• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹاف سے بدسلوکی کی تحقیقات کے بعد برطانوی نائب وزیراعظم عہدے سے مستعفی، انکوائری کے نتائج درست نہیں، ڈومینک راب

لندن (پی اے) برطانیہ کے نائب وزیراعظم ڈومینک راب نے اجلاسوں میں سٹاف کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے اور بلی انگ کی اپنے خلاف دو شکایت برقرار رکھے جانے کی انکوائری رپورٹ کے بعد عہدے سے استعیفیٰ دے دیا۔ ان کے خلاف رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ انہوں نے اجلاسوں کے دوران ڈرانے اور دھمکانے والا رویہ اختیار کیا اور ان کا رویہ غیر معقول اور مسلسل جارحانہ تھا لیکن مسٹر ڈومینک راب نے دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف انکوائری رپورٹ کے نتائج میں سقم ہے۔ انہیں محتلف ڈپارٹمنٹس میں کیبنٹ منسٹر کے طور پر کام کرتے ہوئے سٹاف ممبرز کے ساتھ بلی انگ کا مرتکب پایا گیا۔ انڈی پینڈنٹ انویسٹی گیٹر ایڈم ٹولی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ان کے خلاف دو شکایات کو برقرارکھا گیا ہے، جن سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ڈپٹی پرائم منسٹر اور جسٹس سیکرٹری نے اجلاسوں کے دوران سٹاف ممبرز کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا وہ نامناسب اور منتقمانہ تھا۔ رپورٹ کے نتائج میں یہ بھی کہا گیا کہ ان کے طرز عمل میں طاقت کا غلط استعمال یا اس طرح سے غلط استعمال شامل ہے جو کمتر یا ذلیل کرتا ہے لیکن ٹویٹر پر پوسٹ کئے گئے استعفیٰ کے خط میں ڈومینک راب نے اس ایشو پر رپورٹ کے نتائج کو اٹھاتے ہوئے انکوائری کو غلط اور سقم پر مبنی قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ نتائج نے گڈ گورننس کیلئے ایک خطرناک مثال قائم کر دی ہے لیکن لیبر لیڈر سر کیئر سٹارمر نے کہا کہ صورتحال وزیراعظم کی مسلسل کمزوری کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں کبھی بھی (مسٹر راب) کو پہلے جگہ پر تعینات نہیں کرنا چاہئے تھا اور پھر انہوں نے انہیں برطرف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ فیصلہ اور وہ کمزوری میرے خیال میں نا صرف اس وزیراعظم کے دل میں جاتی ہے بلکہ 13 سال کی (کنزرویٹو) کی ناکامی کی وجہ سے لوگ اب شدت سے تبدیلی چاہتے ہیں۔ دریں اثنا لبرل ڈیموکریٹس نے مسٹر راب سے بطور ایم پی بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کی نشست پر ضمنی انتخاب کرایا جانا چاہئے۔ لب ڈیم نے کہا کہ انہوں نے اپنے طرزعمل سے یہ دکھایا ہے کہ وہ ناصرف وزیر کے طور پر نااہل بلکہ ایم پی کی حیثیت سے بھی پارلیمنٹ میں اپنے حلقوں کی نمائندگی کرنے کیلئے بھی مکمل طور پر ان فٹ ہیں۔ مسٹر ٹولی کی 48 صفحات پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسٹر راب کے خلاف ان کے جسٹس سیکرٹری، فارن سیکرٹری اور بریگزٹ سیکرٹری کی حیثیت سے آٹھ باضابطہ شکایات موصول ہوئی تھیں۔ پانچ ماہ کے دوران کل66 انٹرویوز کئے گئے، جن میں چار خود وزیر کے ساتھ ہیں اور تفتیش کار کو44 کنٹری بیوشنز دیئےگئے تھے۔ ایک شکایت میں، جو فارن آفس میں ان کے وقت کے دورانیے تھی، کو برقاررکھا گیا ہے اور مسٹر ٹولی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ وزیر نے جائے کار پر ہونے والے اجلاس کے تناظر میں غیر معقول اور مسلسل جارحانہ انداز میں کام کیا اور انکا رویہ خوف زدہ کرنے والا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر ڈومینک راب کے طرز عمل میں طاقت کا غلط استعمال یا اس طرح سے غلط استعمال بھی شامل ہے جو دوسروں کو کمتر یا ذلیل کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خاص طور پر وہ اپنے فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے، جو معقول حد تک ضروری تھا، اس سے آگے بڑھ گئے اور ایک تعزیری عنصر متعارف کرایا۔ ان کا رویہ متاثرہ فرد کو کمتری یا ذلت کا تجربہ کرنے پر مبنی تھا۔ میں اندازہ لگاتا ہوں کہ (مسٹر راب) اس اثر سے واقف ہوں گے۔ کم از کم انہیں معقول حد تک اتنا علم ہونا چاہئے تھا۔ وزیر نے ایک سٹاف ممبر کیلئے غیر متعینہ تادیبی کارروائی کے خطرے کو پہنچانے کے معنی میں دھمکی آمیز رویئے کی ایک شکل کا بھی استعمال کیا تھا اور ان کے جسمانی اشاروں کا استعمال بشمول دوسرے شخص کے چہرے کی طرف براہ راست ہاتھ پھیلانا تاکہ وہ بات کرنا بند کر دے پربھی تنقید کی گئی تھی۔ اس کےعلاوہ انہوں نے اپنا پوائنٹ بنانے کیلئے میز کو زور سے پیٹا تھا۔ دوسری شکایت ان کے جسٹس سیکرٹری کے دور سے متعلق ہے اور مسٹر ٹولی نے نتیجہ اخذ کیا کہ مسٹر راب نے ایسے انداز میں کام کیا جو ڈرانے والا تھا۔ انویسٹی گیٹرز نے کہا کہ مسٹر راب کا اس طرز عمل سے کسی کو پریشان یا ذلیل کرنے کا ارادہ نہیں تھا یا کسی خاص قسم کے سلوک کیلئے کسی کو نشانہ بنانا لیکن وہ ہمیشہ اس بات کو ذہن میں نہیں رکھتے تھے کہ فرد کی سطح پر ان کے نقطہ نظر کے اثرات کیا ہوں گے۔ جو اس سے متاثر ہوا تھا اور "پہلے ہی یہ سمجھ لینا چاہئے تھا کہ کچھ افراد کو اس کے انداز سے نمٹنا مشکل ہوگا اور ان کے مطابق انہیں اپنے رویئے کو ایڈجسٹ کرنا چاہئے تھا۔ اپنے نتائج میں مسٹر ٹولی نے کہا کہ (نائب وزیراعظم) تحقیقات کے اعلان کے بعد سے اس سطح کی خرابی کو کنٹرول کرنے میں کامیاب رہے ہیں حالانکہ انہیں پہلے ہی اپنی اپروچ کو تبدیل کر لینا چاہے تھا لیکن ان کے مستعفی ہونے کے فوری بعد ٹیلی گراف میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں مسٹر راب نے ان نتائج پر ردعمل ظاہر کیا اور تحقیقات کو کافکاسک ساگا قرار دیا۔ اپنے استعفیٰ کے خط میں سبکدوش ہونے والے وزیر نے لکھا کہ میں نے انکوائری کا مطالبہ کیا اور استعفیٰ دینے کا عہد کیا تھا، اگر اس میں کسی قسم کی بلی انگ کا پتہ چلا تو مجھے یقین ہے کہ میرا اپنی بات پر قائم رہنا ضروری ہے لیکن انہوں نے کہا کہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے ساڑھے چار برسوں میں ایک مرتبہ بھی کسی پر چلایا ہوں یا کسی پر کوئی چیز پھینکی ہو یا کسی کو جسمانی طور پر ڈرایا دھکمایا ہو اور نہ ہی کسی کو جان بوجھ کر کمتر یا نیچا دکھانے کی کوشش کی۔ مسٹر ڈومینک راب نے دعویٰ کیا کہ انکوائری نے بلی انگ کی حد اتنی کم کر دی ہے کہ اس نے ایک خطرناک نظیر قائم کر دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی اہکار نے کسی بھی غیر ارادی تناؤ یا جرم کو محسوس کیا ہے تو میں اس کیلئے انتہائی معذرت خواہ ہوں جو اس رفتار، سٹینڈرڈز اور اور چیلنج کے نتیجے میں آیا ہو جو میں وزارت انصاف میں لایا ہوں، تاہم عوام انکی جانب سے کام کرنے والے منسٹرز سے جس کی توقع کرتے ہیں۔ اپنے اخباری مضمون میں مسٹر ڈومینک راب نے اپنے خلاف کی جانے والی شکایات پر اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ سٹاف نے شکایت کی ہے کہ میں نے بہت سارے سوالات پوچھے، جن میں جس اجلاسوں میں ٹیکس دہندگان کی کروڑوں پونڈ کی رقم کو سٹیک پر لگانا شامل ہے، اجلاسوں میں غیر مؤثر مداخلتوں کو کم کیا یا یہ کہ وہ میری باڈی لینگویج سے ڈرا یا ناراض تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کو ڈس مس کر دیا گیا۔ الزامات کو برقرار رکھنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ جب میں فارن سیکرٹری تھا تو میں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک اہم مذاکرات کار کو تبدیل کر دیا تھا اور بطور جسٹس سیکرٹری میں نے براہ راست تاثرات کی وجہ سے سینئر حکام کو تین مواقع پر ان کی توہین کا احساس دلایا تھا لیکن اس نے اس پراسس پر اپنے حملے کو دگنا کرتے ہوئے کہا کہ شواہد کے معمول کے اصول اور طریقہ کار کی انصاف پسندی کا اطلاق نہیں کیا گیا، جس میں تین ماہ کے اندر تمام شکایات کرنے کا رول بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے معاملے میں تمام شکایات کو تین ماہ سے زیادہ، آٹھ ماہ سے زیادہ، کچھ میں چار سال سے زیادہ عرصے جمع کیا گیا تھا اور پھر مربوط طریقے سے داخل کرایا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مجھے میڈیا کے ذریعے چھ ماہ تک ٹرائل کا نشانہ بنایا گیا، جس میں گمنام اہلکاروں کی طرف سے افشا کئے گئے اور من گھڑت اکاؤنٹس کے ذریعے ایندھن فراہم کیا گیا۔ یہ خبر جمعرات کو وزیراعظم رشی سوناک کو مسٹر راب کے رویئے کی ایک سرکاری رپورٹ کے ساتھ پیش کئے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔ اپنے خط میں مسٹر سوناک نے کہا کہ میں نے انتہائی دکھ کے ساتھ اپنے نائب کا استعفیٰ قبول کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ہمیں اس حکومت اور پچھلی انتظامیہ دونوں میں آپ کی ڈلیوری کے ریکارڈ کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاریخی پراسس میں کوتاہیاں تھیں، جنہوں نے اس میں شامل ہر فرد کو منفی طور پر متاثر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس سے سیکھنا چاہئے کہ مستقبل میں ایسے معاملات کو کس طرح بہتر طریقے سے ہینڈل کیا جائے۔

یورپ سے سے مزید