کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان کہا ہے کہ عمران خا ن سے سوال پوچھنا چاہئے کہ جنرل باجوہ کے کہنے پر دو صوبوں کی اسمبلیاں کیوں تحلیل کیں،سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد نے کہا کہ پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی ججوں کو نہیں بلاسکتی ہے،سپریم کورٹ کو خط نہیں لکھے جاتے پٹیشن دائر کی جاتی ہے، ماہر قانون سلمان اکرم راجانے کہا کہ اس وقت سپریم کورٹ پر حملہ اورآئین کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے، آئین کا نام لے کر آئین پر یلغار کی جارہی ہے،پارلیمنٹ اسی لیے سپریم کورٹ پر حملہ آور ہے کہ ججوں میں اتحاد نہیں ہے، وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا کہ توہین عدالت کی کارروائی وزیراعظم کے نہیں پارلیمان کے خلاف ہونی چاہئے، 176اراکین پارلیمنٹ نے الیکشن کیلئے 21ارب روپے دینے سے انکار کیا ہے، پارلیمان نے 21ارب روپے دینے سے انکار کرکے اپنا آئینی حق استعمال کیا ہے، سپریم کورٹ کو پارلیمان کا حق ماننا چاہئے تھا، جس آئین میں لکھا ہے کہ الیکشن 90دن میں کرانا ضروری ہے وہی آئین کہتا ہے کہ پارلیمان کا قانون سازی اور بجٹ کے معاملات میں مکمل اختیار ہے، پارلیمان میں کی گئی بات عدالت میں چیلنج نہیں کی جاسکتی، آئین میں کوئی جان ہے تو بلاول بھٹو کی تقریر عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکتی۔ خرم دستگیرخان کا کہنا تھا کہ توہین عدالت ہوئی تو تمام پارلیمنٹرینز عدالت میں پیش ہوجائیں گے، عام انتخابات 12اکتوبر یا اس سے پہلے ہونا ہیں، ہماری کوشش ہے اکتوبر میں بیک وقت پورے ملک میں انتخابات ہوں۔