• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:ہارون مرزا۔۔۔۔۔راچڈیل
9مئی کے واقعات میں شامل افراد کیخلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈائون کا سلسلہ جاری ہے بیشتر ملزمان گرفتار کر کے جیلوں میں بند اور بعض کو فوجی عدالتوں کے سپردکردیاگیا ہے، کور کمانڈر ہائوس، جی ایچ کیو‘ ریڈیو اسٹیشن پشاوراور دیگر عمارتوں پر آتشزدگی ، توڑ پھوڑ جیسے الزامات کی تحقیقات کیلئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو جے آئی ٹی میں طلب کیا گیا ہے، پنجاب حکومت نے 9مئی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے مختلف جے آئی ٹیز بنائی ہیں،تحریک انصا ف کے مرکزی رہنمائوں سمیت سابق ممبران اسمبلی کی بہت بڑی تعداد ان واقعات کے بعد پی ٹی آئی کو ایسے خیر آباد کہہ رہی ہے جیسے خشک پتےجھڑتے ہیں ،سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ملکی معیشت جو پہلے ہی تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے مزید غیر مستحکم ہوتی جا رہی ہے ،ڈالر کی اونچی اڑان اور قیمتوں میں عدم استحکام کی وجہ سے غریب طبقہ پس کر رہ گیا ہے ، متوسط طبقے کیلئے بھی زندگی گزارنا دن بدن مشکل ہوتا جا رہا ہے، کسی بھی ملک کی معیشت کا دارومدار سیاسی استحکام سےوابستہ ہوتا ہے، پاکستان میں عدم سیاسی استحکام کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کارپاکستان میں سرمایہ کاری سے گریز کر رہے ہیں، دوست ممالک بھی مدد کرنے سے گریزاں ہیں،معاشی بدحالی کے اثرات انڈسٹری اور کاروبارپر بھی براہ راست اثر انداز ہو رہے ہیں،عمران خان کی طرف سے حکومت پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار خواتین کے ساتھ جیلوں میں بدسلوکی کی جا رہی ہے اور حقائق منظر عام پر لانے کا مطالبہ سامنے آیا ہے ،دوسری طرف انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کے طبی معائنے اور اہل خانہ سے ملاقات کی درخواست مسترد کردی، فوجی عدالتوں میں بھی ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کیلئے سماعت کا سلسلہ شروع کر دیاگیا ہے، آرمی چیف نے عزم دوہراتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے ملک کے طول و عرض میں مسلح افواج سے محبت کا اظہارکرکے دشمن کے مذموم عزائم کا منہ توڑ جواب دیا ہے،عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے اندرونی عناصر اور بیرونی قوتوں کا گٹھ جوڑعوام کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے، عوام اور مسلح افواج کے درمیان اٹوٹ رشتہ کمزور کرنے کی کوششیں کر نے والے کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے، مسلح افواج پاکستان کے بہادر اور قابل فخر لوگوں کی مقروض ہیں، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی نومئی کے واقعات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، سرمایہ کار پیسہ لگانے کو تیار نہیں ہیں،اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہمیں ابھی بھی معاشی مشکلات کا سامنا ہے مگر ہم الحمدللہ بحرانی کیفیت سے نکل چکے ہیں ان معاشی مشکلات پر قابو پانے کیلئے سنجیدگی سے حکومت ٹھوس معاشی منصوبہ بندی اور پالیسی سطح پر اقدامات کررہی ہے دوست اور شراکت دار ممالک کے ساتھ مل کر جہاں جہاں ضرورت ہے وہاں مالی خلا کو پورا کیا جارہا ہے،درآمدات کو کم اور افراط زر میں کمی اصل چیلنجز ہیں ، اسی وقت ہی صحیح معنوں میں مقابلہ کیا جا سکتا ہے جب برآمدات، سرمایہ کاری اور پیداوار میں اضافے کو معیشت ٹھیک کرنے کے بنیادی عناصر بنائیں گے تو خوشحالی زیادہ دور نہیں ہوگی، تحریک انصاف کے اراکین کی طرف سے پے در پے پارٹی چھوڑ کر جانے کے بعد ملک میں باالخصوص پنجاب میں ایک نئی سیاسی ہلچل برپا ہونے کو ہے ، ملک میں سیاسی منظر نامے پر بڑی پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے،عمران خان کے ماضی میں قریبی ساتھی رہنے والے جہانگیر ترین نے سابق سینئر صوبائی عبدالعلیم خان کے گھر پر ان سے ملاقات کی ہے ، اس ساری صورتحال میں سیاسی رہنما عوامی مشکلات کو یکسر نظر انداز کر چکے ہیں، مہنگائی ، بیروزگاری اور موجودہ بدترین معاشی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ ملک میں سیاسی استحکام کیلئے تمام سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر موثر اقدامات کریں تاکہ عوام کو مہنگائی کی دلدل سے نکالا جا سکے۔
یورپ سے سے مزید