وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) کشمیر رابطہ کمیٹی کے سابق صدر اور سنی کنفیڈریشن برطانیہ کے صدر چوہدری محمد عظیم نے وزیراعظم آزاد کشمیر کے بیان پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حقائق کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضع طور پر کی جا سکتی ہے کہ اگر آزاد کشمیر حکومت عالمی سطح پر عوام کی نمائندہ ہوتی تو بھارت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کبھی ختم نہ کرتا، یہ ہماری سیاسی قیادت کی نااہلی ہے کہ اس نے ان حالات سے سبق حاصل نہیں کیا۔آج ہماری سیاسی قیادت مراعات یافتہ بن گئی ہےاور بھارت نے ہماری کمزوریوں سے ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، آزاد کشمیر حکومت پر زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے دونوں ممالک کو ایک روڈ میپ دے کر مقررہ مدت کے اندر مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے اقدامات کرے بصورت دیگر کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے سیاسی و سفارتی حل کیلئے قدم اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔ مسئلہ کشمیر کا سیاسی و سفارتی سطح پر حل کرنے کیلئے کشمیری جماعتوں کی کانفرنس بلائی جائے ۔ چوہدری محمد عظیم نے آزاد کشمیر اسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے دونوں اطراف کے لوگ 5اگست 2019سے قبل بس سروس کی بحالی چاہتے ہیں ۔ کشمیر ایک متنازع ریاست ہے، آزاد کشمیر کے حکمران ہوش کے ناخن لیں ۔ انہوں نے کہا آزاد کشمیر کے ممبران اسمبلی کو تاریخ کشمیر سے آگاہ کرنے سیاسی و سفارتی ورکشاپ منعقد کی جائے تاکہ اس طرح کے حالات دوبارہ پیدا نہ ہوں۔