• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زراعت و تعمیرات پر نیا ٹیکس نہیں لگے گا، اسحاق ڈار، PIA کی تعمیر نو نہ کی تو ڈیڑھ سال میں بند ہوسکتی ہے، سعد رفیق

اسلام آباد (ایجنسیاں)وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی دستاویز قومی اسمبلی میں پیش کر تے ہوئے واضح کیا ہے کہ زراعت اور تعمیرات پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائیگا‘ ہم نے جتنی تکلیف کاٹنی تھی کاٹ چکے ہیں‘حکومت نے پہلے ہی آئی ایم ایف کے پیشگی اقدامات کو پورا کر دیا ہے‘ہمیں سیاست کو ایک طرف رکھ کر میثاق معیشت کرنا چاہیے‘ پالیسیوں میں تسلسل برقرار رہا تو دو سال میں مہنگائی 7 فیصد تک کم ہو جائے گی جبکہ وفاقی وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں بتایا کہ پی آئی اے کی تشکیل نو نہ کی گئی تو ایک ڈیڑھ سال میں بند ہو سکتی ہے‘ پی آئی اے کو نجکاری کے راستے پر ڈال کر جائیں گے، آنے والی حکومت اس کو مکمل کرے گی‘پی آئی اے کی ایک ہولڈنگ کمپنی بنے گی‘اسلام آباد ایئرپورٹ 15 سال کے لئے آؤٹ سورس ہو گا‘ کسی ملازم کو ملازمت سے نہیں نکالا جائے گا‘اس کے بعد لاہور اور کراچی کے ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کی باری آئے گی‘کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ان کے کھانچے چلتے رہیں، وہ اب نہیں چلیں گے کیونکہ اگر یہ کھانچے چلتے رہے تو ملک نہیں چلے گا‘ہم ڈوب رہے ہیں‘ ہمارے ادارے ڈوب رہے ہیں‘ اس کی وجہ گندی سیاست ہے۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ایوان زیریں میں توجہ دلاؤنوٹس پر خواجہ سعد رفیق کا کہناتھاکہ برطانیہ کی پروازیں آئندہ تین ماہ میں بحال ہو جائیں گی۔پڑوسی ملک بھارت کے 8 ایئرپورٹ آؤٹ سورس ہو چکے ہیں، استنبول، مدینہ سمیت بے شمار ممالک کے ایئرپورٹ آؤٹ سورسنگ پر چل رہے ہیں‘آؤٹ سورسنگ کا مطلب یہ نہیں کہ ایئرپورٹس کو بیچا جا رہا ہے یا یہاں سے ملازمین کو نکالا جا رہا ہےلیکن پاکستان کے ہوائی اڈوں کو جی ٹی ایس کا اڈہ بنانے سے ہمیں گریز کرنا ہو گا‘ہر وقت کی سیاست بازی، اپنے لوگوں کو اداروں میں بھرنا، جہاں دس لوگوں کی ضرورت ہے، وہاں 50 لوگوں کو بھردیا گیا ہے‘ اس ملک کو برباد کرنے کی دردناک داستان ہے جس میں مارشل لا اور سیاسی دونوں طرح کی حکومتیں شامل رہی ہیں‘اسلام آباد ایئرپورٹ کا رن وے اور نیوی گیشن کا نظام آؤٹ سورس نہیں ہو گا بلکہ یہ سول ایوی ایشن اتھارٹی ہی کرتی رہے گی‘دنیا بھر میں یہ کام ہو رہا ہے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے پتھر کے دور میں رہنا ہے یا آگے بڑھنا ہے۔ وقت آ چکا ہے کہ تلخ اور سچے فیصلے کئے جائیں۔میں نجکاری کے حق میں نہیں ہوں لیکن مجھے بھی سمجھ آ گئی ہے کہ پی آئی اے جس کا 80 ارب روپے کا خسارہ ہے، اگر اسی حالت میں رہی تو 2030 میں اس کا خسارہ 259 ارب روپے تک بڑھ جائے گا جو پاکستان برداشت نہیں کر سکتا، ہمیں بھی جنوبی افریقہ، ایئر انڈیا کی طرح کرنا ہو گا‘ ریاست یہ یقینی بنائے گی کہ پی آئی اے کا کوئی ملازم بے روزگار نہ ہو۔پی آئی اے ایک ہولڈنگ کمپنی بنے گی ‘اس کا قرضہ 740 ارب روپے ہے، وہ جائے گا، اس کی تمام پراپرٹی جائیں گی، اس کی تمام اسٹرینتھ اس میں جائیں گی، پھر اس کے کچھ شیئرز کو آف لوڈ کیا جائے گا‘ریاستی اداروں کو بچانے اور انہیں منافع بخش بنانے کے لئے میرٹ پر پرائیویٹ سیکٹر کا آنا ضروری ہے‘اس سے براہ راست سرمایہ کاری بھی آئے گی۔دریں اثناء قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحق ڈار کا کہناتھاکہ آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا ہے اس کی تفصیلات ایوان میں پیش کررہا ہوں‘ اس کا مقصد یہ ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو اس کی تفصیلات کا علم ہوسکے۔

اہم خبریں سے مزید