• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ 9 مئی کے بعد دیکھنا ہوگا انتخابات 8 اکتوبر کو بھی ممکن ہیں یا نہیں، وکیل الیکشن کمیشن

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمی میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات سے متعلق فیصلے کیخلا ف دائرالیکشن کمیشن کی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریما رکس دئیے ہیں کہ کب تک انتخابات آگے کرکے جمہوریت قربان کرتے رہیں گے،الیکشن میں تاخیر ہو تو منفی قوتیں حرکت میں آجاتی ہیں.

 الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد دیکھنا ہوگا انتخابات 8اکتوبر کو بھی ممکن ہیں یا نہیں، عدالت نے نظرثانی کی درخواست کی سماعت ملتوی کردی.

چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاآپ نے خود کہا ہے کہ آئین کی روح جمہوریت ہے تاریخ میں ہم حقوق کی قربانیاں دیتے رہے ہیں 3 بار دے چکے ہیں اور پھر اسکے نتائج ہوتے ہیں ضروری ہے کہ عوام کو اپنا فیصلہ دینے کا موقع ملے ہم آئین کے محافظ ہیں ہمیں ہر صورت اسکا دفاع کرنا ہے الیکشن میں تاخیر ہو تو منفی قوتیں حرکت میں آجاتی ہیں الیکشن کمیشن شفاف اور مضبوط ہو تو مداخلت نہیں ہو سکتی.

 الیکشن کمیشن نے خود حل نہیں نکالااب عدالت کو ہی اصول وضح کرنا ہو گا یہ مسئلہ انتظامی طور پر حل ہو سکتا ہےالیکشن کمیشن خود ہی غیر فعال ہے اسکی استعدادکار میں اضافے کی ضرورت ہے آئین کی منشاء ہے کہ حکومت منتخب ہی ہونی چاہئے بظاہر 8 اکتوبر کی تاریخ صرف قومی اسمبلی کی وجہ سے دی گئی تھی حکومت جو کہتی ہے الیکشن کمیشن خاموشی سے مان لیتا ہے

جسٹس اعجازالاحسن نے سوال اٹھایا کہ اگر صوبائی اسمبلی 6 ماہ میں تحلیل ہو جائے تو کیا ساڑھے 4سال تک نگران حکومت ہی رہے گی؟ یاقومی اسمبلی کی تحلیل کا انتظار کیا جائیگا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ آئینی طور پر کیسے ممکن ہے کہ منتخب حکومت چھ ماہ اور نگراں حکومت چار سال تک قائم رہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ نگران حکومت صرف اسلئے آتی ہے کہ کسی جماعت کو سرکاری سپورٹ نہ ملے۔

اہم خبریں سے مزید