• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ اورویلز کی کونسلز نے 2024 تک تمام ڈسپوزیبل ویپس پر پابندی کا مطالبہ کردیا

لندن (پی اے) انگلینڈ اور ویلز کی کونسلز نے 2024 تک تمام ڈسپوزیبل ویپس پر پابندی کا مطالبہ کردیا ہے۔ کونسلوں نے ویپ سے بچوں کو پہنچنے والے نقصانات سے بچانے کیلئے ان کے مفادات کے تحفظ کیلئے مضبوطی کے ساتھ ان کا ساتھ دینے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ڈسپوزیبل ویپس سے جہاں کچرا پھیلنے کا مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے، وہیں اس سے آتشزدگی کے خطرات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ہر ہفتہ کم وبیش 1.3ملین ویپس پھینکی جاتی ہیں، ایک دفعہ استعمال میں لائی جانے والی ویپ مقبول ہیں، ان میں چین کی تیار کردہ ویپس شامل ہیں۔ برطانیہ کی ویپنگ انڈسٹری ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کو سگریٹ نوشی ترک کرنے میں مدد کر رہے ہیں اور ڈسپوزیبل ویپس ری سائیکل کی جاسکتی ہیں، ڈسپوزیبل ویپس میں ایک چھوٹی لیتھیم بیٹری بھی ہوتی ہے، جو توڑے جاتے وقت گرمی سے بڑھ سکتی ہے اور اس سے کچرا لے جانے والے ٹرکس میں آگ لگ سکتی ہے، لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ NielsenIQ کی جانب سے کی گئی ریسرچ کے مطابق مسئلہ سوچ کے مقابلے میں زیادہ بڑا ہے۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں گزشتہ سال ایک اندازے کے مطابق 300 ملین ای سگریٹ فروخت ہوئے، یہ تعداد اس سے ایک سال قبل کے مقابلے میں چار گنا سے بھی زیادہ تھی۔ لوکل گورنمنٹ کے کمیونٹی ویلفیئر بورڈ کے چیئرمین کونسلر ڈیوڈ Fothergil کا کہنا ہے کہ ڈسپوزیبل ویپ کے ڈیزائن میں بنیادی طورپر نقص موجود ہے اور اس پر پابندی عائد کرنا اس کی ری سائیکلنگ سے زیادہ بہتر ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ کونسلیں ویپنگ کی مخالف نہیں ہیں اور وہ سمجھتی ہیں کہ یہ تمباکو کے مقابلے میں کم نقصاندہ ہے اور اس سے ترک سگریٹ نوشی میں مدد ملتی ہے۔ برطانیہ کی ویپنگ انڈسٹری ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل John Dunne کا کہنا ہے کہ کم قیمت، آسانی کے ساتھ دستیابی اور استعمال میں آسان ہونے کے سبب ڈسپوزیبل ویپس کی وجہ سے برطانیہ میں سگریٹ نوشی میں ہمیشہ کے مقابلے میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ویپنگ انڈسٹری خاص طورپر اس کے استعمال کرنے والوں کو آگہی فراہم کر کے ماحول پر اس کے اثرات کو کم از کم کرنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے، جس کا اندازہ اس کی بڑی تعداد کے ری سائیکل کئے جانے کے قابل ہونا ہے، اس پر سرے سے پابندی کے تباہ کن اثرات نکلیں گے اور اس سے برطانیہ کی بلیک مارکیٹ میں اس پراڈکٹس کا سیلاب آجائے گا۔ لنکاشائر کائونٹی کونسل کے ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر سختی کرونا نتھی کا کہنا ہے کہ ویپنگ کو دراصل تمباکو نوشی سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے لیکن مارکیٹنگ کے مسائل ہیں، اس کے اشتہار ات کسی جانچ پڑتال کے بغیر ناپسندیدہ عناصر شائع کرا رہے ہیں۔ کونسلوں کا کہنا ہے کہ ڈسپوزیبل ویپس کی مختلف اقسام، جن میں فروٹی اور ببل گم کے فلیور شامل ہیں، انتہائی دلکش رنگوں میں اور بچوں کیلئے پرکشش ہوتی ہیں اور کم عمر کے بچوں کو ترغیب دینے کا باعث بنتی ہیں۔ کونسلوں نے ان کے ڈسپلے اور مارکیٹنگ پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انسداد تمباکو نوشی سے متعلق چیرٹی ASH کا کہنا ہے کہ وہ اس پر پابندی کے مطالبے کی حمایت نہیں کرے گی کیونکہ اس کے منفی اثرات سامنے آئیں گے اور اس کی غیر قانونی فروخت کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت ویپنگ پراڈکٹس کے استعمال، خاص طورپر نوجوانوں میں اس کے استعمال کے حوالے سے پریشان ہے، اس سال کے شروع میں ماحول اور صحت پر اس کے اثرات پر غور کیلئے ایک مشاورتی مہم شروع کی گئی تھی اور اب حکومت اس حوالے سے ملنے والی سفارشات پر غور کررہی ہے۔ ہم تمام کنزیومر ز کو ماحول پر اس کے اثرات پر غور کرنے اور الیکٹرک باقیات کو ضائع کرنے کے بجائے ریٹیلرز کی جانب سے انھیں واپس لینے کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں۔

یورپ سے سے مزید