• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپرمارکیٹس میں غلط برٹش لیبل کے ساتھ گوشت فراہمی کی مجرمانہ تحقیقات

لندن (پی اے) سپرمارکیٹس میں غلط طور پر برٹش لیبل کے ساتھ گوشت کی فراہمی کے الزام کی مجرمانہ تحقیقات جاری ہے۔ مجرمانہ تحقیقات جاری ہے کہ ایک بدمعاش میٹ سپلائر نے بڑی مقدار میں غیر ملکی سور کے گوشت کو برطانوی قرار دیا تھا جو برطانیہ کی بہت سی سپر مارکیٹس میں پہنچ گیا۔ فوڈ سٹینڈرڈز ایجنسی ان دعوئوں کی بھی انویسٹی گیشن کر رہی ہے کہ فرم نے خراب گوشت کو بھی تازہ گوشت میں مکس کر دیا تھا۔ فارمرز ویکلی، جس نے سب سے پہلے اس سٹوری کو رپورٹ کیا تھا، کا کہنا ہے کہ کہ کمپنی غیر ملکی سور کے گوشت کی بڑی مقدار کو صنعتی پیمانے پر برٹش قرار دے کر مارکیٹس کو پہنچا رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ کم از کم 2020تک کی پروڈکٹس میں ہو سکتا ہے اور یہ ایسی بہت سی اشیاء میں موجود ہو سکتا ہے جیسے کہ ریڈی میڈ میلز، کوئچز اور سینڈوچ برطانیہ کی متعدد سپر مارکیٹوں میں فروخت ہوتے ہیں جبکہ اسکولز،  ہسپتال، کیئر ہومز اور جیلوں کو بھی بالواسطہ طور پر فراہم کیا جاتا ہے ۔ فوڈ سٹینڈرڈ ایجنسی (ایف ایس اے) نے اس میں ملوث بزنس کا نام نہیں لیا تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ شواہد جمع کر رہی ہے اور نام اس لئے ظاہر نیں کیا جارہا کہ اس کے شواہد کی بنیاد پر عدالتوں کی جانب سے مستقبل میں کسی ممکنہ کارروائی متاثر نہ ہو سکے۔ ایف ایس اے کا کہنا ہے کہ ایسے کوئی اشارے نہیں ہیں کہ یہ خوراک صارفین کیلئے غیرمحفوظ ہے یا اس کا کسٹمرز کیلئے کوئی بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ مجرمانہ تحقیقات میں وقت لگتا ہے اور اسے مناسب عمل اور منصفانہ طریقے سے کرنے کی ضرورت ہے۔فوڈ سٹینڈرڈز ایجنسی چیف ایگزیکٹیو ایمیلی مائلز نے مزید کہا کہ ایف ایس اے صارفین کی جانب سے انتھک کام کرے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ یہ مجرمانہ تفتیش اعلیٰ ترین ممکنہ سٹینڈرڈز پر کی جائے۔ ریٹیل انڈسٹری لابی گروپ برٹش ریٹیل کنسورشیم نے کہا کہ وہ جاری تحقیقات پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ انفرادی سپلائر کے سوال پر ریٹیلرز ایف ایس اے کی جاری انویسٹی گیشن کو سپورٹ کرے گا۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ فوڈ سٹینڈرڈ ایجنسی کے نیشنل فوڈ کرائم یونٹ (این ایف سی یو) نے ستمبر 2021 میں فرم کے بارے میں اپنی ابتدائی تفتیش شروع کی تھی۔
یورپ سے سے مزید