ماہرین فلکیات ہبل دوربین کے ذریعے کائنات میں موجود نت نئی چیزیں منظر عام پرلارہے ہیں۔ اس ضمن میں بین الاقوامی ماہرین فلکیات نے کائنات میں ایک ایسی بلبلہ نما ساخت دریافت کی ہے جو کہکشاؤں پر مبنی ہے اور اس کی غیر معمولی وسعت کا اندازہ ایک ارب نوری سال سے لگایاگیا ہے ۔یہ بلبلہ ہماری اپنی ملکی وے کہکشاں سے 10 ہزار گنا بڑا ہے اور اسی کہکشاں سے 82 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عظیم بلبلہ بگ بینگ کے فوری بعد پیدا ہوا تھا اور یوں قدیم کائنات کو سمجھنے میں ایک اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ اسی بنا پر سائنس دانوں نے اسے کائناتی رکاز (فاسل) بھی کہا ہے۔ حیرت انگیز طورپربڑے اس کائناتی مظہر سے ایک جانب تو خود سائنسداں حیران ہیں تو دوسری جانب اس کا مطالعہ کئی دلچسپ انکشافات کا اضافہ کرتا ہے۔ جامعہ کوئنزلینڈ اسکول آف میتھمیٹکس اینڈ فزکس سے وابستہ ڈاکٹر کیولن کے مطابق اسے دیکھ کر کائناتی پھیلاؤ کی رفتار معلوم کی جاسکتی ہے اور یہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہماری کائنات کتنی وسیع ہوسکتی ہے۔
تحقیق کےمطابق ابتدائی کائنات میں گرم پلازمہ کی وجہ سے ثقلی اور ریڈیائی عمل سے صوتی (آواز) کی امواج خارج ہوئی تھیں جنہیں ’’بیریئن اکاسٹک آسلیشن‘‘ (بی اے او) کہا جاتا ہے۔ ماہرین نے 2005 میں بے اے او کے سگنل محسوس کئے تھے،تاہم بگ بینگ کے 380000 برس بعد یہ عمل رک گیاتھا، کائنات کچھ ٹھنڈی ہوئی اور کہیں کہیں بلبلوں کی شکلیں وجود میں آگئیں،پھر یہ بلبلے پھیلے اور خوب بڑے ہوئے۔ لیکن انہیں ہم ابتدائی کائنات کی اولین نشانیاں کہہ سکتے ہیں اور یہ بلبلہ بھی انہیں میں سے ایک ہے۔