اسلام آ باد ( نمائندہ جنگ، جنگ نیوز) وفاقی حکومت نے متنازع آڈیو لیکس پر 3رکنی اعلی سطح جوڈیشل کمیشن تشکیل دیدیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کے سربراہ جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق ارکان ہونگے،کمیشن 30 روز میں وفاق کو رپورٹ پیش کریگا، حکومت نے کمیشن کے قیام کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ متنازع آڈیوز نے چیف جسٹس اور ججز کی غیر جانبداری سے متعلق سنگین خدشات پیدا کر دیئے، عدلیہ کی ساکھ کی بحالی کیلئے تحقیقات کرنا لازم ہے، کمیشن چیف جسٹس سپریم کورٹ کی ساس کی اپنی دوست، طارق رحیم اور صحافی، سابق چیف جسٹس اورسینئر وکیل کی مبینہ آڈیوز کی تحقیقات کریگا، جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن آئین و قانون کے تحت سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کی سربراہی میں قائم کیا گیا، چیف جسٹس کی رائے شامل نہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے متنازع آڈیو لیکس پر 3 رکنی اعلی سطح جوڈیشل کمیشن تشکیل دیدیا ہے۔ وفاقی کابینہ کے گزشتہ روز کے اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں کمیشن کے قیام کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا جس میں کمیشن کی ٹی اوآرز بھی وضع کی گئی ہیں۔ نوٹیفیکیشن میں کیا گیا ہے کہ عوامی مفاد کے کسی معاملے پر انکوائری کمیشن تشکیل دینا وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔ کمیشن آڈیوز میں موجود آوازوں، کرداروں کا تعین کریگا۔ متعلقہ افراد کی طرف سے ان آڈیوز کی تردید کی گئی یا نہیں؟ کمیشن یہ تحقیق کریگا۔ آڈیوز جعلی نکلیں تو بنانے، پھیلانے اور اجاگر کرنے والوں کا تعین ہوگا، سزا ملے گی۔ عدلیہ سے متعلق آڈیوز ہونے پر عدلیہ سے ہی شخصیات پر مشتمل کمیشن بنایا گیا ۔ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کے سربراہ مقرر کئے گئے ہیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق ارکان ہونگے۔کمیشن 30 روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کریگا۔ کابینہ ڈویژن نے باضابطہ گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔ٹی آراوز کے مطا بق پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ2017 کے سیکشن 3 کے تحت یہ کمیشن تشکیل دیا گیا۔ کمیشن 7 آڈیوز کی تحقیقات، انکی درستگی اور سچائی کا پتہ لگائے گا ۔کمیشن چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے داماد کے انصاف کے نظام پر اثرانداز ہونے کے الزامات کی بھی چھان بین کریگا۔ کمیشن سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی سپریم کورٹ کے موجودہ جسٹس سے متعلق ایک وکیل سے متعلق آڈیو کی چھان بین کریگا۔ کمیشن سابق وزیراعلی پنجاب اور ایک ایڈووکیٹ کے درمیان سپریم کورٹ کے ایک مخصوص بینچ کے بارے میں آڈیو کی چھان بین کریگا۔ سابق وزیراعلی پنجاب اور سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج سے گفتگو سے متعلق آڈیوکی چھان بین ہوگی۔ ریٹائرڈ چیف جسٹس اور ایک سینئر وکیل کے درمیان گفتگو سے متعلق آڈیو کی بھی چھان بین ہوگی۔ ایک وکیل اور سینئر صحافی کے درمیان گفتگو سے متعلق آڈیو بھی چھان بین کے عمل سے گزرے گی۔ چیف جسٹس پاکستان کی ساس اور وکیل کی اہلیہ کے درمیان گفتگو کی آڈیوکی تحقیق ہوگی جس میں وہ ملک میں غیرآئینی حکمرفانی کی بات کررہی ہیں۔ سابق چیف جسٹس آف پاکستان کے بیٹے اور اسکے دوست کے درمیان آڈیو جس میں سابق چیف جسٹس کے سیاسی کردار کی بات ہورہی ہے۔ کمیشن ملوث افراد اور پاکستان پینل کوڈ 1860 کے تحت کارروائی کا تعین کریگا۔ کمیشن کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ یہ تعین کیا جائے کہ کیا اس پر کوئی محکمانہ یا انسدادی کارروائی کی گئی۔ پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی میں مدد اور معاونت کرنے والے افراد کا تعین کیاجائے ۔ کسی ایجنسی ، محکمے یا فرد کی جانب سے ضروری قانونی کارروائی کا تعین کرے ۔ اگر آڈیوز جعلی ہیں تو ذمہ داری کا تعین کرکے اس ضمن میں کارروائی کا تعین کیاجائے۔ انصاف کے مفاد میں اس سے متعلق کسی اور بھی معاملے کی تحقیق درکار ہو تو کمیشن کرسکتا ہے۔