کراچی (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست منی پور میں 45 روز سے جاری خانہ جنگی کے بعد نافذ کرفیو میں نرمی کردی گئی ہے، نسلی فسادات میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 83 ہوچکی ہے، 60ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں، منی پور میں حزب اختلاف کے قانون ساز نمائی چند لووانگ نے کہا، ’ہمیں یقین ہے کہ اگر وزیر اعظم ایکشن لیں تو منی پور میں 24 گھنٹوں کے اندر امن بحال ہو سکتا ہے۔ منی پور کے دارالحکومت امپھال میں مقامی حکومتی عہدے دار ڈیانا دیوی نے کہا، ’ہم نے صبح پانچ سے شام پانچ بجے تک کرفیو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ شہری کھانا، ادویات اور دیگر ضروری اشیا خرید سکیں۔‘ منی پور میں تین مئی کے بعد سے فسادات اس وقت بھڑک اٹھے جب مقامی برادریوں نے کوکیوں کے لیے مختص معاشی فوائد اور سرکاری ملازمتوں اور تعلیم کے لیے مختص کوٹے کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا۔ کوکی ایک نسلی گروہ ہے، جو زیادہ تر پہاڑوں میں رہتا ہے ۔ ریاست کے زیریں علاقوں میں غالب میتی برادری ریاست کی آبادی کا نصف ہے، جو اپنے لیے کوٹے میں اضافے کا مطالبہ کرتی ہے۔ تاہمان کو ڈر ہے کہ اس سے میتی برادری کو تعلیم اور مخصوص سرکاری ملازمتوں میں زیادہ حصہ ملے گا۔ جمعرات کو امپھال میں ایک وفاقی وزیر کے گھر کو آگ لگا دی گئی تھی ۔ ان کا تعلق اکثریتی میتی برادری سے ہے۔ جن ہمسایہ ریاستوں نے بے گھر افراد کو پناہ دے رکھی ہے انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت سے اپیل کی کہ وہ پناہ گزینوں کو خوراک فراہم کرنے کے لئے ضروری فنڈز جاری کرے۔ اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنی پارٹی کے زیر انتظام ریاست میں بحران پر قابو پانے میں ناکام رہی۔ ‘ نئی دہلی میں وزارت داخلہ کے ایک سینئر عہدے دار نے کہا کہ جب تک حالات معمول کے مطابق بحال نہیں ہو جاتے سیکورٹی فورسز کے کم ازکم 32ہزار اہلکار مقامی پولیس کی مدد جاری رکھیں گے۔