• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اب اس میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہنا چاہیے کہ بابر اعظم کو ورلڈ کپ کے لئے پاکستانی ٹیم کا کپتان بنا دینا چاہیے۔پاکستان کرکٹ بورڈ ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر اور چیف سلیکٹر ہارون رشید سے مشاورت کے بعد بابر اعظم کو کپتان بنانے کا فیصلہ کرے گا۔ بابر اعظم کپتان بن کر جس تسلسل سے کارکردگی دکھارہے ہیں اور اپنی کارکردگی سے فرنٹ سے لیڈ کررہے ہیں اس لئے کوئی ابہام باقی نہیں رہتا کہ بابر اعظم کو کپتان بناکر خدشات اور افواہوں کو ختم کیا جائے۔ نیوزی لینڈکے خلاف چوتھا ون ڈے انٹر نیشنل بابر اعظم کی میچ وننگ سنچری اور دو عالمی ریکارڈز کی وجہ سے یادرکھا جائے گا۔ پاکستان نے نیوزی لینڈ کو مسلسل چوتھے ون ڈے میچ میں شکست دے کر بین الاقوامی ون ڈے کرکٹ رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔

پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز چار ایک سے جیت لی،کراچی کے آخری میچ میں شکست کے باعث ون ڈے رینکنگ میں صرف 48 گھنٹے بعد پہلے نمبر سے پاکستان تیسری پوزیشن پر پہنچ گیا۔ اس میچ میں 47 رنز سے شکست کا مارجن اس سے بھی زیادہ ہوتا اگر افتخار احمد ایک بہترین اننگز نہ کھیلتے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف کلین سوئپ کا خواب چکنا چور ہوگیا اور پاکستان کو پانچویں ون ڈے انٹر نیشنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں بیٹنگ لائن میں ناکامی کے بعد47 رنز سے شکست ہوئی اور پاکستان کو عالمی نمبر ایک پوزیشن سے محروم ہونا پڑا۔ 

پاکستان نے چوتھا میچ جیت کر نمبر ایک پوزیشن حاصل کی تھی۔اتوار کی شب میچ ہارنے کے بعد آسٹریلیا پہلے،بھارت دوسرے اور پاکستان تیسرے نمبر پر آگیا اس سے قبل انگلینڈ ٹیم بھی تین دن کے لئے پہلے نمبر پر رہ چکی ہے، بابر اعظم اپنے 100ویں ون ڈے انٹر نیشنل کو یادگار نہ بناسکے۔ وہ ایک رن بناکر شپلی کی گیند پر کیچ ہوئے۔ اس سیریز کا پانچواں میچ جیتنے کی صورت میں پاکستان پوائنٹ ٹیبل پر آسٹریلیا اور بھارت سے آگے نکل گیا تھا۔ میچ کی خاص بات پاکستان کے کپتان بابراعظم کی 18 ویں سنچری تھی، جنھوں نے 117 گیندوں پر 107 رنز بنائے۔ 

بابراعظم نے تیز ترین 5000 رنز کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا ہے۔ 5 مئی 2015 کو بابراعظم نے قومی ٹیم میں جگہ بنائی تو پاکستان نویں نمبر کی ٹیم تھی پھر ان کی کپتانی میں یہ ٹیم پہلے نمبر کی ٹیم بن گئی ، دنیا کےنمبر ایک بیٹسمین بابر اعظم نے سب سے کم اننگز میں 18 سنچریوں کا ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔ جمعرات کو انہوں نےنیشنل اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کے خلاف 18 ویں سنچری 97 ویں اننگز میں اسکور کی۔ پاکستانی کپتان 100 اننگز سے کم میچز میں 18 سنچری کرنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ بیٹرہاشم آملہ نے یہ کارنامہ 102، ڈیوڈ وارنر نے 115 جبکہ کوہلی نے119 اننگز میں انجام دیا۔بابر 13ویں ، 14 ویں ، 15 ویں، 16 ویں اور 17ویں سنچری بھی سب سے کم اننگز میں بناچکے ہیں۔

سابق کپتان رمیزراجا کا کہنا ہے کہ بابر اعظم ڈان بریڈمین سے کم نہیں، وائٹ بال کرکٹ میں وہ اعدادوشمار کے لحاظ سے دنیا کے بہترین کھلاڑی بن چکے ہیں، میں نے اتنے خطرناک فارمیٹ میں کسی کھلاڑی کی اتنی مستقل مزاجی کبھی نہیں دیکھی جس کی بنیاد ان کی تکنیک اور مزاج ہے۔ سوشل میڈیا پران کا کہنا تھا کہ بابر کے پاس کوئی تکنیکی مسئلہ نہیں، چاہے وہ گھاس والی پچ ہو یا کراچی جیسی پچ، جہاں بولر زجدوجہد کرتے ہیں۔ پاکستان بابراعظم کے لیے یہ سفر کتنا چیلنجنگ رہا ہے۔ بابراعظم اس لمحے کو خاص طور پر یاد کرتے ہیں جب انہیں پہلی بار پاکستانی کرکٹ ٹیم میں شامل کیے جانے کی اطلاع ملی تھی وہ اس وقت اپنے گھر والوں کے ساتھ تھے جب فون آیا تھا کہ آپ کا نام پاکستانی ٹیم میں آگیا ہے۔ 

اس وقت ان کی خوشی کی انتہا نہ تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ جب میں پہلی بار پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ساتھ گراؤنڈ میں داخل ہورہا تھا تو مجھے اپنا وہ وقت یاد آگیا تھا جب میں بال پکر بن کر آیا تھا۔ وہ ٹیسٹ میچ انضی بھائی  (انضمام الحق) کا آخری ٹیسٹ میچ تھا جس میں میں پاکستانی ٹیم کو بولنگ کرنے آیا تھا۔ ایک وقت وہ تھا جب میں پاکستانی ٹیم کو بولنگ کرنے آیا تھا اور اب میں خود پاکستانی ٹیم کا حصہ ہوں۔ جب وہ پاکستانی ٹیم کو بولنگ کرنے آئے تھے تو اس وقت ان کے ذہن میں یہی بات تھی کہ وہ بھی ان ہی کرکٹرز کی طرح ایک دن اپنے ملک کی نمائندگی کریں اور انٹرنیشنل کرکٹ کھیلیں۔

بابراعظم اپنے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ وہ وقت تھا جب وہ کرکٹ کھیلنے صبح گھر سے نکلتے تھے اور شام کو واپس آتے تھے ۔پہلے سال وہ انڈر15 میں سلیکٹ ہوئے تھے لیکن تین میچوں میں وہ کوئی قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرپائے تھے۔ بلاشبہ بابر اعظم نے 28سال کی عمر میں جس قدر تسلسل کے ساتھ اپنا اور ملک کانام روشن کیا ہے وہ ہر پاکستانی کے لئے قابل فخر ہے۔ پی سی بی کو چاہیے کہ چیمپین بیٹر کو اس کے مقام اور مرتبے کے مطابق عزت دے اور کپتانی کی بحث ہمیشہ کے لئے ختم کی جائے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید