شکیلہ اشرف
آج ہم آپ کو ممتا کی انوکھی کہانی سنائیں گے، جسے پڑھ کر آپ ماں کی محبت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ، سمندر کِنارےایک درخت تھا جس پر ایک چڑیا نے گھونسلا بنایا ہوا تھا۔ ایک دن تیز ہوا چلی تو چڑیا کا بچہ سمندر میں گرگیا۔ چڑیا بچے کو نکالنے لگی تو اُس کے پر گیلے ہوگئے اور وہ لڑکھڑا گئ، اُس نے سمندر سے کہا، ’’اپنی لہروں سے میرا بچہ باہر پھینک دے‘‘، لیکن سمندر نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ چڑیابولی، ’’دیکھ میں تیرا سارا پانی پی جاوُں گی، تجھے ریگستان بنا دوں گی۔‘‘
سمندر اپنے غرور میں گرج کر کہا، ’’اے چڑیا! میں چاہوں تو ساری دنیا کو غرق کردوں، تو میرا کیا بگاڑ سکتی ہے؟‘‘ چڑیا نے یہ سُنا تو بولی، ’’چل پھرخشک ہونے کو تیار ہوجا‘‘، یہ کہہ کر اُس نے سمندر سے پانی کا ایک گھونٹ بھرا، اُور اڑ کر درخت پربیٹھ گئی ،پھرآئی گھونٹ بھرا، پھر درخت پر جا بیٹھی، یہی عمل اُس نے کئی بار کیا تو سمندر گھبرا کے بولا، ’’پاگل ہوگئی ہے کیا، کیوں مجھےختم کرنے لگی ہے ؟‘‘، مگر چڑیا اپنی دھن میں یہ عمل دُھراتی رہی، ابھی اُس نے صرف بیس پچیس بار ہی پانی کے گھونٹ پیے ہوں گے کہ، سمندر نے ایک زور کی لہرماری اور چڑیا کے بچے کو سمندر سے باہر پھینک دیا درخت جو کافی دیر سے یہ سب دیکھ رہا تھا، سمندر سے بولا، ’’اے طاقت کے بادشاہ تو جو ساری دُنیا کو پل بھر میں غرق کر سکتا ہے، اس کمزور سی چڑیا سے ڈرگیا یہ بات میری سمجھ نہیں آئی ؟‘‘
سمندر بولا، ’’تو کیا سمجھا میں جو تجھے ا یک پل میں اُکھاڑ سکتا ہوں، اک پل میں دُنیا غرق کرسکتا ہوں، اس چڑیا سے ڈروں گا؟‘‘ ایسا نہیں ہے۔ دراصل میں تو ایک ماں سے ڈرا ہوں۔ ماں کے جذبے سے ڈرا ہوں۔ ایک ماں کے سامنے توعرش ہل جاتا ہے، تو میری کیا مجال، جس طرح وہ مجھے پی رہی تھی، مجھے لگا کہ وہ مجھے ریگستان بنا ہی دے گی پیارے بچو! دیکھا آپ نے ایک چڑیا کو، کیسے اپنے بچے کے لیے سمندر سے لڑ پڑی، کہنے کو چڑیا ہے، لیکن ممتا کا جذبہ اُس میں بھی کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔ سب ماؤں کو اپنے بچے عزیز ہوتے ہیں۔ آپ کی ماں بھی آپ سے بہت پیار کرتی ہوں گی۔ آپ کی ذراسی تکلیف، دکھ پر پریشان ہو جاتی ہوں گی۔ ہے ناں۔
ماں دنیا کی عظیم ہستی ہے۔ اُس کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔ ماں اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے۔ اللہ سے دعا کریں کہ ماں کا سایہ ہمارے سروں پر قائم رکھے، ہم سب کو والدین کے حقوق اور اپنے فرائض سمجھنے کی توفیق دے۔ہمیں اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین