کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے واضح کردیا ہے کہ اگر بھارت پاکستان نہیں آتا تو ہماری حکومت ہمیں بھارت میں ورلڈ کپ کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی۔ ہائبرڈ ماڈل میں پاکستان کے ورلڈکپ کے میچ بنگلہ دیش میں ہونے چاہئیں۔ نیوٹرل وینیو ہماری ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ بھارت میں ہمارے لیے سیکورٹی ایشو ہے، نہ جانے سے آئی سی سی ہم بھی کوئی پابندی نہیں لگاسکتا نہ ہماری گرانٹ روک سکتا ہے۔بی سی سی آئی سیاسی بنیاد پر باقی ٹیموں کو پاکستان میں کھیلنے سے روکے گا تو پھر اے سی سی نہیں چل سکتی۔2025میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں بھی یہی ہائبرڈ ماڈل چلے گا۔ اگر بھارت پاکستان جانے پر راضی ہوجاتا ہے تو ہم بھی ورلڈ کپ کھیلنے بھارت جائیں گے۔ جتنی جلد ہوسکے ایشین کرکٹ کونسل ایشیا کپ کے بارے میں فیصلہ کرے۔ ماضی میں بھارت وعدہ خلافی کرچکا ہے۔2014 میں بھارت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ 2015میں پاکستان آئے گا لیکن ایسا نہ ہوسکا اس بار ہم نے طے کر لیا ہے کہ اگر بھارت پاکستان نہیں آئے گا تو ہم بھی بھارت نہیں جائیں گے۔ بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ تین دن پہلے میں نے ایک اور ماڈل اے سی سی کو دیا ہے وہ ماڈل منظوری کے لئے جے شاہ کے پاس گیا ہے جس کے مطابق ایشیا کپ کے ایک ہفتے میں پاکستان میں چار میچ ہوں گے۔ بھارت پاکستان نہیں آسکتا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے دوسرے ملک تو آئیں۔ سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ ہے۔ ایشیا کپ کے لئے اکثریتی فیصلہ کیا جائے۔ اگر بھارت پاکستان کے بغیر پانچ ملکی ٹورنامنٹ کرانا چاہتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ ہم ایشیا کپ کے میزبان ملک ہیں۔ اگر میچ سری لنکا میں ہوتے ہیں تو ہمیں گیٹ منی دینا ہوگی اگر گیٹ منی سری لنکا کو جاتی ہے تو ہمارے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔ دبئی میں ہمیں بڑی گیٹ منی ملے گی ۔ بحرین میں اے سی سی اجلاس میں جے شاہ نے باقی ٹیموں سے پاکستان میں کھیلنے پر پوچھا تھا ، کسی ٹیم نے بھی پاکستان میں کھیلنے پر اعتراض نہیں کیا تھا، بھارت کی برج ، باسکٹ بال، بلائنڈ کرکٹ ٹیم پاکستان آسکتی ہے تو ملکی کرکٹ ٹیم کیوں نہیں آسکتی۔ حال ہی میں جے شاہ کے بھیجے گئے نمائندے کو ایشیا کپ کے پلان کا بتایا، انہیں پلان پسند آیا تھا ۔ بھارت کو پاکستان میں سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پروڈکشن کوئی مسئلہ نہیں ہے پاکستان میں ٹی وی کی کوریج کرنے والی ٹیم کا اکثر کریو بھارتی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی حالات کا کرکٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دہشت گردی کوئی ایشو نہیں ہے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ میری جے شاہ سے بحرین اور دبئی میں ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ تین دن پہلے ان کے کہنے پر اے سی سی کے سینئر افسر سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ جے شاہ کو ہمارے نئے ماڈل پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ وہ بنگلہ دیش اور سری لنکا سے بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امارات میں گرمی سے فرق نہیں پڑتا۔