کرائم سیل( اے وی سی سی پولیس) نے نارتھ ناظم آباد تھانے پر چھاپہ مار کر 3 مغویوں کو بازیاب کروا کر2برطرف پولیس اہل کاروں سمیت 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا، ملزمان نے 3 افراد کو اغواء کر کے 50 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا۔

اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے مطابق گرفتار ملزمان میں برطرف پولیس اہل کار محبوب ، آصف ان کے ساتھی مختار، اسد، ریاض اور کاشف شامل ہیں، ملزمان نے قائد آباد کے رہائشی3 افراد عصمت ،شعیب اور سلیم کو 22 مارچ کو اغواء کیا تھا،مغویوں کو سستا کالا بچھو دینے کے بہانے بلوایا گیا تھا اور پھر اغوا کر کے تھانے کی چھت پر واقع کمرے میں قید رکھا گیا تھا، ملزمان نے مغویوں کے اہل خانہ سے رہائی کے عوض 50 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تھا، جب کہ 5 لاکھ روپے میں معاملات طے ہوگئے، مغویوں کے اہل خانہ 4 لاکھ روپے تاوان کی رقم ادا کر چکے تھے، جو چھاپہ مار کارروائی کے دوران برآمد کر لی گئی۔ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان نے تھانے سے مغویوں کو بازیابی کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او نارتھ ناظم آباد سب انسپکٹر معید کو فوری طور پر معطل کر کے عہدے میں تنزلی کے احکامات بھی جاری کیے۔ 

بعد ازاں نارتھ ناظم آباد تھانے سے بازیاب ہونے والے شہریوں کے اغوا برائے تاوان کیس میں اہم انکشافات ہوئے ہیں، ذرائع کے مطابق ملزمان نے 7 شہریوں کو اغوا کیا تھا، ایک مغوی سے 40 اور دوسرے سے 70 ہزار روپے تاوان وصول کرکےانھیں چھوڑا، 2 شہریوں کو سفارش پر چھوڑا،جب کہ 3 افراد سے 50 لاکھ روپے تاوان طلب کیا، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اغوا کا ماسٹر مائنڈ مختار تھا، جو خود کو صحافی ظاہرکرتا تھا اور دونوں ایس ایچ اوز کا دوست بھی تھا۔

کراچی پولیس کی اعلی کارکردگی کا ایک اور واقعہ اس وقت عیاں ہوا،جب ایک خاتون کی جانب سےدائر پٹیشن پر مجسٹریٹ نے چھاپہ مار کر قائد آباد تھانے کے ٹارچر سیل سے حسن نامی مغوی کو بازیاب کرلیا۔مدعیہ خاتون کے مطابق قائد آباد پولیس نےمیرے بے گناہ شوہر حسن کو 5 لاکھ روپےتاوان کے لیے اغواکر کے نجی ٹارچرسیل میں قید کیا ہوا ہے۔ 

مدعیہ ماہم زوجہ حسن نے ملیر کورٹ میں اپنے وکیل رضا علی خاکی کے ذریعےعدالت میں دائرپٹیشن میں موقف اختیار میں متعلقہ ایس ایچ او اور مذکورہ اہل کاروں کے خلاف پٹیشن دائرکی، جس پرمعزز عدالت کی خاتون مجسٹریٹ نے میرے وکیل کے ہمراہ قائد آباد تھانے میں چھاپہ مارکر میرے شوہر حسن کو بے ہوشی کی حالت میں بازیاب کروایا۔ عدالت نے ایس ایچ او اور ماتحت اہل کاروں کو عدالت میں طلب کر لیا۔ 

گزشتہ دنوں گلستان جوہر تھانے کی حدود بلاک 9مگسی چوک گلی نمبر3 میں نماز فجر کے بعد مبینہ ٹارگٹ کلِنگ میں موٹرسائیکل سوار 2مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے پاکستان علماء ایسوسی ایشن کے رکن اورسنی علماء کونسل کے مرکزی رہنما 50سالہ مولانا عبدالقیوم صوفی نقشبندی کو قتل کردیا اور فرار ہوگئے، پولیس کے مطابق مقتول کو ایک گولی سر میں لگی ہے، جو جان لیوا ثابت ہوئی، پولیس کے مطابق مقتول جامع مسجد محمدی مدرسہ نورانی اسلامک سینٹر کے مہتمم، پاکستان علما ایسوسی ایشن کے رکن اورسنی علما کونسل کے مرکزی رہنما تھے، پولیس کے مطابق مولانا عبدالقیوم صوفی نماز فجر کی ادائیگی کے بعد مسجد سے پیدل اپنے گھر جا رہے تھے کہ گھر کے قریب ہی موٹر سائیکل سوار 2 نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے قتل کردیا اور فرار ہوگئے۔ 

مقتول 4بچوں کے باپ تھا ، واقعے کی اطلاع ملتےہی پاکستان علما ایسوسی ایشن اورسنی علما کونسل کے مرکزی رہنما، عہدیداران، مدرسے کے طلبہ اور علاقہ مکین بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی، جہاں انہوں نے احتجاج کیا، قتل کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرعام پر آگئی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلح ملزمان مولانا عبدالقیوم صوفی کو قتل کرکے فرار ہو رہے ہیں ،مسلح افراد نے انتہائی قریب سے فائرنگ کر کے انھیں قتل کیا، ایک ملزم موٹر سائیکل سے اتر کر مولانا عبدالقیوم کے قریب آیا اور فائرنگ کی جب کہ دوسرا موٹر سائیکل پربیٹھا رہا۔

مسلح ملزم نے مولانا عبدالقیوم صوفی کے سرپرایک گولی مار کران کی جان لے لی،صوفی عبدالقیوم کی مبینہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کے عینی شاہد نے بتایا کہ مسلح ملزمان نے مولانا کے سر کے پیچھے رکھ کر گولی چلائی ہے۔اس واقعے کے دوسرے روز ہی نیو کراچی سیکٹر5E میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے سلیم کھتری کے قتل کا نیو کراچی بلال کالونی میں اہلسنت والجماعت کراچی کے مقامی رہنما اور صوبائی قانونی مشیر سلیم کھتری قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔ پولیس کے مطابق سلیم کھتری کو نیو کراچی سیکٹر فائیو جی میں گھر کے قریب حملے کا نشانہ بنایا گیا،پولیس کا کہنا ہےکہ سلیم کھتری کو 5 گولیاں لگیں اور انہیں شدید زخمی حالت میں عباسی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔ 

ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان کے مطابق مقتول بلال کالونی تھانے کی حدود نیو کراچی سیکٹر فائیو جی میں پان کی دکان پر کھڑے تھے کہ مسلح موٹر سائیکل سوار 4 ملزمان نے انہیں نشانہ بنایا، مقدمہ مقتول کے بیٹے محمد فہیم کی مدعیت میں بلال کالونی تھانے دفعہ 302/34 سیون اے ٹی اے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 4 نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کے خلاف درج کرلیا گیا۔

پولیس تاحال قتل میں ملوث ملزمان کا سراغ لگانے میں کام یاب نہیں ہوسکی ہے۔ ابوالحسن اصفہانی روڈ پر ایک اور مبینہ جعلی پولیس مقابلہ سامنے آگیا،جس کا اعلی پولیس افسران نےنوٹس لیتے ہوئے مبینہ ٹائون تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کرکے اس کےخلاف اقدام قتل کامقدمہ درج کرلیا گیا۔ واقعے کے مطابق ابوالحسن اصفہانی روڈ پر مبینہ جعلی پولیس مقابلےمیں نوجوان شہری عثمان زخمی ہوا تھا، جس کےخلاف اہل خانہ اورعلاقہ مکینوں نے تھانے کے باہر شدید احتجاج کیا، جب کہ زخمی نوجوان کے چچا نورمحمد نے واقعہ کے خلاف تھانے میں درخواست بھی جمع کرائی تھی، جس کی تحقیقات کے بعد ایس ایچ اورضوان تنولی کومعطل کرکےاس کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیا۔ کراچی پولیس چیف جاوید اختر اوڈھوکے دعوےاپنی جگہ اس کے برعکس پولیس شہر میں اسٹریٹ کرائمزکے جن کو قابو کرنےمیں تاحال نا کام نظر آتی ہے۔ 

سرجانی ٹاؤن تھانے کی حدود سیکٹر D/6 گلستان کاظم مکان نمبر R-238 میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ریٹائر پولیس افسر 52 سالہ سید مسعود علی شاہ جاں بحق ہو گیا ۔ پولیس کے مطابق مسلح ڈاکو زیر تعمیر گھر میں واردات کے لیے آئے تو ریٹائرڈ پولیس افسر نے مزاحمت کی، جس پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے ایک گولی مقتول کے سر میں لگی، جوجان لیواثابت ہوئی۔ کورنگی میں ڈاکوؤں نے فائرنگ کر کے 4 بچوں کے باپ محمد حسیب کو قتل کردیا اور فرارہو گئے،واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی،فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے، مسلح ملزمان نے رقم اورموبائل فون چھینے کے بعد بغیرکسی مزاحمت پرفائرنگ کرکے محمد حسیب کوقتل کردیا۔ شہر میں پولیس گردی کے واقعات میں روز بروزاضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ 

گولیمار انڈر پاس میں رضویہ پولیس کے سادہ لباس اہل کاروں نے فائرنگ کر کے نوجوان طالب علم 16 سالہ آیان کو مبینہ طورپر زخمی کر دیا، جسے عباسی اسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس کہیں لوٹ مار میں ملوث ہے، تو کہیں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں بھی ملوث ہے،جب کہ شہر ی مسلسل ڈاکوؤں کے نرغے میں ہیں۔ پولیس سے مایوس شہری اپنی جان و مال کی حفاظت کے لیے خود میدان میں آگئے۔ شہر میں بد ترین ڈاکو راج تاحال سر چڑھ کر بول رہاہے۔رمضان المبارک کے صرف 5روز کے دوران ڈکیتی مزاحمت پر 4بےگناہ شہری اپنی جان سے گئے،جب کہ20سے زائد زخمی ہوگئے۔

اعتذار

12 فروری2023 کو روزنامہ جنگ کراچی کےصفحہ جرم و سزا میں شائع ہونے والی ڈائری میں خواجہ اجمیر نگری تھانے کی حدودنارتھ کراچی سیکٹر L1 آغا ہوٹل کے سامنے 4 فروری کو دواساز کمپنی کے میڈیسن سپلائر جبران بدرولد بدرالدین سے لوٹ مار کرنے والے دو ڈاکوئوں کو شہریوں نے پکڑ کر تشدد کے بعد زندہ جلادیا تھا،جس کی رپورٹ تمام میڈیا پر نشر اور اخبارات میں شائع ہوئی، بعد ازاں مذکورہ واقع کو ڈائری میں شائع کیا گیا، اس واقعے کے حوالے سےخواجہ اجمیر نگری تھانے میں مقدمہ نمبر59/ 2023 درج ہےاور پولیس چالان میں ملزمان کی شناخت نادر عباس ولد غلام عباس اور محمد عمران ولد غلام عباس کے ناموں سے کی گئی،جلائے گئے دونوں ملزمان سگے بھائی تھے۔جرم و سزا کی ڈائری میں سہوانادر حسین کا نام اور تصویر شائع ہوئی ہے جبکہ زندہ جلائے جانے والے ڈاکو کا نام نادر عباس ولد غلام عباس ہے،جس پر ادارہ معذرت خواہ ہے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید