• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

رمضان المبارک میں بھی شہریوں کو سکون نہ ملا

رمضان المبارک میں بھی کراچی کے شہریوں کوسکون نہ ملا۔ اسٹریٹ کرائم اور لوٹ مارکیٹ وارداتوں کے واقعات نہ تھم سکے، پولیس کی جانب سے رمضان المبارک میں سیکیورٹی کے لیے کیے گئے دعوے ہوا ثابت ہوئے۔عید کی شاپنگ کے لیے مارکیٹیں کھلتے ہی موسمی اسٹریٹ کرمنلز بھی نِکل آئے ہیں۔ پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے کے لیے3 ہزار سے زائد زیر تربیت اہل کاروں کو شہر کی اہم مارکیٹوں پر تعینات کیا جائے گا۔ پولیس حکام نے بتایا تھا کہ ہر زون کی سطح پر1100 زیرتربیت اہل کارخصوصی ڈیوٹیاں انجام دیں گے، زیر تربیت اہل کاروں کو مارکیٹوں کے اندر اور اردگرد تعینات کیا جائے گا۔ 

حکام کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ پولیس اہل کاروں کو سڑکوں پر تعینات کیا جائے گا، جب کہ ڈسٹرکٹ پولیس کے مسلح دستے اسٹریٹ کرائمز کے ہاٹ اسپاٹ پربھی تعینات ہوں گے، شہر بھر میں اسنیپ چیکنگ اور موٹر سائیکل سوار اہل کاروں کے گشت میں اضافہ کیا جائے گا ، جب کہ روزانہ کی بنیاد پر اسنیپ چیکنگ کے مقامات اور اوقات تبدیل بھی کیے جائیں گے۔ تاہم اس کے باوجود شہری اسٹریٹ کرمنلز کے رحم و کرم پر ہیں۔ 

رواں برس اب تک ڈکیتی مزاحمت کے دوران 36 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ رواں سال کے تین ماہ کے دوران کراچی کے 19 ہزار سے زائد شہریوں کو موٹر سائیکل، موبائل فون اور گاڑیوں سے محروم کردیا گیا۔ شہر کا کوئی علاقہ ایسا نہیں ہے، جہاں شہری بلا خوف اپنے گھروں سے نکل سکتے ہوں۔ کراچی پولیس کے ریکارڈ کے مطابق سال 2023 کے پہلے تین ماہ میں قتل کے 132،اقدام قتل کے 221، پولیس پر حملوں کے 324،ریپ کے 43،اغواء کے 659،اغواء برائے تاوان کے 13،بچوں کے اغواء کے 114،ہائی وے پر ڈکیتی کے 4،گھروں میں ڈکیتی و راہزنی کے 84،دکانوں پر ڈکیتی و راہزنی کے 98 واقعات رپورٹ ہوئے،اس دوران شہر سے 501 گاڑیاں، جب کہ 3396 موٹر سائیکلیں چھینی اور چوری کی گئیں۔ 

گزشتہ ہفتے بھی ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 4 افراد قتل ہوئے۔ بغدادی تھانے کی حدود لیاری آٹھ چوک پر لوٹ مار کے دوران مزاحمت کرنے پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک شخص  شدید زخمی ہوگیا، جسے فوری طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچایا جارہا تھا کہ وہ دوران سفر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا، مقتول کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال پہنچائی گئی، جہاں مقتول کی شناخت 35 سالہ وحید ولد خالد کے نام سے کی گئی ،ایس ایچ او بغدادی عبدالغفارشاہ کے مطابق مقتول ابرار موورز کا منشی ہے اور واقعہ کے وقت وہ ٹرانسپورٹ کمپنی کے آفس میں ہی بیٹھا تھا ، جب کہ مسلح ملز مان مقتول کاموبائل فون چھین کر فرار ہوگئے ،ایس ایچ او کے مطابق مقتول لیاری کا ہی رہائشی اور آبائی تعلق بلوچستان خضدار سے رکھتا تھا، بعد ازاں پولیس نے واقعہ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ 

شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کی حدود شاہ لطیف حسن یاور گوٹھ جوگی موڑ کے قریب موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے 45 سالہ شاہد ولد احمد خان شدید زخمی ہوگیا، جسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ ایس ایچ او مظہر اقبال کے مطابق مقتول کا موبائل فون اور پیسے موجود ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اسے ذاتی رنجش کی بنیاد پر مارا گیا ہے۔ تاہم اس کی تفتیش جاری ہے، مقتول پورٹ میں ملازمت کرتا تھا اور اس کا آبائی تعلق لاڑکانہ سے تھا۔ 

دوسری جانب مقتول کے ورثاء کا کہنا ہے کہ اسے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں نے گولی مار کر قتل کیا ہے، مقتول شاہد کے کزن کامران خان نے بتایا کہ ایس ایچ او مظہر اقبال معاملے کو چھپانے کے لیے واقعہ کو ذاتی دشمنی قرار دیتے رہے،اس نے بتایا کہ شاہد احمد ایک نیک سیرت معصوم انسان تھا، اس کی کسی سے دشمنی نہیں تھی،2 ملزمان نے شاہد احمد سے پہلے موبائل فون چھیننے کی کوشش کررہے تھے،شاہد نے مزاحمت کی اور ملزمان کو موبائل فون نہیں دیا، جس پر ملزمان نے شاہد پر گولیاں چلا دیں، میں پیچھے سے آ رہا تھا، ملزمان مجھے دیکھ کر فوری طور پر فرار ہوگئے۔

مقتول کے ورثاء نے نیشنل ہائی وے پر لاش رکھ کر دھرنا دیا اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ سہراب گوٹھ تھانے کی حدود ایوب گوٹھ خلیل گراؤنڈ کے قریب مسلح ملزمان لوٹ مار کررہے تھے کہ اس دوران وہاں لوگ جمع ہونے لگے، تو ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے زد میں آکر ایک لڑکا 16 سالہ سمیر ولد راجہ موقع پر جاں بحق27 سالہ امان اللہ ولد غلام اکبر زخمی ہوگیا۔ ایس ایچ او ولایت شاہ کے مطابق مقتول اسی علاقے کا رہائشی تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان کسی اور سے لوٹ مار کررہے تھے اور فرار ہونے کے لیے انہوں نے فائرنگ کی تو اس کی زد میں آکر مقتول جاں بحق، جب کہ دوسرا شخص زخمی ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے، ملزمان لوٹ مار کرنے میں ناکام رہے اور وہاں سے فرار ہوگئے۔ میمن گوٹھ تھانے کی حدود سومار کندانی گوٹھ ندی کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں ایک شخص جاں بحق ہو گیا جس کی اطلاع پر ریسکیو رضاکار موقع پر پہنچے اور مقتول کی لاش کو جناح اسپتال منتقل کیا، اسپتال میں مقتول کی شناخت 23 سالہ شاہنواز ولد حضور بخش کے نام سےہوئی۔

ایس ایچ او اکرم آرائیں کے مطابق مقتول ایک پک اپ میں سوار ہو کر جا رہا تھا کہ ندی کے قریب ایک گاڑی سے دو موٹر سائیکل سوار ملزمان لوٹ مار کر رہے تھے،اس دوران مقتول بھی اس جانب جانے لگا تو ملزمان نے فائرنگ کر دی اور فرار ہو گئے، گولی لگنے سے مقتول موقع پر جاں بحق ہو گیا ،انہوں نے بتایا کہ ملزمان مقتول سے کوئی سامان چھین کر نہیں لے جاسکے، مقتول ایک بیکری میں ملازمت کرتا تھا اور اس کا آبائی تعلق رتو ڈیرو سے تھا۔ دوسری جانب لوٹ مار کے واقعات بھی جاری ہیں۔

عزیز آباد میں جنگ اخبار کی اسٹاف وین کے ڈرائیور کو لُوٹ لیا گیا۔ ڈرائیور کو عزیز آباد کے لیاقت علی خان چوک کے قریب لوٹا گیا۔ ڈرائیورنےجنگ اسٹاف کو عزیزآباد سے دفتر لانے کے لیے عزیزآباد کے قریب وین روکی تو موٹرسائیکل سوار ملزمان نے ڈرائیور سے واردات کی اور فرار ہوگئے ،واردات صبح 8 بجے کے قریب ہوئی۔ ملیر کی معروف مٹھائی کی دکان کو دن دیہاڑے لوٹ لیا گیا.مٹھائی کی دکان کے سامنے ہی ملیر سٹی تھانہ موجود ہے۔ 

ملزمان واردات کے دوران 35 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے۔ واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکان کے مالک کو بیگ لاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ،دو ڈاکو دکان میں داخل ہوتے ہیں اور گارڈ کا اسلحہ چھین کر دور پھینک دیتے ہیں، ملزمان باآسانی دکان کے مالک سے پیسوں کا بیگ چھین کر فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوجاتے ہیں، ملزمان تھانے کے قریب سے فرار ہوتے ہیں، لیکن فائرنگ کی آواز کے باوجود پولیس موقع پر نہیں پہنچی، واضح رہے کہ کچھ روز قبل ہی ملیر سٹی تھانے کے قریب ہی بیٹری کی دکان میں ڈکیتی کے دوران دکان کے مالک کی فائرنگ سے ڈاکو مارا گیا تھا۔ شاہ فیصل کے علاقے شاہ فیصل پل پر موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح ملزمان نے وہاں سے گزرنے والے متعدد افراد سے لوٹ مار کی۔ ملزمان نے وہاں سے گزرنے والے ایک درجن کے قریب افراد کو لوٹ لیا۔ 

متاثرہ افراد میں صحافی محمد شکیل بھی شامل تھے،ملزمان اسلحے کے زور پر ان سے نقدی، اہم دستاویزات اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہوگئے ۔محمد شکیل نے واقعہ کی درخواست تھانے میں جمع کرادی ہے۔ تاہم واقعہ میں ملوث کسی ملزم کی تاحال گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔ شاہ لطیف میں بینک سے رقم لےکر نکلنے والی خاتون کو گھر کی دہلیز میں لوٹ لیا گیا، واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے، خاتون اپنے گھر کے باہر رکشے سے اترتی ہےکہ اسی دوران دو موٹرسائیکلوں پر سوارچار ملزمان پہنچ جاتے ہیں، ملزمان کو دیکھ کر خاتون جلدی جلدی دروازے پر دستک دیتی ہے۔ 

تاہم مسلح ملزمان خاتون سے پرس چھین لیتے ہیں، ملزمان رکشہ ڈرائیور سے بھی لوٹ مار کرتے ہیں، گھر کا دروازہ کھلتے ہی خاتون گھر میں داخل ہوتی ہے، جس کے بعد مرد باہر آتے ہیں، ملزمان لوٹ مار کرنے کے بعد موقع سے فرار ہوجاتے ہیں۔ گلشن اقبال بلاک 6 میں گاڑی سے قیمتی پینل چوری کر لیا گیا۔ واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں موٹر سائیکل پر سوار 2 ملزمان کو دیکھا جاسکتا ہے، فوٹیج میں ملزم کا ایک ساتھی موٹر سائیکل پر بیٹھا رہا،ملزم کا ساتھی گاڑی کے قریب آیا ،گاڑی کا دروازہ کھولا اور پینل نکال کر باآسانی فرار ہوگیا۔ محمود آباد پارسی گیٹ رحمانیہ جنرل اسٹور پر ملزمان لوٹ مار کر کے فرار ہو گئے۔

عین افطار کے وقت موٹر سائیکل سوار ملزمان پہنچے، تھانے سے چند قدم کے فاصلے پر ملزمان لوٹ مار کرتے رہے،واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں جنرل اسٹور میں موجود افراد کو افطار کرتے دیکھا جاسکتا ہے، قمیض شلوار اور پینٹ شرٹ میں ملبوس دو ملزمان نے واردات کی،ایک ملزم نے دکان کے اندر داخل ہوکر کائونٹر سے کیش لوٹا، ملزمان نے دکان میں موجود افراد سے موبائل فون اور نقدی بھی لوٹی،واردات میں دکان کے کائونٹر سے ایک لاکھ تریسٹھ ہزار روپے اور پانچ موبائل فون بھی لے گئے،ملزمان بنا خوف لوٹ مار کر کے فرار ہوگئے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید