• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پوسٹ آفس ہورائزن آئی ٹی اسکینڈل، شناختی گروپس میں نسل پرستانہ اصلاحات پرمعافی طلب

گلاسگو (طاہر انعام شیخ) پوسٹ آفس نے اپنے ہورائزن آئی ٹی اسکینڈل جس میں 700سے زیادہ پوسٹ ماسٹرز پر فراڈ کےغلط الزامات لگا کر سزائیں دی گئی تھیں۔ اس اسکینڈل میں افراد کے شناختی گروپس میں نسل پرستانہ اصلاحات استعمال کرنے پر بھی معافی طلب کر لی ہے۔ ایک اندرونی دستاویز سے پتہ چلتاہے کہ فراڈ کی تفتیش کرنےوالوں سےکہا گیا تھا کہ وہ مبینہ ملزمان کی تعداد کو نسلی بنیادوں پر مختلف گروپس میں تقسیم کریں جن میں چینی، جاپانی، گہری جلد والی یورپی اقوام اور نیگرو ٹائپ درج تھا، نیگرو کا لفظ 18ویں صدی کے نوآبادیاتی دور میں افریقی نسل کےافراد کیلئے ایک کم تر نسل کی اصطلاح کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ پوسٹ آفس کےترجمان نے کہا کہ ہم پوسٹ آفس میں کسی بھی قسم کی نسل پرستی کو ہرگز برداشت نہیں کرتے اور اس قابل نفرت زبان کی مذمت کرتےہیں۔ واضح رہےکہ ہورائزن اسکینڈل میں700سےزیادہ پوسٹ ماسٹرز کو مجرمانہ سزائیں سنائی گئیں جب کہ کمپیوٹر کےناقص اکائونٹنگ سافٹ ویئر ہورائزن جسے1999میں نصف کیا گیا تھا، اس کی ٹیکنیکل غلطیوں کی وجہ سے ایسا لگتا تھا جیسےکہ ان اکائونٹس سے رقم غائب کی گئی ہے، اس اسکینڈل کی وجہ سےدرجنوں سب پوسٹ ماسٹرز کو رقم کےخردبرد اور چوری کے غلط الزامات کی وجہ سے جیل جانا پڑا جب کہ دیگر مالی اور معاشرتی طور پر تباہ ہوگئے، اب بہت سے پوسٹ ماسٹرز معاوضے کے انتظار میں ہیں، یہ کیس برطانیہ کی تاریخ میں انصاف کےقتل عام میں سب سے بڑا کیس سمجھا جاتا ہے۔

یورپ سے سے مزید