• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگراں نئے عالمی معاہدوں کے مجاز نہیں، پہلے سے طے شدہ معاہدوں اور منصوبوں کو آگے بڑھائیں گے، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور

اسلام آباد(ایجنسیاں)پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابات ترمیمی بل 2023 کی بعض ترامیم کے ساتھ کثرت رائے سے منظوری دے دی گئی۔ نگراں حکومت سے متعلق شق 230 میں ترمیم کر دی گئی ہے اور شق 230 کی ذیلی شق 1 اور 2 میں ترمیم کی گئی ہے۔ ترمیم کے مطابق نگراں حکومت کوئی نیا عالمی معاہدہ نہیں کرسکے گی، نگراں حکومت کو دو فریقی اور کثیر فریقی جاری معاہدوں پر فیصلوں کا بھی اختیار نہیں ہوگا‘ نگران حکومت کو پہلے سےطے شدہ معاہدوں اور منصوبوں کو آگے بڑھانے اوراداروں سے بات کرنے کا اختیار ہوگا۔ پریذائیڈنگ افسر الیکشن کی رات 2بجے تک نتائج دینے کا پابند ہوگا‘قومی اسمبلی 5فیصد یا 8ہزار ووٹ، صوبائی اسمبلی 4 ہزار ووٹ کے فرق پر دوبارہ گنتی کروائی جاسکے گی‘جماعت اسلامی ، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے سینیٹرزنے الیکشن ایکٹ میں شامل شق 230پر اعتراض کرتے ہوئے نگراں حکومت کو منتخب وزیراعظم کے برابر اختیارات دینے کے اقدام کو مستردکردیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کے حوالے سے بتایا کہ انتخابی اصلاحات بل میں تبدیلی نہیں کی جارہی‘ انتخابی اصلاحات کمیٹی میں انتخابی قانون 2017میں تمام ترامیم پر اتفاق رائے تھا،تاہم ایک شق 230پر اتفاق نہیں تھا، اس شق کا دوبارہ جائزہ لیاگیا،کچھ چیزیں اس میں سے نکال دی گئی ہیں‘اتحادیوں اور اپوزیشن کے اعتراضات پر بل کا نیامسودہ تیار کیاگیاہے‘وفاقی وزیر سردار ایاز صادق نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بنک کی جانب سے نگران دور میں معاہدے کےحوالے سے ان کے تحفظات سامنے آئے ہیں،کیونکہ جن منصوبوں پر کام شروع ہوجائے تو اس میں نگران دور کے تعطل سے کنٹریکٹر ڈی موبلائز ہوجاتے ہیں،نگراں حکومت کو کثیر الجہتی اور دوطرفہ معاہدوں تک محدود کیا گیا ہے ۔سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ بل کی دیگر شقوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے،سیکشن 230کی ممبران نے مخالفت کی تھی۔ قومی اثاثوں کی نجکاری نگراں حکومت کیسے کرسکتی ہے؟ بین الاقوامی سامراج کے نمائندے سیاسی جماعتوں سے ملے، یہ کہاں ہوتا ہے،یہ ملک کی خود مختاری کے خلاف ہے، آج ہمیں اپنی آئینی اسکیم سے ہٹنا پڑا، پہلے قومی مفاد کا منترا استعمال ہوتا تھا، اب معاشی مفادات اور سلامتی کے مفادات کا منترا استعمال ہوتا ہے۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں بھتہ خوری دہشت گردی عروج پر پہنچ چکی ہے‘جب فوج ،پولیس اور ایجنسیاں ہیں،پھر دہشت گردی ختم کیوں نہیں ہوتی ‘ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اس کو جواز بناکر نگراں حکومت کو توسیع دی جاسکتی ہے۔طاہربزنجو نے کہا کہ نظریہ ضرورت کو طویل وقت گزرنے کے باوجود موت نہیں آتی۔نگران حکومت کا کام صاف شفاف انتخابات کرانا ہے۔بڑے فیصلے منتخب حکومت ہی کرسکتی ہے۔ سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ سیکشن 230کی ذیلی شق 3 پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، نگران حکومت دو یا تین ماہ کے لئے ہوتی ہے، اس کو مضبوط بنانے کے لئے اتنی تگ و دو کیوں ہو رہی ہے ۔شق وار منظوری کے بعد وزیر قانون نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ اس بل کی منظوری سے پریزائیڈنگ افسر نتائج فوری الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسرکوبھیجنے کا پابندہوگا، پریذائڈنگ افسر فارم 45کی تصویر بنا کر الیکشن کمیشن کوبھیجے گا، انٹرنیٹ نہ ہونے پریذائیڈنگ افسر اصل نتیجہ خود پہنچانے کاپابند ہو گا، پریذائیڈنگ افسرالیکشن کی رات 2بجے تک نتائج دینے کا پابند ہوگا، پریذائیڈنگ افسر کو تاخیر کی صورت میں ٹھوس وجہ بتائے گا، پریذائیڈنگ افسر کے پاس نتائج کیلئے اگلے دن صبح10بجے کی ڈیڈ لائن ہوگی۔ اس میں ناکامی پر ان کے خلاف فوجداری مقدمات چلیں گے۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15کے بجائے 7روز میں کیا جائیگا۔ نئے قانون کے تحت انتخابات ترمیمی بل 2020کی شق 10میں حلقہ بندیاں آبادی کی بجائے یکساں ووٹ کی بنیاد پر کرنے کی ترمیم تجویز دی گئی تھی اس کو حذف کردیا گیا، حلقوں میں ووٹرزکی تعدادمیں فرق 5فیصدسے زیادہ نہیں ہوگی تاہم جہاں ضروری ہو وہاں 10فیصد تک کرنے کی اجازت ہو۔پولنگ ڈے سے 5روز قبل پولنگ اسٹیشن تبدیل نہیں کیاجاسکے گا،انتخابی اخراجات کے لئے پہلے سے زیر استعمال بینک اکاؤنٹس بھی استعمال کئے جا سکیں گے تاہم اس کے ساتھ ایک حلف نامہ دینا ہو گا۔ سکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے ، ہنگامی صورتحال پر پرائیڈنگ افسر کی اجازت سے اندر آسکیں گے۔ قومی اسمبلی 5فیصد یا 8ہزار ووٹ، صوبائی اسمبلی 4 ہزار ووٹ کے فرق پر دوبارہ گنتی کروائی جاسکے گی۔ الیکشن ٹربیونل میں سے ریٹائرڈ ججز کو نکال دیا گیا۔ صرف حاضر سروس ججز ہی یہ خدمات سرانجام دیں گے۔

اہم خبریں سے مزید