کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پشین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے پیٹرن چیف اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایگزیکٹو ممبر محمد آصف ترین ، بلوچستان شوگر ایسوسی ایشن و انجمن تاجران بلوچستان کے عہدیداروں رحیم کاکڑ ، میر یٰسین مینگل ، سید عبدالرحمن ٰشاہ آغا ، صدیق اللہ درانی ، سیف اللہ لانگو و دیگر نے کہا ہے کہ فوری طور پر 2023 کی آبادی کے مطابق چینی کا کوٹہ جاری کیا اورپرمٹس والی گاڑیوں کو جانےکی اجازت دی جائے بصورت دیگر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کہی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تمام اضلاع بالخصوص کوئٹہ کو 2017 کے خانہ شماری کے مطابق شوگر کوٹہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق فی گھرانہ کو ماہانہ 17 کلو چینی ملے گی ۔ اس کے علاوہ چینی سے وابستہ تجارت مثال کے طور پر بیکری ، جوسز شاپ ، ہوٹل ، ریسٹورنٹ سمیت دیگر کو بھی ماہانہ 17 کلو چینی مل رہی ہے جو ظلم ہے کیوں کہ کمرشل تجارتی اداروں میں روزانہ 10 سے 15 بوریاں چینی استعمال ہوتی ہے سب سے پہلے تو شوگر کوٹہ 2023ء کی آبادی کے مطابق جاری کیا جائے بالخصوص قانون کے مطابق انڈسٹریز و کامرس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے چینی کی تقسیم کے سلسلے میں باقاعدہ پرمٹس جاری کرنا شروع کیا گیا لیکن اس کے باوجود جاری کردہ پرمٹس یا تو روکے یا بند کردیئے گئے ہیں ۔ 10 جولائی کو رجسٹرڈ شوگر ڈیلرز کو شوگر پرمٹس جاری کئے گئے لیکن تاحال ان کو جانے نہیں دیا جارہا اس حوالے سے تمام متعلقہ اداروں سے ملاقاتیں و بات چیت کی گئی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت قانونی کاروبار کی بجائے اسمگلنگ زور شور سے جاری ہے ۔ ہم کسٹمز سمیت تمام متعلقہ اداروں سے گزارش کرتے ہیں کہ اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات اٹھائے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایمرجنسی بنیادوں پر چینی کا کوٹہ بڑھاکر انڈسٹریز و کامرس ڈیپارٹمنٹ نے پرمٹس جاری نہ کیے اور جاری کردہ پرمٹس والی گاڑیوں کو جانے نہ دیا گیا تو ہم احتجاج سے گریز نہیں کریں گے ۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ ان کے مطالبات پر فوری طور پر عمل کیا جائے تاکہ ہم قانونی کاروبار بہتر انداز میں جاری رکھ سکیں بصورت دیگر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔