• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وہی ہوا جس کا خطرہ تھا شارجہ کی پچ پر پاکستان کے نوجوان بیٹسمین پریشر برداشت نہ کر سکے۔ پاکستان افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل سیریز ہار گیا اور ابتدائی دو میچوں میں تمام نئے بیٹسمین نروس دکھائی دئیے۔ افغانستان کا ٹی ٹوئینٹی رینکنگ میں دسواں نمبر ہے لیکن پاکستان کی تیسرے نمبر کی ٹیم دو ایک سے سیریز ہار گئی۔ سوشل میڈیا پر ایک جذباتی پرستار نے لکھا کہ پی ایس ایل کے چیتے شارجہ میں ڈھیر ہوگئے۔بولنگ میں احسان اللہ نے اپنی اسپیڈ سے سب کو متاثر کیا۔

احسان اللہ مگر جب پہلے ہی اوور کے لیے آئے تو ان کے ڈسپلن اور جارحیت میں وہ زبردست توازن تھا کہ کمال عیاری سے اوپر تلے دو وکٹیں گرا ڈالیں اور اچھے بھلے رن ریٹ پر گامزن افغان اننگز اچانک دھند میں کھو گئی۔ احسان ابھی اپنے کرئیر کے عین اوائل میں ہیں اور انٹرنیشنل کرکٹ کے تجربے کی بھٹی ہر روز یوں ان پر مہربان بھی نہ ہو گی مگر جس طرح ان کے اسپیل نے شار جہ ا سٹیڈیم پر سحر طاری کیا، افغان بیٹنگ کی سانس ہی ٹوٹ گئی۔

احسان اللہ نے نہ صرف وائٹ واش کے خدشات ہوا میں اڑا دیے بلکہ انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنی آمد کا نقارہ بھی بجا دیا۔ بلاشبہ احسان اللہ کو سیریز کی دریافت قرار دیا جاسکتا ہے۔شارجہ کی سلو پچ پر پاکستانی بیٹسمین بری طرح ناکام رہے۔ کوئی بھی نیا بیٹر تین میچوں میں نصف سنچری نہیں بناسکا۔

عماد وسیم نے کم بیک سیریز میں سب سے زیادہ 95 رنز بنائے جس میں پاکستان کی جانب سے بننے والی واحد نصف سنچری بھی شامل تھی۔ شاداب خان نے 72 اور صائم ایوب نے 66 رنز بنائے جس میں آخری میچ میں ان کی49رنز کی اننگز بھی شامل تھی۔ عبداللہ شفیق نے تین میچوں میں23رنز بنائے۔ دو میچوں میں وہ صفر پر آوٹ ہوئے۔ پی ایس ایل کے کامیاب ترین بیٹر اعظم خان دو میچوں میں صرف ایک رن بناسکے۔

اعظم خان نے سوشل میڈیا پر جذباتی پیغام شیئر کیا ہے۔ حارث نے تین میچوں میں 22 رنز بنائے۔ ایک اور نوجوان طیب طاہر نےسیریزس میں ڈیبیو کیا اور تین میچوں میں39رنز بنائے۔16رنز ان کا سب سے زیادہ اسکور تھا۔ بولنگ میں احسان اللہ نےمتاثر کن بولنگ کی اور چھ وکٹ حاصل کئے۔ احسان نے اپنی پہلی دو گیندوں پر دو وکٹ لئے۔شاداب خان نے تین وکٹ حاصل کئے ۔تیسرے میچ میں انہوں نے 13رنز دے کر تین وکٹ حاصل کئے۔ عماد وسیم نے دو کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔ نسیم شاہ کی کارکردگی سب سے مایوس کن رہی انہوں نے دو میچوں میں66رنز دے کر ایک وکٹ لی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے مشکل بیٹنگ کنڈیشن میں نوجوان کھلاڑیوں کو تجربات کی بھٹی میں جھونک دیا اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان نوجوان کرکٹرز کو مستقبل موقع مل سکے گا۔محمد حارث کو ناکام رہنے کے باوجود تیسرا میچ کھلادیا گیا لیکن پی ایس ایل کے کامیاب ترین بیٹسمین اعظم کو دو میچوں کی کارکردگی کے بعد تیسرے میچ میں ڈراپ کردیا گیا۔

اگر سلیکٹرز سنیئرز کے ساتھ جونیئر کو موقع دیتے تو نوجوان کھلاڑیوں پر دباؤ کم ہوجاتا۔ افتخار احمد ٹیم کا حصہ تھے لیکن دو میچوں میں انہیں نہیں کھلایا گیا۔ شان مسعود تینوں میچوں میں باہر بیٹھے رہے۔ سب سے بڑھ کر فاسٹ بولر نسیم شاہ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ وہ اشتہارات میں کام ضرور کریں۔ لیکن کارکردگی پر ضرور توجہ دیں۔ ورنہ احسان اللہ اور زمان خان کے آنے کے بعد نسیم شاہ کو کارکردگی پر توجہ دینا ہوگی۔ ایسا نہ ہو کہ وہ بھی حسن علی کی طرح جلد پس منظر میں چلے جائیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید