• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

آخر کب تک؟ شہری ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر

پولیس کی کمائی حوالے سے اعلیٰ کارکردگی سے شاید ہی کوئی انکاری ہو۔ پولیس کو کوئی بھی ٹاسک دیا جائے، وہ کمائی کاراستہ ڈھونڈ ہی لیتی ہے۔ آئی جی سندھ کی ہدایت پر گٹکا ماواکے خلاف مہم سے کراچی پولیس کی توچاندی ہی ہوگئی ہے۔ شہریوں کو تو ڈاکوؤں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ پولیس شہرمیں ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ، لیکن اس کے برعکس ان کی تمام تر توانائیاں چھالیہ، گٹکا، ماوا کے جھوٹے مقدمات میں بےقصوروں گرفتار کرنے پرہیں، جب کہ کوئٹہ سے چھالیہ لانےوالے بڑے اسمگلر بھاری نذرانوں کے عیوض چند پولیس کی کالی بھیڑوں کی مبینہ سرپرستی اس مکروہ دھندے کوکھلے عام جاری رکھے ہوئے ہیں، اگر کسی ملزم کے قبضے سے چھالیہ بر آمد ہو جائے تو آپریشن پولیس مُک مُکا کرکےچھالیہ اور نقدی کے عوض ملزم کو چھوڑ دیتی ہے، اس کے برعکس اگرمک مکا نہ ہو توچھالیہ کےساتھ گٹکا ماوا ایکٹ لگانےکے لیے اپنےپاس موجود تیارگٹکاماوا،چھالیہ ،تمباکواورچُونے کی بر آمدگی دکھاکرملزم کے خلاف مقدمہ درج کرتی ہے، جس کی وجہ سے یومیہ بنیادوں پر درجنوں ملزمان کئی کئی روز جیل کی ہواکھانے پرمجبور ہیں، دوسر ی جانب انویسٹی گیشن پولیس مختلف حیلے بہانوں سے مبینہ طور پر بھاری نذرانےوصول کر کے راتوں رات امیر بن جاتے ہیں، جوظلم اور کسی المیے سے کم نہیں ہے۔ 

پولیس کی قانون شکنی، بدعنوانی اور عہدے کا ناجائز استعمال کی بات کسی سے ڈھکی چُھپی نہیں ہے، یہاں ان کے چند کارناموں کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے۔ واردات کےمطابق 4 پولیس اہل کاروں نے شہری گل احمد کے مکان کی چھت سے گھر میں داخل ہوکر لُوٹ مار کی، 4 تولہ سونا،88 ہزار روپے نقد، لیڈیز پرس لے گئے۔ ایس ایچ اوکورنگی صنعتی ایریا ہمایوں خان کا مقدمہ درج کرنے سے انکار پر عدالت نے ایس ایچ او تھانہ ویمن پولیس اسٹیشن ایسٹ زون شازیہ، پولیس کانسٹیبل سجاد،شعیب اورنازش کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم چاروں پولیس اہل کاروں پر الزام ہے کہ سرکاری گاڑی نمبر SPC513 میں آکر لوٹ مار کی۔ 

شہری گل احمد نے مددگارپولیس15 پر کال کی تھانہ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں درخواست دی، لیکن پولیس اہل کاروں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوئی، توگل احمد نے لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ کے توسط سے عدالت میں پٹیشن داخل کی۔ ایڈیشنل سیشن جج کراچی ایسٹ نے ایس ایس پی انویسٹیگیشن نمبر 3کورنگی کو انکوائری کرنے کا حُکم دیا۔ایس ایس پی انویسٹیگیشن کورنگی نمبر3 نے بذریعہ خط ڈی ایس پی کورنگی نمبر 3کو انکوائری افسر مقرر کیا۔ 

ڈی ایس پی کورنگی نے مدعی مقدمہ گل احمد، ایس ایچ او شازیہ، پولیس کانسٹیبل سجاد اورشعیب کے بیانات ریکارڈ کیے، جب کہ ڈی ایس پی نے پولیس اہل کاروں کو بچانے کے لیےجان بوجھ کر چشم دید گواہ چوہدری تنویر کاکر بیان ریکارڈ نہیں کیا۔ ڈی ایس پی نے عدالت کو اپنے جواب میں لکھا کہ مدعی مقدمہ چشم دید گواہ کوپیش کرنے میں ناکام رہا ہے، بلکہ مدعی کا سی آ ر او ریکارڈ نکلوایا کر عدالت میں پیش کیا۔

ڈی ایس پی نے انکوائری میں لکھا ہے کہ تمام پولیس اہل کار مدعی مقدمہ کے گھر عدالت کا نوٹس تعمیل کرانے گئے تھے۔ جب کہ ڈی ایس پی اپنی انکوائری میں کسی بھی عدالت کے نوٹس کی کاپی فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ کے مطابق میرے کلائنٹ نے نامعلوم پولیس اہل کاروں کے خلاف عدالت میں پٹیشن داخل کی تھی، جب کہ انکوائری میں پولیس اہل کاروں کے نام واضح ہوچکے ہیں۔ تمام پولیس اہل کاروں نے مدعی مقدمہ کے گھر جانے سے انکار نہیں کیا،بلکہ اسے تسلیم کیا ہے۔ 

لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ کا کہنا ہےکہ میرے کلائنٹ گل احمد کے گھرمیں پولیس اہل کاروں نے ڈکیتی کی واردات کی ہے۔ پولیس ہماری جان ومال کے محافظ ہیں۔ میرا کلائنٹ گل احمد طویل عرصے سے تھانے کےچکر لگا رہا ہے۔ چاروں پولیس اہل کاروں نےویمن پولیس اسٹیشن کی سرکاری موبائل نمبر SPC.513 استعمال کی ہے ۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ چاروں پولیس اہل کاروں کی سرکاری موبائل کے ساتھ گھر میںآنے کی ویڈیو بھی میرے کلائنٹ کے پاس موجود ہے۔ 

میرا کلائنٹ اس وقت اپنی اہلیہ کو اسپتال لے کر گیا ہوا تھا، واپسی پر اسے پڑوسی نے بتایا، تو اس نے مددگاپولیس15 پر کال کی اورکورنگی صنعتی ایریا تھانے میں درخواست بھی جمع کر ائی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج کراچی ایسٹ نے ایس ایس پی کورنگی کو چاروں پولیس اہل کاروں کے خلاف مدعی مقدمہ کے بیان کی روشنی میں ایس ایچ او کےخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔ تازہ اطلاعات کےمطابق پولیس نےاپناروایتی حربہ استعمال کر کےمدعی گل احمد پرپر شدید دباوڈال کر راضی نامہ کر لیا ہے۔ 

پولیس کے اختیارات کے ناجائز استعمال کا بھانڈا اس وقت پھوٹ گیا، جب عزیزبھٹی تھانےکی حدود عیسی نگری میں پولیس موبائل میں بکرا اور شراب کے اسٹور سے شراب لینے والے اہل کاروں کی ویڈیو بنانے پر پولیس اہل کاروں نے نجی ٹی وی کے صحافی کو زدو کوب کیا اور موبائل چھین کر ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں۔ پولیس اہل کاروں نے صحافی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔ واقعےکی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اعلیٰ افسران نے مزکورہ پولیس موبائل اور اس میں سوار وردی اور سادہ لباس میں ملبوس اہل کاروں کی تلاش شرع کردی۔ عیسیٰ نگری کے قریب قائم بکرا منڈی پر پولیس موبائل میں سوار3 با وردی، جب کہ2سادہ لباس میں ملبوس تھے۔ 

انہوں نے پہلے بکرا خریدا جسے پولیس موبائل کےاند رڈالا اور قریب ہی واقع اسٹور سے جاکر شراب بھی لی۔ اس دوران پولیس موبائل میں بکرا ڈال کر لے جانے پر وہاں موجود نجی ٹی وی چینل کے صحافی اورنگزیب جبار نے جب سوال کیا، تو وہ طیش میں آگئے اور مغلظات بکنا شروع کردیں، زدو کوب کرتے ہوئے موبائل فون بھی چھین لیا اور کچھ دور لے جاکر موبائل سے بنائی گئی ویڈیوز ڈیلیٹ کیں اورموبائل میں سوار افراد نے وہاں سب کو اپنا تعارف اسپیشل برانچ ڈیپارٹمنٹ کےحوالےسے کروایا تھا۔ دوسری جانب اس حوالےسے اسپیشل برانچ کے افسران کا کہنا ہے کہ مذکورہ پولیس موبائل اسپیشل برانچ کی نہیں ہے اور اس کی معلومات لی جارہی ہیں۔ 

صحافی نےواقعے کی درخواست عزیز بھٹی تھانے میں جمع کر ا دی ہے۔ شہر بھر میں تاحال جاری ڈاکو راج اور ڈاکووں کونکیل ڈالنے میں پولیس ناکام ۔عیدالاضحٰی کے مقدس ایام میں اسٹریٹ کرائمز اور ڈکیتیوں کی وارداتوں تیزی آگئی ، مویشی منڈی اور دیگرعلاقوں میں ڈاکو قربانی کےقیمتی جانور بھی لے کربآسانی فرار بھی ہو جاتے ہیں۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں ملزمان اب تک قربانی کے 53قیمتی جانور لُوٹ چکے ہیں، جن میں 42 بکرے اور 11بڑے جانور شامل ہیں۔ 

جمشید کوارٹر تھانے حدود اسلامیہ کالج کے قریب فاطمہ جناح کالونی میں گھر کے باہر قربانی کے جانوروں کے پاس بیٹھے نوجوانوں سے اسلحےکے زور پرڈاکووں کی ورادات کی کوشش کی، ڈکیتی مزاحمت پرمسلح اسٹریٹ کرمنلز کی فائرنگ سے 2 نوجوان 23سالہ عبدالاحدولداشرف اور22سالہ حمزہ ولدزبیر زخمی ہو گئے ، پولیس کے مطابق، نوجوانوں کے پاس بھی اسلحہ موجود تھا،جب انہوں نے ملزمان پر فائرنگ کی، توڈا کوؤں نے بھی فائرنگ کردی ، جس کے نتیجے میں2 نوجوان زخمی ہوگئے ۔ اورنگی میں ملزمان دکان کے تالے توڑ کر 8 لاکھ روپے مالیت کے قربانی کے 5 جانور چوری کرکے فرار ہوگئے۔ محمد کامران نے بتایا ہے کہ اورنگی ٹاون میں دکان کے اندر 8 جانور بندھے ہوئے تھے اور باہر سے تالا لگا ہوا تھا کہ نامعلوم ملزمان تالا توڑ کر 5 جانور چوری کرکے لے گئے ،جانوروں کی قیمت8 لاکھ روپے کے قریب ہے۔

کراچی پولیس چیف جاوید اختراوھوڈو کے دعوؤں کی قلعی اس وقت کُھل گئی، جب رینجرزاورپو لیس نے سپر ہائی وے جمالی پُل مویشی منڈی کے قریب مشترکہ کارروائی کے دوران سے ڈکیتی میں ملوث2 ملزمان محمد اشرف اور غلام محمد کو گرفتار کر کےملزمان کے قبضے سے ڈکیتی میں استعمال ہونے والا30 بورپستول اورچھینی ہوئی قم16000 روپے برآمد کر لیے گئے۔ 

ترجمان رینجرزکے مطابق جمالی پُل مویشی منڈی کے قریب2مسلح ڈاکو وں نےکار سوارشہریوں سے نقد 16000 روپے لوٹ لیے ، شہریوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی، اسی دوران علاقے میں گشت پر مامور رینجرز موبائل نے شہریوں کی نشاندہی پر دونوں ملزمان کو موقع پر گرفتار کر کے ملزمان کے قبضے سے اسلحہ اور لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے موقع پر ہی مالکان کو واپس کر دی۔ جمشید کوارٹر تھانے کی حدود جہانگیر روڈ نمبر2 یوٹیلیٹی اسٹور کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے بائکیا رائڈر 45 سالہ مدثر حسین ولد محمد حسین جاں بحق ہوگیا۔ پولیس کےمطابق مقتول میٹروول کارہائشی اور بائکیا رائڈر تھا،جسے سر کے پیچھے ایک گولی ماری گئی،مقتول کے پاس موجود نقدی موبائل فون اور اس کی موٹر سائیکل محفوظ ہے،جس سے لگ رہا ہے کہ واقعہ ڈکیتی مزاحمت پر رونما نہیں ہوا۔

فائرنگ کا واقعہ دشمنی ہے یا کچھ اور ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے ۔منگھوپیر سلطان آباد سوسائٹی میں موبائل فون شاپ کے مالک نے فائرنگ کرکے ایک ڈاکو کو زخمی حالت میں پکڑ لیا جب کہ2 فرار ہوگئے۔ 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 3مسلح ڈاکوؤں نے موبائل شاپ کے مالک کو لوٹنے کی کوشش کی تو موبائل شاپ کے مالک نے لائسنس یافتہ اسلحہ سے فائرنگ کرکے ایک ڈاکو کو زخمی کرکے پکڑلیا۔ وادات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرعام پر آگئی ،جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈاکوؤں کی جانب سے بھی فائرنگ کی جارہی ہے۔ فائرنگ سے زخمی ہوئے والا ایک ڈاکوزخمی حالت میں پکڑا بھی گیا، جب کہ 2 ڈاکوموٹر سائیکل چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ 

ڈکیتی کے واقعے کےبعدعلاقہ مکینوں نےمنگھوپیر تھانے کے باہر بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز اور منشیات فروشی پر قابو نہ پانے پر پولیس کے خلاف شدید احتجاج کر کے سڑک بلاک کر دی، جس کے باعث بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ جمشید کوارٹرتھانے حدوداسلامیہ کالج کے قریب فاطمہ جناح کالونی میں ڈکیتی مزاحمت پرمسلح اسٹریٹ کرمنلز کی فائرنگ سے 2 نوجوان زخمی ہو گئے ، پولیس کے مطابق گھر کے باہر قربانی کے جانوروں کے پاس بیٹھے نوجوانوں سے اسلحےکے زور پر اسٹریٹ کرمنلز نے ورادات کی کوشش کی، تو نوجوانوں کے پاس بھی اسلحہ موجود تھا، جس پر انہوں نے ملزمان پر فائرنگ کی، اسٹریٹ کرمنلز نے بھی فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 2 نوجوان زخمی ہوگئے، جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہو گئے، اطلاع ملنےپرپولیس اور ریسکیوعملے نے موقع پرپہنچ کر زخمی نوجوان کو اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال منتقل کیا، جہاں زخمیوں کی شناخت 23سالہ عبدالاحدولداشرف اور 22سالہ حمزہ ولدزبیرکے نام سے ہوئی ہے۔مزید تفتیش جاری ہے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید