پاکستانی کرکٹ ٹیم مسلسل دوسرے سال آئی سی سی ٹیسٹ چیمپین شپ کے فائنل کے لئے کوالی فائی نہ کرسکی۔ تیسری ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل جون 2025 میں کھیلا جائےگا۔ سری لنکا کے خلاف ہونے والی دو ٹیسٹ میچوں کی یہ سیریز دراصل تیسری آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان ٹیم کی پہلی سیریز ہوگی۔ پاکستان کو دو سال کے سائیکل میں بھی زیادہ ٹیسٹ نہیں کھیلنے ہیں۔ برمنگھم میں ایشیز سیریز کے ساتھ ڈبلیو ٹی سی کا نیا سائیکل شروع ہوا۔
پاکستان اگلے دو سال میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے 14 میچز کھیلے گا۔پاکستان ہوم گراؤنڈ میں انگلینڈ سے 3 جبکہ ویسٹ انڈیز اور بنگلادیش سے 2، 2 ٹیسٹ کھیلے گا۔ اگلے سائیکل میں انگلینڈ سب سے زیادہ 21 ٹیسٹ میچز کھیلے گا، بھارت اور آسٹریلیا 19، 19 ٹیسٹ میچز کھیلیں گے۔
ہر ٹیم کے حصے میں 3 ہوم اور 3 غیر ملکی سیریز آئے گی۔ کرکٹ میں حالیہ دور میں شائقین وائٹ بال فارمیٹ پر زیادہ توجہ دیتے ہیں لیکن کرکٹ کی اصل خوبصورتی ٹیسٹ کرکٹ ہی ہے۔ ایجبسٹن میں آسٹریلیا نے فائٹ بیک کرکے جس طرح پہلا ٹیسٹ دو وکٹ سے جیتا اس سے ٹیسٹ میچ کو دیکھ کر شائقین داد دیئے بغیر نہ رہ سکے۔ سری لنکا کے دورے میں فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کی ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی ہوگئی ہے۔ انہیں آئندہ ماہ دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے پاکستانی کرکٹ ٹیم میں شامل کرلیا گیا ہے۔قومی سلیکشن کمیٹی نے اعلان کردہ 16رکنی ٹیم میں ٹاپ آرڈر بیٹر محمد حریرہ اور آل راؤنڈر عامر جمال کو بھی شامل کیا ہے۔
ٹیسٹ اسکواڈ میں پہلی بار شامل کیے جانے والے محمد حریرہ نے 24 فرسٹ کلاس میچوں کے علاوہ دس ون ڈے اور چھ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے ہیں۔ ان کا سلیکشن ان کی مسلسل عمدہ کارکردگی کی وجہ سے عمل میں آیا ہے۔ وہ گزشتہ دو قائداعظم ٹرافی میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر تھے ۔ 23-2022 کی قائداعظم ٹرافی میں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ محمد حریرہ ایک ہزار رنز بنانے والے واحد بیٹسمین تھے انہوں نے گیارہ میچوں میں چار سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 1024رنز 73.14کی اوسط سے بنائے تھے۔
ان کی شاندار کارکردگی نے ناردن کو پہلی بار فرسٹ کلاس ٹائٹل جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ میانوالی سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ عامر جمال نے پاکستان شاہینز کی طرف سے زمبابوے کے دورے میں کھیلےگئے چھ ون ڈے میچوں میں سب سے زیادہ 16 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ عامر جمال 23-2022 کی قائداعظم ٹرافی میں فاسٹ بولرز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر تھے انہوں نے 29.71 کی اوسط سے31 وکٹیں حاصل کی تھیں جس میں دو مرتبہ اننگز میں پانچ پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔
عامر جمال دو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں ان کے کریئر کی خاص بات گزشتہ ستمبر میں اپنے ڈیبیو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کے آخری اوور میں معین علی کے خلاف پندرہ رنز کا کامیاب دفاع کرنا تھا جس کی وجہ سے پاکستان انگلینڈ کے خلاف وہ پانچواں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل چھ رنز سے جیتا تھا۔ عامرجمال نے اس کے علاوہ 23 فرسٹ کلاس میچز23 ون ڈے اور 20 ٹی ٹوئنٹی میچز بھی کھیل رکھے ہیں۔ ہارون رشید کی سربراہی میں سلیکشن کمیٹی نے جس ٹیم کا انتخاب کیا ہے اس میں لیگ اسپنر اسامہ میر اور نوجوان تیز بولر احسان اللہ کو شامل کیا جانا ضروری تھا۔
دونوں ابھرتے ہوئے کھلاڑی ہیں احسان اللہ جس رفتار سے گیند کراتے ہیں ان پر صرف وائٹ بال بولر کا لیبل لگانا درست نہیں۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم تین جولائی کو کراچی میں یکجا ہوگی جہاں اس کا کیمپ نو جولائی کو روانگی تک جاری رہے گا۔ دورے کا شیڈول سری لنکن کرکٹ بورڈ جاری کرے گا۔پاکستانی ٹیم نے سنہالیز اسپورٹس کلب میں آخری مرتبہ 2014ء میں ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ اس میدان میں پاکستانی ٹیم چھ ٹیسٹ میچ کھیل چکی ہے جن میں سے ایک جیتا ہے ایک میں اسے شکست ہوئی ہے جبکہ چار ٹیسٹ ڈرا ہوئے ہیں۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم 9 جولائی کو کولمبو پہنچے گی۔ ٹیسٹ سیریز سے قبل پاکستانی ٹیم 11 اور 12 جولائی کو دو روزہ وارم اپ میچ بھی کھیلے گی۔ بھارت دونوں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کھیلا لیکن چیمپئن بننے کا خواب ادھورا رہا۔
2021 میں اسے نیوزی لینڈ نے فائنل ہرایا اور حال ہی میں سری لنکا نے اس کے ارمانوں پر اپنی جیت سے پانی ڈال دیا۔ پاکستان کے پاس بابر اعظم جیسا ورلڈ کلاس بیٹر اور کپتان ہے۔ نیوزی لینڈ کی ہوم سیریز میں جس طرح سرفراز احمد نے کم بیک کرتے ہوئے پلیئر آف دی سیریز کا ایوارڈ جیتا اس سے لگ رہا ہے کہ ان کی ٹیم الیون میں شمولیت یقینی ہے۔ میرے خیال میں سرفراز احمد کو بابر اعظم کا نائب بنایا جائے اور ٹیسٹ میں سرفراز کے ساتھ دوسرا وکٹ کیپر کوئی نوجوان ہونا چاہیے۔محمد رضوان کو فی الحال وائٹ بال تک محدود کردیا جائے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔