اسلام آباد، گلگت (قاسم عباسی/ایجنسیاں) چیف کورٹ گلگت بلتستان نے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار دیدیا، جعلی ڈگری کی خبر’’جنگ/ دی نیوز‘‘ نے 16مئی کو دی تھی، اپوزیشن کے9 ارکان نے تحریک عدم اعتماد بھی ان کیخلاف گلگت بلتستان اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرادی، چیف کورٹ کے تین ججز بنچ ملک عنایت الرحمٰن، جسٹس جوہر علی اور جسٹس مشتاق پر مشتمل بنچ نے جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سنا دیا، جبکہ پیپلز پارٹی کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی غلام شہزاد آغا نے عدالت میں دائر اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ وزیراعلیٰ خالد خورشید کی لاء ڈگری جعلی ہے، وزیراعلیٰ کی جمع کرائی گئی ڈگری کی لندن یونیورسٹی سے تصدیق نہیں ہوئی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اسے جعلی قرار دیا ہے، آئین پاکستان کے آرٹیکل 62اور 63 کے تحت انہیں نااہل قرار دیا جائے، دوسری جانب پی ٹی آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنے مینڈیٹ پر ڈالا جانے والا ڈاکہ ہرگز قبول نہیں کرینگے۔تفصیلات کے مطابق چیف کورٹ کے 3 ججز پر مشتمل بینچ نے فیصلہ سنایا۔ بینچ میں جسٹس ملک عنایت الرحمٰن، جسٹس جوہر علی اور جسٹس مشتاق شامل ہیں۔جعلی ڈگری کیس میں تینوں ججز نے متفقہ فیصلہ سنایا۔ یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی غلام شہزاد آغا نے وزیراعلیٰ خالد خورشید خان کی لا ڈگری کو چیلنج کرتے ہوئے آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ان کی نااہلی کا مطالبہ کیا تھا۔ گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان کو جعلی ڈگری جمع کرانے پر نااہل کیے جانے کی درخواست پر جواب داخل کرنے کیلئے 13 جون تک کی مہلت دے تھی۔ درخواست گزار نے غلام شہزاد آغا اپنے وکیل امجد حسین کے ذریعے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وزیراعلیٰ کی جمع کرائی گئی ڈگری کی لندن یونیورسٹی سے تصدیق نہیں ہوئی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے اسے جعلی قرار دیا ہے۔عدالت نے اس معاملے پر ایچ ای سی، وزیراعلیٰ، گلگت بلتستان بار کونسل اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ دریں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی ہے ۔ خالد خورشید کے خلاف تحریک عدم اعتماد گلگت بلتستان کی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی۔گلگت بلتستان اسمبلی میں اپوزیشن کے 9 ارکان نے وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی ہے۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی ڈگری لندن کی تھی اور انہیں جی بی بار کونسل نے وکالت کا لائسنس جاری کیا تھا لیکن لندن کی یونیورسٹی کی جانب سے ڈگری کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔ جسٹس عنایت، جسٹس جوہر اور جسٹس مشتاق پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کی تھی، اس کیس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن، جی بی بار کونسل اور جی بی حکومت سمیت 6 فریقین شامل تھے جبکہ سینئر وکلا نے عدالت کی معاونت کی، عدالت نےمنگل سماعت مکمل کرکے کچھ دیر کا وقفہ لیا۔بعد ازاں عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعلیٰ جی بی خالد خورشید کو نااہل قرار دید یا۔ 16مئی کو دی نیوز نے خبر دی تھی کہ ہائر ایجو کیشن کمیشن نے وزیراعلیٰ گلگت و بلتستان کو جاری ایل ایل بی ڈگری کے مساوی خط جعلی ہونے کا معلوم پر واپس لے لیا خط گزشتہ 12مئی کو ایچ ای سی کی جانب سے وزیراعلیٰ خالد خورشید کو جاری کیاگیا ۔