لندن (سعید نیازی) حساب کتاب میں مہارت نہ رکھنے والے بچے، بڑے ہوکر نوکریوں کے حصول میں پیچھے رہ سکتے ہیں، اور ریاضی کے مضمون کی مخالف ذہنیت معیشت کی ترقی میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ اس بات کا اظہار وزیراعظم رشی سونک نے طلبہ، اساتذہ اوربزنس لیڈرز کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاضی کے ماہرین اورکاروباری نمائندے اسکولوں میں پڑھائے جانے والے ریاضی کے نصاب کا جائزہ لیں گے اور اس بات پر بھی غور کرینگے کہ ریاضی کے مضمون کو بہتر بنانے کیلئے کیا اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں میں حساب کتاب میںکمزوری کو ثقافتی طور پر قبول کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے اس ارادے کو بھی دہرایا کہ انگلینڈ میں اسکول کے تمام طلبہ کو 18 برس کی عمر تک ریاضی کا کچھ مضمون پڑھنا چاہئے۔ تاہم حکومت پہلے ہی اس بات کی تصدیق کر چکی ہے کہ اے لیول کرنے کیلئے ریاضی کے مضمون کو لازمی قرار نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی طورپر حساب کتاب میں کمزور ہونے کوقبول کئے جانے کے سبب برطانیہ اس مضمون میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں نیچے آگیا ہے، اور ایمپلائرز کے حساب کتاب میں ماہر نہ ہونے کے سبب معیشت کو کئی ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے ریاضی کے اساتذہ کی بھرتی کے حکومتی ریکارڈ پر تنقید کی ہے۔ لیبر پارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت متعدد بار ریاضی کے اساتذہ بھرتی کرنے کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، اور وزیراعظم نے جن ارادوں کا اظہار کیا ہے وہ اساتذہ کے بھرتی کئے بغیر حاصل کرناممکن نہیں۔ لبرل ڈیموکریٹ کی ایجوکیشن کی ترجمان فیرہ ولسن نے کہا ہے کہ اساتذہ کو بھرتی کرنے کے حوالے سے حکومت کے پاس کوئی منصوبہ ہی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ماہرین نے حال ہی میں اراکین پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ سکینڈری اسکولوں میں 12 فیصد اسباق ایسے اساتذہ پڑھاتے ہیں جن کی اپنی تعلیمی قابلیت اے لیول سے زیادہ نہیں ہے۔ ایجوکیشن سیکرٹری گیلسن کیگن نے کہا ہے کہ اساتذہ کی مطلوبہ تعداد کاانحصارمشاورتی گروپ کی رپورٹ پر منحصر ہوگا جس کااعلان رواں برس کے آخر میں متوقع ہے۔ وزیراعظم نے پرائمری کے اساتذہ کیلئے رضا کارانہ طور پر ریاضی میں مہارت کےحصول کیلئے انگلینڈ بھر میں 40 مراکز قائم کرنے کا اعلان بھی کیا۔ نیشنل ایجوکیشن یونین کی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر میری بوسٹیڈ نے کہا کہ انگلینڈ میں نظام تعلیم کے مکمل ادراک کے بغیر کوئی بھی نیا منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ کم تنخواہ اور زائد کام کے سبب اساتذہ پہلے ہی بحران کاشکار ہیں ایسے میں حکومت نئے ریاضی کے اساتذہ کیسے بھرتی کرے گی۔ یونین کی طرف سے تنخواہ میں اضافہ کی حکومتی پیشکش مستردہونے کے بعد ابھی یہ شعبہ مزید ہڑتالیں بھی دیکھے گا۔ 2019میں 15برس کے عمر کے بچوں کیلئے ریاضی کے ٹیسٹوں کے حوالے سے برطانیہ دنیا میں 18 نمبر پر رہا تھا۔ انگلینڈ میں 16 برس کے تقریباً ایک تہائی بچے جی سی ایس ای کے ریاضی کے امتحان میں فیل ہو جاتے ہیں انہیں کالج جانے کے باوجود دوبارہ یہ امتحان دینا پڑتا ہے، جہاں ہر پانچ میں سے صرف ایک طالبعلم پاس ہوتا ہے۔