کراچی ( جنگ نیوز) ایلن مسک کی شراکت میں قائم ہونے والے اسٹارٹ اپ ’ نیورالنک‘ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے امریکی محکمہ خوراک و ادویات ( ایف ڈی اے )سے انسانوں پر پہلےکلینیکل تجربے کی منظوری لے لی ہے۔ واضح رہے کہ نیورالنک ایک ایسا دماغ میں نصب ہونے والا آلہ بنا رہی ہے جسے ’ لنک‘ کانام دیا گیا ہے اور اس کا مقصد فالج کے سنگین حملے کے شکار مریضوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے خارجی سطح پر اعصابی سگنل ( اشارے) پیدا کرنا ہے۔ اس کایک مطلب یہ ہے کہ شدید انحطاط کی بیماریاں جیسے کہ ’ اے ایل ایس‘ وغیرہ کے مریض اب اپنے پیاروں سے کرسر گھما کر اور اپنے دماغ کے ذریعے ٹائپنگ کرکے ابلاغ کر سکیں گے۔ اس سلسلے میں کمپنی نے ایک ٹوئیٹ بھی کیا ہے تاہم ٹوئیٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابھی کلینیکل ٹرائلز کےلیے مریضوں کی بھرتی کا عمل شروع نہیں ہوا۔ امریکی ٹی وی سی این بی سی کے مطابق یہ ابھی معلوم نہیں ہوسکا کہ کتنے ٹرائل کیے جائیں گے۔اس حوالے سے نہ تو ایف ٖی اے اور نہ ہی نیورالنک نے کسی سوال کا جوا ب دیا ہے۔نیورا لنک برین کمپیوٹرانٹرفیس ( دماغ اور کمپیوٹر کا ربط باہم ) جیسی ٹیکنالوجی پر کام کررہی ہے اور یہ دماغ سے نکلنے والے سگنلز( اشاروں ) کو ترجمہ کرکے انہیں بیرونی ٹیکنالوجیز کی کمانڈز میں تبدیل کرتی ہے۔ نیورالنک کا سب سے بڑا تعارف اس کا ایک شراکت دار ایلن مسک ہے جو کہ ٹیسلا ، اسپیس ایکس اور ٹوئٹر کا مالک بھی ہے۔